کِیا گرینڈ کاریول بمقابلہ ہیونڈائی اسٹاریکس
ہیونڈائی نشاط نے حال ہی میں پاکستانی مارکیٹ میں دو نئی گاڑیاں متعارف کروائی ہیں جن میں سے ایک انتہائی مہنگی سانتا فی ہے جبکہ دوسری بڑے خاندانوں کے لیے MPV ہے جسے اسٹاریکس کے نام سے جانا جاتا ہے یا پھر چند مارکیٹوں میں iMax کے نام سے۔ عمدہ گاڑی کِیا کارنیول پہلے سے ہی فروخت کے لیے موجود ہے۔ آج ہم ان دونوں گاڑیوں کا تقابل کریں گے اور جانیں گے کہ اسٹاریکس کتنی اچھی ہے اور اس کی نمایاں خوبیاں کون سی ہیں۔ آئیے ڈیزائن سے شروعات کرتے ہیں۔
ایکسٹیریئر
پہلا تاثر یہ ہے کہ ہیونڈائی اسٹاریکس کافی بڑی گاڑی لگتی ہے۔ یہ بظاہر ڈبہ قسم کی گاڑی ہے اور اس کو دیکھ کر اسپورٹی ہونے کا کوئی خیال نہیں آتا۔ گو کہ گاڑی فرنٹ کروم گرِل، الائے رِمز اور پروجیکٹر ہیڈلیمپس رکھتی ہیں لیکن ان سے ہٹ کر گاڑی کے ایکسٹیریئر پر کوئی ایسی پرکشش چیز نظر نہیں آتی اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک وین ہے اور دیکھنے میں بھی وین ہی لگتی ہے۔
گرینڈ اسٹاریکس کی خصوصیات اور تفصیلات چیک کریں
گرینڈ کارنیول کی خصوصیات اور تفصیلات چیک کریں
دوسری جانب کِیا کارنیول بلاشبہ زیادہ بہتر شکل و صورت کی حامل ہے۔ ڈیزائن کے لحاظ سے یہ فیملی وین کے بجائے ذرا لمبی اسٹیشن ویگن لگتی ہے جس کی شکل و صورت کہیں زیادہ اسپورٹی ہے۔ لیکن اسے حقیقی اسپورٹی گاڑی مت سمجھیے گا، یہ ہرگز ویسی نہیں ہے۔ یہ صرف دیکھنے میں اچھی لگتی ہے۔ کارنیول میں LED ہیڈلائٹس اور ٹیل لائٹس بھی موجود ہیں، یہاں تک کہ بیس ماڈل میں بھی ہیں۔
انٹیریئر:
ایک مرتبہ پھر انٹیریئر دیکھیں تو اسٹاریکس بڑے سائز کی فیملی گاڑی لگتی ہے جس میں اچھا انٹیریئر اور بطور معیار چمڑے کی سیٹیں موجود ہیں، لیکن ایک مرتبہ پھر میں سمجھتا ہوں کہ کِیا کارنیوَل اچھی ہے جو زیادہ بہتر نظر آنے والا اور جدید انٹیریئر رکھتی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ جدید کِیا کاریں اسی شخص کی نگرانی میں ڈیزائن ہوتی ہیں جو آؤڈی کاروں کے انٹیریئر ڈیزائن کرتا ہے اس لیے بلاشبہ کِیا کا انٹیریئر آنکھوں کو کہیں زیادہ اچھا لگتا ہے۔ ایک چیز جو میں نے اسٹاریکس کے حوالے سے محسوس کی کہ اس میں کوئی سینٹر کونسول نہیں ہے صرف ایک بڑی خالی جگہ ہے جو بہت بُری لگتی ہے۔ اس لیے آپ کو اپنے موبائل فون جیسی چیزیں رکھنے کے لیے کافی جگہ نہیں ملتی، اس کے برخلاف کارنیوَل میں بہت خوبصورت نظر آنے والا اور کارآمد کونسول ہے۔
اب ذرا کارآمد ہونے کی بات کریں تو کارنیوَل میں اسٹوریج کے لیے کافی جگہیں ہیں جن میں کل 10 کپ ہولڈرز بھی شامل ہیں جو گاڑی میں 8 افراد کی بیٹھنے کی گنجائش سے بھی زیادہ ہے۔ گو کہ اسٹاریکس میں بھی 8 افراد بیٹھ سکتے ہیں لیکن اسٹوریج اور کپ ہولڈرز کی تعداد کے معاملے میں یہ پیچھے ہے۔ میں یہ ذکر ضرور کرنا چاہوں گا کہ ہیونڈائی اسٹاریکس کے گلوبل ویریئنٹس میں اگلے اور پچھلے مسافر سینٹر کونسول نہ ہونے کی وجہ سے حرکت کر سکتے ہیں، یوں بچے اس سہولت کے بھرپور مزے لے سکتے ہیں لیکن مقامی ویریئنٹ میں ہمیں آگے ایک درمیانی سیٹ ملتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ بالکل ٹویوٹا ہائی ایس کی طرح اسٹاریکس میں آگے تین افراد بیٹھ سکتے ہیں۔ کارنیوَل کی ایک اہم خصوصیت دروازوں کا خودکار طور پر کھلنا اور بند ہونا بھی ہے جبکہ اسٹاریکس میں یہ مینوئل ہیں یعنی اسٹاریکس میں بیٹھنے اور اترنے میں بچوں کو مشکل پیش آ سکتی ہے۔ ایک اور اہم چیز جس کا ذکر ضروری ہے کہ دونوں گاڑیوں میں کُول باکس موجود ہے جو گرم دنوں میں مشروبات کو ٹھنڈا رکھنے میں بہت کام آتا ہے۔
ایک اور شعبہ کہ جس میں یہ دونوں گاڑیاں نمایاں ہیں وہ پیچھے نشستوں کی تیسری قطار ہے۔ یقین کریں تیسری قطار اس سے زیادہ بہتر ہو نہیں سکتی۔ کئی بڑی SUVs میں بھی تیسری قطار محض خانہ پُری کی ہوتی ہے اور بہت زیادہ کام کی نہیں ہوتی۔ ایک عام بالغ شخص کبھی اس میں آرام سے نہیں بیٹھ پاتا اور اگر بیٹھ بھی جائے تو ٹانگوں کو پھیلانا بہت دشوار ہو جاتا ہے۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ اسٹاریکس اور کارنیول میں پچھلی نشستوں پر 6 فٹ کے دو بالغ افراد باآسانی بیٹھ سکتے ہیں۔ وہ بھی سب کے لیے کافی سکون و آرام اور ٹانگوں کے لیے کافی جگہ کے ساتھ۔ مشروبات کو محفوظ رکھنے کے لیے جگہ بھی ہے اور بہت مؤثر ایئروینٹس بھی تاکہ اضافی ٹھنڈک ملے، آپ پچھلی نشستوں پر بھی گاڑی کی کسی سہولت سے محروم نہیں رہتے اور اگلی اور درمیانی نشستوں پر بیٹھے مسافروں جتنا ہی سفر کا لطف اٹھاتے ہیں۔
اور آخر میں اگر آپ کو اضافی سامان ان گاڑیوں میں ڈالنے کی ضرورت ہو تو صرف پچھلی نشستوں کو سیدھا کردیں، جو باآسانی ہو جاتی ہیں اور آپ کو مل جاتی ہے بالکل سیدھی جگہ، تو سامان اٹھائیے اور بہت آسانی سے اسے لے جائیے۔ تمام نشستوں پر افراد کے بیٹھنے کے وقت بھی دونوں گاڑیوں میں کافی جگہ ہوتی ہے اور آپ باآسانی تین بڑے سوٹ کیس رکھ سکتے ہیں۔
انجن، ٹرانسمیشن اور کارکردگی؛
دونوں گاڑیوں میں سب سے بڑا فرق طاقت اور انجن کی جگہ کا ہے۔ ہو سکتا ہے آپ نے پہلے ہی دیکھ لیا ہو کہ کارنیوَل ایک مرتبہ پھر آگے نظر آتی ہے۔ کِیا کارنیول اسٹاریکس کے 2.4L MPi کے مقابلے میں نہ صرف 3.3L MPi انجن ہے بلکہ یہ زیادہ طاقتور بھی ہے۔ یہ کل 270HP دیتا ہے جو اتنی بڑی گاڑی کو چلانے کے لیے کافی زبردست ہے اور گاڑی کو صرف 8 سیکنڈوں میں 0 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار تک پہنچا دیتا ہے جبکہ اسٹاریکس کا 170HP کی طاقت کافی نہیں ہے اور یہ 14 سیکنڈز میں 0 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار تک پہنچتی ہے۔ آسان الفاظ میں اسٹاریکس چلانے والوں کو کارنیوَل کے مقابلے میں گاڑی بھری ہوئی ہونے کی صورت میں دوسری گاڑیوں کو اوورٹیک کرنے میں زیادہ مشکل پیش آئے گی، کارنیوَل 1800cc میں پاکستان کی کسی بھی سیڈان سے زیادہ تیز ہے۔ کارنیوَل 6-اسپیڈ ٹرانسمیشن رکھتی ہے جبکہ اسٹاریکس کم متاثر کن 5-اسپیڈ آٹومیٹک ٹرانسمیشن کی حامل ہے۔یہ کہنے کی اب ضرورت نہیں کہ کِیا ایندھن بچت اورکارکردگی میں کہیں بہتر کارکردگی دکھاتی ہے اپنی بہتر اور تیز تر ٹرانسمیشن کی وجہ سے۔
