چند روز قبل جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی کے باسیوں نے اتھارٹیز سے مطالبہ کیا کہ وہ سڑکوں سے کیٹ آئیز کو نکالیں کیونکہ یہ ان کی گاڑیوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔
دنیا بھر میں حکومتیں لینز کی نشاندہی یا رات کے وقت روشنی کو منعکس کرنے کے لیے ربڑ کی کیٹ آئیز استعمال کرتی ہیں، البتہ پاکستان میں انہیں اسپیڈ بریکرز کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو ہرگز مناسب نہیں۔ ان کیٹ آئیز کی وجہ سے لوگوں کو سخت تکلیف کا سامنا ہوتا ہے اس لیے حکومت کو لوہے کے بجائے ربڑ سے بنی کیٹ آئیز استعمال کرنی چاہئیں، تاکہ شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے، ایک شہری سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا۔
اسٹیل کی یہ میخیں سڑکوں پر ٹائروں کے پھٹنے کی بڑی وجہ ہیں، جو سخت زخمی بھی کر سکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں ان پر پابندی ہے۔ مقامی اداروں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے عوام سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے مہمات چلا چکے ہیں۔
اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (CDA) کے ڈائریکٹر روڈز اینڈ مینٹی نینس عبد الفتح نے کہا کہ وہ ان کا استعمال پبلک سیفٹی کے لیے کرتے ہیں۔ البتہ اتھارٹی کو سخت تنقید کا سامنا ہوا اور مزید سڑکوں پر ان کی تنصیب کا منصوبہ روکنا پڑا۔
CDA کے ایک اور اہم عہدیدار نے کہا کہ وہ سڑکوں سے لوہے کی یہ میخیں نکالنے کا منصوبہ پہلے ہی پیپش کر چکے ہیں اور اس ضمن میں مالی مدد کے منتظر ہیں۔
جڑواں شہروں کے مکینوں کی جانب سے کیٹ آئیز کے خلاف مظاہرے کے ساتھ ساتھ پشاور میں بھی رواں سال کے اوائل میں ہائی کورٹ کے حکم پر اتھارٹیز نے صوبائی دارالحکومت سے یہ لوہے کی میخیں نکالنا شروع کردی تھیں۔