کیا ہیونڈائی کی گاڑیاں پاکستان میں مقبول ہوسکتی ہیں؟

2 423

ہیونڈائی (Hyundai) کا نام 2000 کے اوائل میں کافی مشہور ہوا۔ اس وقت ایک ہزار سی سی سینترو نے پاکستان میں کافی دھوم مچا رکھی تھی۔ اپنے منفرد اور کشادہ ڈیزائن کی وجہ سے مشہور ہونے والی ہیونڈائی سینترو کا شمار ان گاڑیوں میں کیا جاتا تھا کہ جنہیں پہلی بار فیول انجکشن کے ساتھ پیش کیا گیا۔

بعدازاں سال 2003 میں ہیونڈائی سینترو (Hyundai Santro) کا نیا انداز (فیس لفٹ) متعارف کروایا گیا۔ گاڑی کا سائز پہلے کے مقابلے میں تھوڑا چھوٹا کیا گیا جس سے کیبن میں بھی جگہ کم ہو گئی۔ پھر بھی نئی سینترو سال 2009 تک اسی انداز میں فروخت ہوتی رہی۔ ان دس سالوں میں سینترو نے اپنی ہم پلہ گاڑیوں کا زبردست مقابلہ کیا۔ اسی اثناء میں ہیونڈائی نے ٹیراکین SUV بھی متعارف کروائی مگر یہ اپنے عجیب انداز کی وجہ سے زیادہ مقبولیت حاصل نہ کرسکی۔ ہیونڈائی کی مشہور ہونے والی گاڑیوں میں شہزور پک اپ ٹرک بھی قابل ذکر ہے جو آج بھی تعمیراتی اداروں اور مال برداری کے کاموں کے لیے کافی مقبول ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گاڑیوں کے مشہور رنگ؛ ماضی کی خوبصورتی آج ماند پڑ چکی ہے!

خلاصہ یہ رہا کہ ہیونڈائی کی پیش کردہ 3 گاڑیوں میں سے 2 نے بہت مقبولیت حاصل کی۔ یہ کسی بھی کار ساز ادارے کے قابل فخر بات ہے۔ ہم نے پاکستان میں ایسے کار ساز ادارے بھی دیکھے جنہوں نے بہت عجلت کا مظاہرہ کیا اور چند سال کوششوں کے بعد اپنا بوریہ بستر لپیٹ کر یہاں سے چلے گئے۔ لیکن ہیونڈائی نے بہت جلد پاکستان میں پزیرائی حاصل کرلی تھی۔ لیکن پھر ناجانے کیا ہوا کہ سال 2009 کے بعد ہیونڈائی منظر عام سے غائب ہوگئی۔

میں اکثر سوچتا ہوں کہ دس سال تک شہرت پانے والی ہیونڈائی سینترو کو 2009 میں کیوں بند کردیا گیا؟ اور اگر بند کرنا ہی تھا تو دیگر کار ساز اداروں کی طرح ہیونڈائی اس کا متبادل پیش کرتا۔ پھر چار سال پہلے جس گاڑی کو بند کردیا گیا تھا اسے 2013 میں ایک بار پھر بالکل اسی انداز میں پیش کرنے کا کیا مطلب ہے؟ پاکستانی صارفین کے ساتھ اس عجیب و غریب مذاق کا ذمہ دار کون ہے؟ جنوبی کوریا کی ہیونڈائی موٹر کارپوریشن یا دیوان فاروق گروپ جو پاکستان میں ہیونڈائی کی گاڑیوں کی تیاری و فروخت کا ذمہ دار ادارہ ہے؟ ہوسکتا ہے کہ ہیونڈائی اور دیوان فاروق کے درمیان صرف سینترو کی تیاری و فروخت کا ہی معاہدہ ہو لیکن کم از کم مجھے تو ایسا نہیں لگتا۔ البتہ اس بات کا زیادہ امکان لگتا ہے کہ دیوان فاروق موٹرز سینترو کی کامیابی سے اس قدر متاثر ہے کہ پاکستان میں ہیونڈائی کی نئی گاڑیاں پیش کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہا۔

اپنی من پسند گاڑی قسطوں پر حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں

ہیونڈائی کی جانب سے پیش کردہ نئی اور جدید گاڑیوں کی بات کریں تو اس وقت دنیا بھر میں ہیونڈائی کی 28 سے زائد گاڑیاں مشہور ہیں جن میں مسافر گاڑیوں کے علاوہ SUVs بھی شامل ہیں۔ یقین جانئیے، یہ تمام ہی گاڑیاں بہترین کارکردگی، منفرد خصوصیات اور دلکش انداز میں اپنی مثال آپ ہیں!

