2018ء کے آغاز سے آٹو انڈسٹری میں مقامی سطح پر موجود برانڈز میں کئی نئے آپشنز ، نئے اداروں کے میدان میں اترنے، مقامی اور درآمد شدہ گاڑیوں کی قیمتوں میں ناگزیر اضافے اور حکومت کی جانب سے نان-فائلرز کے گاڑیاں خریدنے پر پابندی کی وجہ سے خاصی ہنگامہ خیزی ہے۔
اور اب وفاقی بجٹ 2018-19ء میں دیگر کئی ترامیم کے ساتھ حکومت نے 1800cc سے زیادہ انجن گنجائش رکھنے والی گاڑیوں پر اضافی 10 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بھی تجویز کردی ہے۔ اس سے قبل یہ ڈیوٹی 10 فیصد تھی اور اب قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد یہ 20 فیصد ہو جائے گی۔ مزید یہ کہ حکومت نے نان-فائلرز کے گاڑیاں اور جائیداد خریدنے پر لگائی گئی پابندی بھی ختم کردی ہے۔
یہ دونوں حالیہ تبدیلیاں آٹو سیکٹر پر زبردست اثرات مرتب کریں گی۔
درآمد شدہ گاڑیوں پر اضافی قیمت
اگر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو 20 فیصد تک بڑھا دیا گیا تو درآمد شدہ گاڑیوں خود بخود مزید مہنگی ہو جائیں گی اور موجودہ درآمد شدہ گاڑیوں کی قیمت بھی کسی سطح تک بڑھ جائے گی۔
مقامی گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ
گزشتہ چند ماہ مقامی سطح پر بننے والی گاڑیوں کی فروخت میں بہت زیادہ کمی آئی تھی۔ البتہ نان-فائلرز پر پابندی ہٹ جانے کے بعد بہت زیادہ امکان ہے کہ مقامی کار مارکیٹ ایک مرتبہ پھر پھلنے پھولنے لگے گ۔ کیونکہ اعداد و شمار کے مطابق نان-فائلرز کی تعداد فائلرز سے کہیں زیادہ ہے۔
مزید برآں، گاڑیاں درآمد کرنے والے افراد اب قیمت کے فرق کی وجہ سے مقامی مارکیٹ کا رخ اختیار کریں گے۔
اضافہ شدہ آن
یہ قیمتوں پر اثر ڈالے گا کیونکہ گاڑیوں پر آن/پریمیئم زیادہ طلب کی وجہ سے آگے جائے گا۔
استعمال شدہ گاڑیوں کی خرید و فروخت
اضافی ڈیوٹی درآمد شدہ گاڑیوں کو مزید مہنگا کردے گی یوں لوگ نئی درآمد شدہ گاڑیوں کو دیکھنے کے بجائے استعمال شدہ گاڑیوں میں زیادہ دلچسپی لیں گے۔
البتہ جمبو انٹرنیشنل کلیئرنگ ایجنسی کے پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق اضافی FED درآمد شدہ گاڑی کی کل قیمت پر مندرجہ ذیل فرق لائے گی۔
اضافی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے اثرات کے بارے میں ذیل میں دیکھیے سنیل منج کیا کہتے ہیں:
اب دیکھتے ہیں کہ آئندہ چند ماہ آٹو سیکٹر کے لیے کیا کچھ لاتے ہیں۔ اگر آپ اس موضوع پر مزید کچھ کہنا چاہتے ہیں تو نیچے تبصرہ کیجیے۔