ویسے بڑے انجن اور باڈیز کے ساتھ دونوں گاڑیوں کے لیے ایندھن بچت اتنی اہم نہیں ہے، اور آپ طویل فاصلے پر سفر کے دوران دونوں گاڑیوں میں 10 کلومیٹر فی لیٹر تک کا تخمینہ لگا سکتے ہیں۔
خصوصیات اور سازوسامان:
کیونکہ دونوں گاڑیاں مہنگی عمدہ فیملی وین ہیں، اس لیے ہم بنیادی نوعیت کی تمام خصوصیات کی موجودگی کو ضروری سمجھتے ہیں۔ لیکن ان گاڑیوں میں چند ایسی نمایاں خصوصیات اور ڈرائیونگ کے لیے اضافی فیچرز موجود ہیں جو کئی خریداروں کے لیے فیصلہ کُن ہو سکتے ہیں۔ تو وہ فیچرز کیا ہیں؟ آئیے ان کے بارے میں بات کرتے ہیں، پہلے یہ جانیں کہ کارنیوَل کن کے ساتھ آتی ہے:
الیکٹرانک اسٹیبلٹی کنٹرول (ESC)
ہل اسٹارٹ اسسٹ
ہائی پرفارمنس ڈیمپرز (HPD)
سیفٹی پاور ونڈوز (آگے اور پیچھے)
پارکنگ سینسرز (آگے اور پیچھے)
ریورس کیمرا
کول باکس
پاور سلائیڈنگ پچھلے دروازے
8 اسپیکر آڈیو سسٹم
آگے اور پیچھے چارجنگ پورٹس
8 ایئر بیگز
ڈوئل سن روف
3 زون کلائمٹ کنٹرول
12 وے پاور ڈرائیور سیٹ
آٹو فولڈنگ مررز
دوسری جانب اسٹاریکس میں یہ فیچرز ہیں:
آٹومیٹک لائٹ کنٹرول
ریورس کیمرا
ڈوئل ایئربیگز
پارکنگ سینسرز
USB/BT کنیکٹیوِٹی
سنگل زون کلائمٹ کنٹرول
ریئر A/C وینٹس
ڈوئل سن روف
کول باکس
HAS
ESC
تو یہ واضح ہے کہ کارنیوَل کے مقابلے میں اسٹاریکس میں بہت زیادہ سہولیات نہیں ہیں۔ میں اِس قیمت پر کم از کم 8 ایئربیگز، ڈوئل زون کلائمٹ کنٹرول اور پاور سلائیڈنگ ڈورز کی توقع ضرور رکھتا ہوں۔
قیمت اور حتمی بات:
اس تقابل میں ہم نے سب سے عمدہ ویریئنٹس کا انتخاب کیا تھا اس لیے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ایک اول درجے کی فیملی گاڑی کی قیمت بھی کہیں زیادہ ہوگی۔ ہیونڈائی اسٹاریکس GLX آپ کو 51,99,000 روپے کی پڑے گی اور دوسری جانب گرینڈ کارنیوَل EX کی قیمت 54,99,000 روپے ہے۔ تو کارنیوَل کے لیے تین لاکھ روپے کا یہ فرق جائز ہے؟ میں تو یہی کہوں گا جی ہاں۔ نہ صرف کِیا دیکھنے میں بہتر ہے بلکہ اس میں فیچرز بھی کہیں زیادہ ہیں، انٹیریئر دیکھنے میں اچھا ہے اور اتنی بڑی گاڑی کے حساب سے کارکردگی بہت اعلیٰ ہے ۔ اب ایسا نہیں کہ اسٹاریکس کسی بھی لحاظ سے بُری گاڑی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس میں کچھ اچھی چیزیں بھی ہو سکتی ہیں لیکن جن کا ہمیں تبھی اچھی طرح اندازہ ہوگا جب کہ یہ عوام کے لیے دستیاب ہوگی البتہ قیمت کے لحاظ سے خصوصیات اور کارکردگی کا تناسب کافی نہیں۔ میرا ماننا ہے کہ اسٹاریکس کے لیے 45 سے 47 لاکھ روپے زیادہ مناسب قیمت ہے۔ اگر آپ گھر بھر کے لیے MPV لینا چاہتے ہیں تو میں اضافی 3 لاکھ روپے ادا کرکے کارنیوَل LX خریدنا ہی تجویز کروں گا۔ قیمت کا یہ فرق بالکل جائز ہے۔ لیکن چاہے آپ کوئی بھی گاڑی خریدیں آپ کو 4 سال یا 1,00,000 کلومیٹرز کی وارنٹی ضرور ملے گی۔ گو کہ یہ دنیا بھر میں ان گاڑیوں کے لیے دستیاب وارنٹی سے کم ہے لیکن پھر بھی اچھی علامت ہے۔