نقل و حمل کے دوران لاپرواہی؛ نئی ہونڈا سِوک میں بھی نقائص ہوسکتے ہیں
ہر شخص کی زندگی میں کوئی نہ کوئی چیز ایسی ضرور ہوتی ہے کہ جس پر وہ اپنی جان چھڑکتا ہے۔ بہت سے لوگوں کے لیے یہ چیز ‘میری گاڑی’ ہوتی ہے۔ ان میں ایسے بھی لوگ ہیں کہ جو اپنی نصف زندگی گاڑی خریدنے کے لیے پیسے جمع کرنے میں لگادیتے ہیں۔ آس پاس نظر دوڑائیں تو ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ہے کہ جنہیں پیدا ہوتے ہی گاڑی کی چابی تھامنے کا موقع ملا ہو۔ غرض یہ کہ ہمارے یہاں اپنی گاڑی رکھنا ایک سپنا ہے جسے پورا کرنے کے لیے بہت سی دیگر خواہشات کو مارنا پڑتا ہیں۔
ایک لمحے کے لیے خود کو ایسے شخص کی جگہ پر رکھ کر سوچیئے کہ جس نے کئی برس محنت کر کے اپنی پسندیدہ گاڑی کے لیے پیسہ جمع کیے، نئی گاڑیوں کے شوروم کا رخ کیا، گاڑی کی مکمل قیمت ادا کی اور پھر ڈیلرشپ پر مسکراتے چہرے والے شخص کے کہنے پر کچھ دیر انتظار کرنے کے لیے بیٹھ گیا۔ اپنی ذاتی گاڑی کی خواہش پوری ہونے کی خوشی اور جوش چھپائے نہیں چھپ رہا۔ اپنی ذاتی گاڑی کا سوچ کر آپ کے دل کی دھڑکن تیز سے تیز تر ہوتی جارہی ہے اور ایک سیکنڈ کا انتظار بھی آپ کو برسوں پر محیط معلوم ہورہا ہے۔ بالآخر کچھ دیر انتظار کے بعد وہ گاڑی پیش کردی جاتی ہے جسے آپ فخر سے ‘میری گاڑی’ کہہ سکتے ہیں۔ لیکن پھر اچانک آپ کو اس نئی گاڑی پر کوئی نقص نظر آجاتا ہے اور آپ کے چہرے پر جوش و خروش کی جگہ ماتھے پر ابھرنے والی پریشانی کی لکیریں لے لیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا آپ کی “نئی گاڑی” واقعی “نئی” ہے؟
یہ لمحہ انتہائی اذیت ناک ہوتا ہے۔ کوئی شخص ایسی صورتحال کا سامنا کرنا نہیں چاہتا۔ اور اگر خدانخواستہ یہ صورتحال درپیش ہو تو ہر خریدار کی کوشش ہوگی کے ڈیلرشپ ہی پر جلد از جلد گاڑی کے تمام مسئلہ حل کردیئے جائیں۔ اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اس مسئلے کو کس طرح حل کروانا چاہتے ہیں۔ اس کے امکانات بہت ہی کم ہیں کہ ڈیلرشپ آپ کو دوسری متبادل گاڑی فراہم کرے۔ ان کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ جن مسائل کو آپ نے دیکھا ہو انہیں وہیں حل کروادیا جائے اور جن پر آپ کی نظر نہیں پڑسکی انہیں ویسے ہی چھوڑ دیا جائے۔ بعض اوقات گاڑی کے ظاہری حصے پر نظر آنے والی خامیاں اتنی پریشان کن نہیں ہوتیں کہ جتنا نظروں سے چھپے ہوئے نقائص بعد میں پریشان کرتے ہیں۔
حال ہی میں ہونڈا سوک (Honda Civic 2016) کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے تصاویر دیکھنے کا موقع ملا تو یہ صورتحال آنکھوں کے سامنے گھومنے لگی۔ ان تصاویر میں ہونڈا ایٹلس کی جانب سے ملک بھر کے شورومز اور ڈیلرشپس کو بھیجی جانے والی نئی سوک کی تصاویر بھی شامل تھیں۔ بلاشبہ ان تصاویر نے انتہائی مختصر عرصے میں ہونڈا سوک کو زبردست شہرت دلوائی۔ لیکن کئی تصاویر میں دیکھا گیا کہ کارخانے سے شوروم تک گاڑی پہنچانے کے عمل میں انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ ذیل میں سے چند تصاویر میں نئی ہونڈا سوک 2016 کو ایک بڑے ٹرالر سے اترتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ٹرالر سے اتاری جانے والی سرخ سوک کا نچلا حصہ ٹرالر سے رگڑتا ہوا نیچے آرہا ہے جس سے گاڑی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا بہت زیادہ امکان ہے۔ گوکہ اس حوالے سے مزید تصاویر دستیاب نہیں ہوسکیں لیکن اگر اسی طریقے سے دیگر ڈیلرشپس پر گاڑی پہنچانے میں لاپرواہی کا سلسلہ جاری رہا تو نئی گاڑی خریدنے والوں کو نقائص کا شکار سوک ہی مل سکے گی۔
یہ تو صرف ایک مثال ہے۔ اس کے علاوہ بہت سی عبرتناک کہانیاں سامنے آتی ہی رہتی ہیں کہ جن میں خریداروں کو فراہم کی جانے والی نئی گاڑیوں میں سنگین نوعیت کے مختلف مسائل دیکھے گئے ہیں۔ یہ بات بھی عام ہے کہ گاڑیوں کو نقل و حمل کے دوران ہونے والے نقصانات ڈیلرشپ ہی پر ٹھیک کر نے کی کوشش کی جاتی ہے اور پھر خریدار کو بغیر بتائے بغیر ہی گاڑی فروخت کردی جاتی ہے۔ کئی مرتبہ ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ یہ نقصانات صرف ظاہری حصوں میں یا چھوٹے موٹے نہیں ہوتے بلکہ ان سے گاڑی کا مکمل ڈھانچہ اور مکینکی نظام بھی شدید متاثر ہوتا ہے۔
ہمارا مشورہ تو یہی ہے کہ نئی سوک یا کوئی بھی دوسری گاڑی خریدتے ہوئے اس کا اچھی طرح معائنہ کریں۔ ممکنہ ہو تو کسی ایسے دوست یا عزیز کو ساتھ لے جائیں کہ جو باریک بینی سے نئی گاڑی کو جانچ سکے۔ ایک بار تسلی ہوجائے تو پھر بے شک اسے ‘میری گاڑی’ کا لقب دیں اور پھر دیگر ضروری کاروائیاں نمٹائیں۔
تبصرے بند ہیں.