Hyundai Cars

بھارت میں مقبول چھوٹی گاڑی ہیونڈائی i10 سے لے کر پرتعیش سیڈان جیسے سوناتا، جینسز اور سنٹنیال ہر گاڑی ایک سے بڑھ کر ایک ہے۔ ایک طرف i10 اضافی مائیلیج فراہم کرنے کی خاصیت رکھتی ہے تو دوسری طرف سنٹنیال اپنے 5.0 v8 انجن سے آپ کو حیرت زدہ کرسکتی ہے۔ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ ہیونڈائی بہت سی گاڑیاں پاکستان میں پیش کرسکتا ہے جو جلد ہی لوگوں کی اپنی جانب متوجہ کرسکتی ہیں۔

اس بات سے ہم بخوبی آگاہ ہیں کہ پاکستان کے تینوں بڑے کار ساز ادارے یہاں موجود گاڑیوں کے شوقین افراد کے لیے کچھ بھی نیا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ باوجودیکہ کہ ان کی گاڑیاں غیر معیاری ہیں پھر بھی ان کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔ ایسے میں صرف انہی اداروں سے امید باندھی جاسکتی ہے کہ جو یہاں ماضی میں کامیابی حاصل کرچکے ہیں اور انہی میں سے ایک ہیونڈائی بھی ہے!

یہ بھی پڑھیں: ہیونڈائی آئیونِک 2017: ٹویوٹا پریوس کی اجارہ داری کو کھلا چیلنج!

اگر ہیونڈائی پاکستان میں نئی گاڑیاں پیش کرتی رہتی تو مجھے یقین ہے کہ لوگ انہیں ضرور پسند کریں گے۔ ذاتی طور پر مجھے ہیونڈائی سوناتا اور جینسز کافی پسند ہیں۔ ہیونڈائی سوناتا کی قیمت 21 ہزار ڈالر (تقریباً 21 لاکھ روپے) سے شروع ہوتی ہے جبکہ ہیونڈائی جینسز کی قیمت 26 ہزار ڈالر (تقریباً 26 لاکھ روپے) سے شروع ہوتی ہے۔ اگر آپ کو یہ دونوں گاڑیاں مہنگی لگتی ہیں تو پھر ہیونڈائی i10 ہی دیکھ لیں جس کی قیمت 8 ہزار ڈالر (تقریباً 8 لاکھ روپے) ہے جو اس طرز کی دیگر گاڑیوں بشمول سوزوکی کلٹس کی قیمت سے بھی کافی کم ہے۔

ایک تحقیق سے ہمیں چند دلچسپ نتائج حاصل ہوئے۔ ان میں سب سے زیادہ دلچسپ اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ہیونڈائی پاکستان میں کام کرنے والے تینوں کار ساز اداروں کی مجموعی گاڑیوں سے 3 گنا زیادہ گاڑیاں تیار کرتا ہے۔

عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ لوگ کم قیمت میں اعلی چیز مانگتے ہیں۔ موبائل فون کے شعبے پر ہی نظر ڈال لیں کہ جس میں سستے چینی موبائل فون کی آمد کے بعد زبردست انقلاب آیا ہے۔ لیکن یہ بات گاڑیوں کے شعبے پر آزمانہ درست نہیں ہے۔ چینی گاڑیاں قیمت میں شاید کم ہوتی ہوں لیکن سڑک پر غیر معیاری گاڑی چلانے میں کسی قسم کا کوئی خطرہ لینا مناسب نہیں۔ اس کے علاوہ گاڑیوں کے پرزوں کی دستیابی، ان پر ہونے والے اخراجات سمیت کئی ایسے عوامل ہیں کہ جن پر چینی گاڑیوں کی پاکستان میں مقبولیت ممکن نظر نہیں آتی۔

یہ بھی دیکھیں: پاکستانی صارفین کے لیے موزوں 7 کم قیمت اور مختصر چینی گاڑیاں

تو پھر اس مسئلہ کا حل کیا ہے؟ اس کا حل یہ ہے کہ وہ کار ساز ادارے جو پہلے بھی یہاں کام کرچکے ہیں وہ اپنی نئی گاڑیوں کے ساتھ ایک بار پھر یہاں کام کا آغاز کریں۔ مجھے یقین ہے کہ اگر ہیونڈائی i10 یہاں فروخت ہورہی ہو تو کوئی بھی عقل مند سوزوکی کلٹس کا انتخاب نہیں کرے گا۔ اگر i10 کی قیمت تھوڑی زیادہ بھی ہو تو کم از کم اتنی تسلی ہوگی کہ آپ جتنے پیسے دے رہے ہیں اتنی ہی اچھی چیز حاصل بھی کر رہے ہیں۔ ناکہ میری 13 لاکھ روپے سوزوکی سوِفٹ کے طرح جس کا آڈیو سسٹم کام نہیں کرتا۔

یہ ضروری نہیں کہ ہیونڈائی یہاں سوناٹا اور جینسز جیسی مہنگی گاڑیاں بھی لے کر آئے ۔ اگر کم قیمت گاڑیوں سے شروعات کی جائے تو زیادہ بہتر رہے گا۔ البتہ اس بار کسٹمر کئیر سینٹر اور دیگر اقتصادی عوامل کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرنا چاہیے۔ ہیونڈائی کی دنیا بھر میں بنائی جانے والی چند خوبصورت گاڑیوں پر نظر ڈالیں اور اس بارے میں میں اپنے خیال کا اظہار بذریعہ تبصرہ ضرور کریں۔

Hyundai Accent Hyundai Centennial Hyundai Genesis Hyundai i10 Hyundai SantaFe Hyundai Sonata

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.