اِس بار ہم آپ کے لیے کِیا پکانٹو کا تفصیلی جائزہ لے کر آئے ہیں۔ کِیا نے پچھلے ایک سال میں گرینڈ کارنیوَل اور اسپورٹیج متعارف کروا کے پاکستان میں اپنا وجود ظاہر کیا ہے۔ صارفین اکانمی گاڑیوں کے شعبے میں کِیا کی جانب سے کوئی کار پیش کیے جانے کے منتظر تھے اور بالآخر کمپنی نے 1000cc کیٹیگری میں پکانٹو لانچ کر دی۔
پکانٹو سے پہلے 1000cc گاڑیوں کے شعبے میں سوزوکی اپنی گاڑیوں کلٹس اور ویگن آر کے ذریعے چھایا ہوا تھا۔ اس لیے پکانٹو پاکستان میں 1000cc کیٹیگری میں تیسری گاڑی ہے۔ کچھ ملکوں میں تیسری جنریشن کی اور چند ممالک میں دوسری جنریشن کی پکانٹو متعارف کروائی گئی ہے۔ پاکستان میں پکانٹو کی دوسری جنریشن کی پیش کی گئی ہے۔
ایکسٹیریئر:
پکانٹو کے سامنے والے حصے پر کِیا کی وہی مشہور tiger-nose گرِل ہے۔ پکانٹو کی ہیڈ لائٹس بہت عمدہ ہیں اور فرنٹ بمپر DRLs رکھتا ہے۔ البتہ DRLs کی پوزیشن ایسی ہے کہ یہ فوگ لیمپس لگ سکتی ہیں۔ کمپنی کو جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے DRLs کے بجائے فوگ لیمپس کا انتخاب کرنا چاہیے تھا۔ DRLs کو بہتر انداز میں پکانٹو کا حصہ بنایا جا سکتا تھا۔ بہرحال، گاڑی کا اگلا حصہ اسپورٹی اور نفیس شکل و صورت رکھتا ہے۔ پکانٹو کا سائیڈ پروفائل روایتی ہیچ بیک ڈیزائن کا حامل ہے۔ پکانٹو میں 14 انچ کے لوکل یورو ٹائیکون ٹائرز ہیں۔ آٹومیٹک ویرینٹ میں سائیڈ مررز اور ڈور ہینڈل باڈی کی رنگت کے ہی ہیں۔ یہ کار الائے رِمز نہیں رکھتی۔ البتہ اضافی ادائیگی کرکے انہیں شامل کروایا جا سکتا ہے۔
گاڑی کا پچھلا حصہ سامنے والے حصے سے زیادہ خوبصورت ہے۔ ریئر بمپر دراصل ایک diffuser بمپر ہے۔ پیچھے والی وِنڈ شیلڈ پر وائپر بھی لگا ہوا ہے، وہ بھی واشر نوزل کے ساتھ، جو پاکستان کی دوسری ہیچ بیک گاڑیوں میں نظر نہیں آتا۔ پچھلے حصے میں کِیا کا مونو گرام بھی لگا ہوا ہے۔ یہاں وِنڈ شیلڈ پر وائپر کے ساتھ ایک ڈی فوگر بھی ہے۔ پچھلی لائٹس بھی بہت عمدہ ہیں اور یہاں چھت پر ایک انٹینا بھی لگا ہوا ہے۔ آپ کو کار میں ریئر اسپائلرز بھی مل سکتے ہیں۔ ایک فیچر جو موجود نہیں وہ ہائی روف بریک لیمپ ہے۔ ڈِگی میں ٹرنک سیپریٹر، ٹُول کٹ اور ایک اسپیئر وِیل بھی ہیں۔ ٹرنک میں ISOFIX اینکرز اور ڈِگی کو روشن کرنے کے لیے لائٹ موجود ہے۔ کار کی مجموعی بلڈ کوالٹی اور رنگ کا معیار اچھا ہے۔
لگیج ٹیسٹ:
کیونکہ یہ ایک ہیچ بیک ہے اس لیے لگیج یعنی سامان رکھنے کی گنجائش کم ہے۔ ڈِگی میں باآسانی ایک بڑا اور ایک چھوٹا سُوٹ کیس آ سکتا ہے۔ اگر آپ مزید سامان رکھنا چاہتے ہیں تو آپ ٹرنک سیپریٹر کو نکال سکتے ہیں۔ پچھلی نشستوں میں 60/40 اسپلٹ ہے جس سے آپ سامان رکھنے کی زیادہ سے زیادہ گنجائش نکال سکتے ہیں۔ پیچھے والی سیٹوں کا نچلا حصہ موڑ کر کر بھی ایک ہموار سطح مل سکتی ہے۔
انٹیریئر:
پکانٹو کی-لیس انٹری رکھتی ہے جو ایک jack-knife key کے ساتھ آتی ہے۔ اس کار کا انٹیریئر اعلیٰ معیار کا ہے اور ڈرائیور کی سیٹ میں height adjustment فیچر موجود ہے جو عموماً لگژری کاروں میں ہی ہوتا ہے۔ گاڑی کی cushioning بھی بہت اچھی اور آرام دہ ہے۔
یہ گاڑی eco فنکشن رکھتی ہے کہ جسے اسٹیئرنگ ویل کے بٹنوں سے activate کیا جا سکتا ہے؛ میرے خیال میں یہ ذرا عجیب ہے۔ گاڑی کا انفارمیشن کلسٹر تمام ضروری معلومات فراہم کرتا ہے جیسا کہ ٹرپ A، ٹرپ B، ایندھن پر اوسط فاصلہ، فوری اور مجموعی ایندھن اوسط۔ ایک چیز جو مجھے اس گاڑی میں کافی مختلف لگی وہ یہ ہے کہ مقامی کاریں آپ کو کلومیٹر فی لیٹر کے حساب سے فیول ایوریج یعنی ایندھن اوسط بتاتی ہیں، لیکن اس گاڑی میں یورپی کاروں کی طرح ایندھن اوسط فی 100 کلومیٹرز کے حساب سے دیا جاتا ہے۔
میں اکثر شکایت کرتا رہتا ہوں کہ نئی کاریں heat needle کے ساتھ نہیں آتیں۔ لیکن یہ گاڑی ہیٹ نیڈل رکھتی ہے۔ پھر اس میں RPM میٹر بھی ہے۔ گاڑی کے میٹر کے رنگ بڑے روشن ہیں اور آنکھوں کو بھلے لگتے ہیں۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ گاڑی میں کوئی اسٹیئرنگ کنٹرولز نہیں ہیں؛ اس کے بجائے میٹر ری سیٹ بٹن شامل کیے گئے ہیں۔
اسٹیئرنگ اور ڈیش بورڈ میں سلوَر ٹرِم شامل ہیں۔ اسٹیئرنگ وِیل کی گرفت اچھی ہے۔ اس کے علاوہ اسٹیئرنگ ویل tilt پوزیشن بھی رکھتا ہے۔ A/C اور دیگر کنٹرولز محض ایک ہاتھ کی دُوری پر ہیں اور ڈرائیونگ کے دوران اُن تک باآسانی پہنچا جا سکتا ہے۔ جس گاڑی کا ہم جائزہ لے رہے ہیں اس میں تو انفوٹینمنٹ سسٹم ہے لیکن یہ اسٹینڈرڈ کے طور پر نہیں آتا۔ آپ کو اپنی کار میں یہ آپشن حاصل کرنے کے لیے اضافی ادائیگی کرنا ہوگی۔ انفوٹینمنٹ سسٹم کے علاوہ گاڑی کے میٹس اور الائے ویلز بھی آپشنل فیچرز ہیں۔
گاڑی کا انفوٹینمنٹ سسٹم بلوٹوتھ، AUX اور فون مِررنگ آپشنز رکھتا ہے۔ چینی انفوٹینمنٹ سسٹمز کے مقابلے میں یہ بہت عمدہ ہے۔ اس کی آواز کی کوالٹی بھی اچھی ہے۔ مجموعی طور پر انفوٹینمنٹ سسٹم کا ٹچ بہت رواں ہے اور بلوٹوتھ کنیکٹیوٹی بھی تیز ہے۔ کار میں کوئی ریورس کیمرا نہیں ہے جسے لگایا جا سکتا تھا۔ کار میں 12V چارجنگ کے دو ڈاکس ہیں۔ گو کہ سینٹرل آرم ریسٹ موجود نہیں ہے لیکن گاڑی کی cushioning کی وجہ سے ہو سکتا ہے آپ کو آرم ریسٹ کی ضرورت ہی نہ پڑے، پھر بھی اگر آرم ریسٹ فراہم کیا جاتا تو اچھا تھا۔ روف ماؤنٹڈ سن گلاس ہولڈر، گلَو باکس میں لائٹ اور اگلے حصے میں ambient لائٹنگ بھی موجود ہے۔ اسٹوریج ٹرے آگے بیٹھنے والے مسافر کی سیٹ کے نیچے ہے جس میں چھوٹی موٹی چیزیں باآسانی رکھتی جا سکتی ہیں۔ ڈرائیور کی سیٹ سے بھی اس تک آسانی سے رسائی حاصل کی جا سکتی ہے جو اسے ایک کارآمد فیچر بناتی ہے۔ پکانٹو کے سائیڈ وِیو مِررز heated ہیں جو سردیوں میں اس پر دُھند جمع ہونے سے روکتے ہیں۔
سیفٹی فیچر کے طور پر یہ گاڑی ڈوئل ایئر بیگز، ABS، سکیورٹی الارم اور اموبیلائزر کِی رکھتی ہے۔
ڈرائیور کے لیے کافی لیگ رُوم اور ہیڈ رُوم ہے۔ لیکن اگر ایک آدمی 6 فٹ لمبا ہو تو ہو سکتا ہے اسے گاڑی میں داخل ہونے یا نکلنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے۔ پچھلے حصے میں لیگ رُوم ذرا کم ہے۔ لیکن یہاں تین ہیڈ ریسٹس دیے گئے ہیں۔ پچھلی سیٹوں کے کُشن بھی آرام دہ ہیں۔ واضح رہے کہ کِیا پکانٹو ایک بین الاقوامی سیفٹی اسٹینڈرڈ سے لیس ہے جسے ISO چائلڈ فِکس کہا جاتا ہے۔ یہ پاکستان میں مقامی طور پر بننے والی گاڑیوں میں پیش نہیں کیا جاتا۔ ISO چائلڈ فِکس گاڑی کے پچھلے حصے میں بچوں کی سیفٹی سیٹ کے لیے اٹیچمنٹ پوائنٹس رکھتا ہے۔ یہ کمپنی کی جانب سے دیا گیا ایک انوکھا فیچر ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ یہ آٹومیکر گاڑیوں کی سیفٹی کو اہمیت دیتا ہے۔
طویل سفر پر یہ گاڑی باآسانی چار بالغ افراد کو لے جا سکتی ہے اور چھوٹے موٹے سفر پر اس میں پانچ افراد آرام سے بیٹھ سکتے ہیں۔ پچھلے حصے میں ہیڈ رُوم کافی ہے۔ سیٹ بیلٹ بھی تمام پانچ مسافروں کے لیے دستیاب ہیں، جو ایک اچھا سیفٹی فیچر ہیں۔
A/C:
کیونکہ ہم نے اس گاڑی کا جائزہ سردیوں میں لیا ہے ، اِس لیے نہیں بتا سکتے کہ اس کا A/C کتنا کارگر ہے لیکن A/C سسٹم اچھا ہے اور اسے مینوئل کلائمٹ کنٹرولز سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔
انجن اور کارکردگی:
کیا پکانٹو 1000cc کا 3-سلنڈر MPI (ملٹی پوائنٹ انجکشن) انجن رکھتی ہے۔ یہ انجن 69 HP اور 94 NM ٹارک پیدا کرتا ہے۔ کار کی رفتار اتنی اچھی نہیں ہے۔ لیکن یہ سُست بھی نہیں ہے۔ اس گاڑی میں بنیادی توجہ ایندھن کی بچت پر ہے۔
کیا پکانٹو کا مکمل وڈیو نیچے دیکھیں:
ٹرانسمیشن:
