پاکستان کے آٹوموبائل سیکٹر نے 2019ء کے دوران کئی نشیب و فراز دیکھے، ایک طرف جہاں گاڑیوں کی فروخت میں ریکارڈ کمی دکھائی دی وہیں کچھ معاملات میں آگے کی جانب سفر ہوتے بھی دیکھا گیا۔ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا نتیجہ کاروں کی قیمتوں میں ناقابلِ یقین حد تک اضافے کی صورت میں نکلا۔ مقامی طور پر بننے والی گاڑیوں پر متعدد ایڈیشنل ٹیکس اور ڈیوٹیاں لگنے سے بھی ان کی قیمتوں میں اس حد تک اضافہ ہو گیا ہے کہ صارفین خالی دامن رہ گئے ہیں۔ مقامی مارکیٹ میں کاروں کی طلب بڑھتی ہوئی قیمتوں اور صارفین کی کم ہوتی ہوئی قوتِ خرید کی وجہ سے بھی کم ہوئی۔ 2019ء کے دوران واحد مثبت پہلو آٹو ڈیولپمنٹ پالیسی (ADP) 2016-21ء کے تحت متعدد نئے اداروں کی آمد تھا۔ مقامی شعبے پر تین بڑی جاپانی کمپنیوں کی اجارہ داری تھی یعنی سوزوکی، ٹویوٹا اور ہونڈا کی۔ نئے آٹو میکرز کی آمد صارفین کو انتخاب کے مزید مواقع دے گی، یوں موجودہ کمپنیوں کی اجارہ داری ختم ہو رہی ہے۔ اسی طرح ملک میں اقتصادی سُست روی کے عمل نے مختلف صنعتوں کو بُری طرح دھچکا پہنچایا ہے، جن میں آٹو سیکٹر بھی شامل ہے۔ اس بلاگ میں ہم 2019ء کے آغاز اور اختتام پر پاکستان کے بڑے آٹو کمپنیوں کی جانب سے کاروں کی قیمتوں کے حوالے سے ایک تفصیلی جائزہ پیش کریں گے۔
پاک سوزوکی:
پاک سوزوکی ملک کا واحد آٹومیکر ہے جو زیادہ تر انٹری-لیول اور مِڈ-لیول ہیچ بیک کیٹیگری میں کام کرتا ہے۔ پاک سوزوکی کو بھی، آٹو سیکٹر کے دوسرے بڑے اداروں کی طرح، مارکیٹ میں اپنی گاڑیاں فروخت کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کمپنی نے جون 2019ء میں نئی 660cc آلٹو متعارف کروائی جو آٹو میکر کی جانب سے سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑی ثابت ہوئی اور پاک سوزوکی کو مکمل تباہی سے بچا لیا۔ صرف چھ مہینے میں ہی آلٹو کی قیمت میں تقریباً 19 فیصد اضافہ ہوا جو اس عرصے میں ڈالر کی شرح میں کمی کو دیکھتے ہوئے بالکل ناجائز لگتا ہے۔
دوسری جانب ویگن آر کے VXR اور VXL ویرینٹس 2019ء کے آغاز پر بالترتیب 12,24,000 اور 13,14,000 روپے میں دستیاب تھے اور اب اِن دونوں ماڈلز کی موجودہ قیمت بالترتیب 15,40,000 اور 16,25,000 روپے ہے۔ اس کی قیمت 12 مہینوں میں تقریباً 26 فیصد تک بڑھی۔ اسی طرح کلٹس کے مختلف ویرینٹس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا، جو 24 فیصد تک اوپر گئیں۔ کلٹس کا AGS ویرینٹ اب 19,75,000 روپے کا ہوچکا ہے جبکہ بنیادی ورژن 17,45,000 روپے کا آتا ہے۔ سوزوکی سوئفٹ نے ایک مرتبہ پھر اچھی کارکردگی پیش نہیں کی جس کی فروخت 2019ء میں بدستور کم رہی لیکن اس کی قیمت نے 20 لاکھ کا ہندسہ ضرور عبور کر لیا، پورے 22.5 فیصد کے اضافے کے ساتھ۔ بولان اور راوی کی قیمتوں میں بھی اِس عرصے میں 23 فیصد تک کا اضافہ ہوا اور اب یہ سب تقریباً 10 لاکھ روپے کی ہیں۔ Ciaz کے سی بی یو یونٹس کی قیمت میں اضافہ 2019ء کے دوران 14 فیصد رہا۔ سوزوکی وِٹارا نے GLX ماڈل میں 15,10,000 روپے کا اضافہ دیکھا۔ 2019ء کے دوران سوزوکی جمنی کا اگلی جنریشن کا ماڈل متعارف کروایا گیا تھا جس کی موجودہ قیمت 39,90,000 روپے ہے جبکہ 2019ء کے آغاز پر یہ 23,93,000 روپے تھی، یعنی تقریباً 67 فیصد کا ناقابلِ یقین اضافہ۔ اس کی تفصیلات نچلے ٹیبل میں دیکھیں:
ٹویوٹا انڈس:
ٹویوٹا انڈس ملک کے مقبول ترین جاپانی آٹوموبائل برانڈز میں سے ایک ہے جو دہائیوں سے کام کر رہا ہے۔ آٹومیکر ٹویوٹا کرولا کے ساتھ ہائی-اینڈ کاروں کے شعبے میں مقبول ہے جو ملک میں صارفین کی پسندیدہ ترین کار ہے۔ البتہ سال 2019ء نے آٹومیکر کے لیے منظرنامے کو ہی بدل کر رکھ دیا کیونکہ ٹویوٹا کو بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں اپنی مقبول ترین سیڈان بھی فروخت کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔2019ء کے آغاز پر ٹویوٹا کرولا کی 1.3 لیٹر بیس ویرینٹ XLi تقریباً 20,44,000 روپے میں دستیاب تھی جبکہ اب یہ 24,99,000 روپے پر کھڑی ہے یعنی صرف 12 مہینوں میں ہی 4,55,000 روپے کا فرق آ گیا۔ اسی طرح کرولا کے ٹاپ آف دی لائن ویرینٹ یعنی 1.8 لیٹر گرینڈ CVT SR کی قیمت میں 7,00,000 روپے کا اضافہ دیکھا گیا۔ اس کی قیمت یکم جنوری 2019ء کو 29,99,000 روپے سے بڑھتے ہوئے سال کے اختتام پر یعنی دسمبر میں 36,99,000 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ کرولا کے مختلف ویرینٹس کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 19 سے 23 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔ کرولا کی فروخت میں کمی آنے کا مطلب ہے کمپنی کی سیلز میں مجموعی طور پر کمی آنا۔ واضح رہے کہ کرولا کی بڑھتی ہوئی قیمت میں 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) بھی شامل ہے۔
دوسری جانب ہائی لکس کی قیمتوں میں 18.13 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ بنیادی ورژن جو پہلے 29,29,000 روپے میں دستیاب تھا اب 31,59,000 روپے میں آتا ہے جبکہ ہائی لکس کا ہائی-اینڈ ورژن (ڈبل کیب اسٹینڈرڈ) اب 45,49,000 روپے کے بجائے 52,49,000 روپے کا ہے۔ ریوو کی قیمت اس سال کے دوران تقریباً 8,50,000 روپے بڑھی جس کے بعد اس کا ٹاپ آف دی لائن ویرینٹ 53,99,000 روپے کے بجائے 62,49,000 روپے کا آ رہا ہے۔ ریوو کے ہر ویرینٹ کی قیمت میں تقریباً 16 فیصد اضافہ ہوا۔ ٹویوٹا انڈس مقامی مارکیٹ میں کومپیکٹ SUV فورچیونر بھی پیش کرتا ہے۔ اس کی قیمت میں 27 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا جیسا کہ نیچے دیے گئے ٹیبل میں ظاہر ہے۔ اس کا پٹرول ورژن 79,99,000 روپے کا ہے جبکہ ڈیزل ویرینٹ 86,49,000 روپے آتا ہے۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ 2019ء کی دوسری ششماہی میں جولائی تا نومبر کے عرصے میں کم فروخت کی وجہ سے کمپنی نے تقریباً 50 غیر پیداواری دنوں (NPDs) کا بھی سامنا کیا۔
ہونڈا اٹلس:
ہونڈا اٹلس بھی مقامی مارکیٹ کے اسی شعبے میں کام کرتا ہے جس میں ٹویوٹا انڈس ہے۔ کمپنی زیادہ تر سوِک اور سٹی ماڈلز کی فروخت پر انحصار کرتی ہے، جن کو 2019ء کے دوران بڑا نقصان پہنچا۔ کمپنی دونوں کاروں کی فروخت کے اعداد و شمار مشترکہ طور پر پیش کرتی ہے اور PAMA کی رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر ان کی فروخت میں تقریباً 46 فیصد کمی آئی ہے۔ سوِک کے بنیادی ماڈل کی پرانی قیمت 28,09,000 روپے تھی جبکہ اب یہ 6,90,000 روپے کے یعنی 24.56 فیصد کے اضافے کے ساتھ 34,99,000 روپے میں آتا ہے۔ ہائی-اینڈ ماڈل کی قیمت میں اس عرصے میں 7,90,000 روپے کا یا 26.69 فیصد اضافہ ہوا اور اب یہ 37,49,000 روپے کا آتا ہے۔ دوسری جانب ہونڈا سٹی کی قیمت میں بھی 2019ء کے دوران 25 فیصد تک اضافہ ہوا۔ ہونڈا سٹی کا بنیادی ویرینٹ یعنی 1.3L MT پہلے 18,54,000 روپے میں دستیاب تھا جو اب 23,09,000 روپے کا پڑتا ہے۔ اسی طرح ہونڈا سٹی کا ٹاپ آف دی لائن 1.5L ایسپائر AT ویرینٹ اب 4,95,000 روپے کے اضافے کے ساتھ 26,99,000 روپے کا آتا ہے۔ ہونڈا سوِک اور سٹی (مشترکہ طور پر) کمپنی کی کُل فروخت کا 87 فیصد پیش کرتی ہیں جو مقامی مارکیٹ میں کمپنی کے اِن دونوں ماڈلز پر انحصار کو ظاہر کرتا ہے۔
2019ء میں بعد ازاں فیس لفٹ ورژن ملنے کے باوجود ہونڈا BR-V کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ 2019ء میں جنوری سے دسمبر کے عرصے میں اس کی قیمت میں بھی 31 فیصد تک اضافہ ہوا۔ اس کا ہائی-اینڈ ماڈل اب 32,49,000 روپے کا ہے جبکہ بیس ماڈل 28,99,000 روپے کا آتا ہے۔ ہونڈا اٹلس کے ہر ماڈل کی قیمت میں ہونے والا اضافہ دیکھنے کے لیے نیچے موجود ٹیبل دیکھیں:
الحاج فا:
الحاج فا مقامی صنعت میں کام کرنے والا ایک اور آٹومیکر ہے جو لائٹ کمرشل گاڑیوں کے ساتھ ساتھ ایک 1000cc ہیچ بیک بھی بناتا ہے۔ اس کی مشہور فا V2 نے 2019ء کے دوران قیمت میں تقریباً 41 فیصد اضافہ دیکھا جو اب 15,74,000 روپے کی ہے۔ کمپنی کی دیگر LCVs نے بھی اس عرصے میں لگ بھگ 36 فیصد کے اضافے کا مشاہدہ کیا۔ مقامی مارکیٹ میں اب آٹومیکر کا کوئی ماڈل 10 لاکھ روپے سے کم میں دستیاب نہیں۔
یونائیٹڈ موٹرز:
یونائیٹڈ موٹرز 2018ء میں کار مینوفیکچرنگ کے شعبے میں آیا جب اس نے سوزوکی مہران کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی 800cc ہیچ بیک براوو لانچ کی کہ جس کا ویسے ہی بڑی شدت سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ تب سے اب تک کمپنی براوو کا فیس لفٹ ماڈل بھی مارکیٹ میں پیش کر چکی ہے۔ آٹومیکر نے 2019ء کے دوران اپنی واحد کار کی قیمت میں بھی تقریباً 16 فیصد کا اضافہ کیا۔ یونائیٹڈ براوو اب 9,85,000 روپے کی آتی ہے جبکہ اس کی تعارفی قیمت 8,50,000 روپے تھی۔
بہرحال، 2019ء کے اس پورے منظرنامے میں عام صارفین ہی بوجھ تلے دبے ہیں۔ اس عرصے میں موٹر سائیکلوں کی قیمتوں تک میں اضافہ ہوا ہے۔ البتہ آٹومیکرز مستقبل کے حوالے سے پُر امید ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ نئے سال کا آغاز ملک کے آٹو سیکٹر کو کھویا ہوا مقام دوبارہ دلائے گا۔ آپ 2020ء میں پاکستان کے آٹو سیکٹر کو کیسا دیکھتے ہیں؟ ہمیں نیچے تبصروں میں ضرور بتائیں اور مزید خبروں کے لیے پاک ویلز کا رخ کرتے رہیں۔