یہ 1000cc کیٹیگری میں واحد کار ہے جو 100 فیصد مکمل آٹومیٹک گیئر بکس کے ساتھ آتی ہے۔ کلٹس میں AGS ٹیکنالوجی شامل ہے جو مکمل آٹومیٹک نہیں ہے۔ پکانٹو 4-اسپیڈ آٹومیٹک ٹرانسمیشن رکھتی ہے۔
ایندھن بچت:
اس کار کی شہر کے اندر ایندھن کھپت 13.5 سے 15 کلومیٹرز فی لیٹر ہے اور اس کا انحصار ہلکے یا بھاری پیر کے استعمال پر ہے۔ ہائی وے پر ایندھن کی کھپت 13.5 کلومیٹرز فی لیٹر ہے۔
سسپنشن، بریکنگ اور گراؤنڈ کلیئرنس:
پاکستان کی سڑکوں کی حالت کو مدنظر رکھا جائے تو کار کے سسپنشن ہموار ہیں۔ میں نے بذاتِ خود گڑھوں اور اسپیڈ بریکرز پر کار کے سسپشن کا جائزہ لیا اور میں یہ ضرور کہوں گا کہ اس کے سسپنشن بہت زبردست ہیں بلکہ امپورٹڈ جاپانی کاروں سے بھی اچھے ہیں۔
میں اتنا ضرور کہوں گا کہ اس گاڑی کی روڈ گرِپ اور بریکس بہترین ہیں۔ میں نے 0-100 ٹیسٹ کرتے ہوئے بذاتِ خود کار کے بریکس کی جانچ کی ہے اور انہیں بہت عمدہ پایا۔ واضح رہے کہ اس کار کے ٹائر بڑے نہیں ہیں لیکن پھر بھی بہترین روڈ گرپ رکھتے ہیں، زیادہ رفتار پر موڑ کاٹتے ہوئے بھی۔ پکانٹو کی گراؤنڈ کلیئرنس بھی اچھی ہے، میں نے اس گاڑی کو کئی اسپیڈ بریکرز پر سے گزارا اور یہ ان پر سے باآسانی گزر گئی۔
نتیجہ:
کِیا پکانٹو کی انٹیریئر، ایکسٹیریئر اور پینٹ کوالٹی بہترین ہے اور یہ اسے پریمیم شکل و صورت دیتے ہیں۔ کِیا نے پاکستان میں پکانٹو کے دو ویرینٹس متعارف کروائے ہیں۔ ایک مینوئل ہے جو 19 لاکھ روپے کا ہے جبکہ دوسرا آٹومیٹک ہے جو 20 لاکھ روپے کا ہے۔ وارنٹی کا معاملہ بھی اچھا ہے جو 4 سال یا 1,00,000 کلومیٹرز کی ہے۔ قیمت کا معاملہ الگ ہے لیکن جہاں تک گاڑی کے آپشنز اور فیچرز کا تعلق ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کِیا نے مارکیٹ ریسرچ میں بہت اعلیٰ کام کیا ہے۔ مارکیٹ ریسرچ میں کِیا نے اندازہ لگایا کہ صارفین کو کیا کچھ چاہیے اور پھر ان فیچرز کو پکانٹو میں بخوبی پیش کیا۔
پکانٹو میں لگژری کاروں کے کچھ فیچرز بھی فراہم کیے گئے ہیں۔ پکانٹو متعارف ہونے سے مارکیٹ پر ایک کمپنی کی اجارہ داری ختم ہو گئی ہے اور اب عوام کے پاس 1000cc میں مزید آپشنز بھی آ گئے ہیں۔ اندر سے گاڑی کے چھوٹا ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو اسپیئر پارٹس کی دستیابی کے حوالے سے بھی خدشات ہوں گے، جن کا فیصلہ مستقبلِ قریب میں ہوگا کہ کِیا مارکیٹ میں کیا پوزیشن لیتا ہے۔ بعد از فروخت سروسز اور ڈیلر نیٹ ورک طے کرے گا کہ کِیا میں پاکستان کا طویل المیعاد مستقبل کیا ہے۔
ہماری طرف سے اتنا ہی، اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