آپ گاڑیوں کے شوقین ہیں تو آپ نے لازماً وی 6، وی 8 اور وی 12 انجنوں کا نام تو ضرور سنا ہوگا لیکن ہمیں ان انجنوں کے بارے میں کچھ زیادہ پتہ نہیں ہوتا۔ عموماً پاکستان میں کہ جہاں تمام کاریں چاہے ہیچ بیک ہوں یا سیڈان یا SUVs، ان میں اِن لائن انجن ہوتے ہیں اور وِی انجن پاکستانی کاروں میں شاید ہی پائے جاتے ہوں۔ اس تحریر میں ہم اِن لائن اور وی انجنوں کے درمیان فرق اور ان کے فائدوں پر بات کریں گے اور اس پر بھی کہ وی 6، وی 8 اور وی 12 انجنوں میں کیا فرق ہے؟
انجنوں کی دو مشہور اقسام ہیں ایک وی اور دوسری اِن لائن انجن۔ دونوں کے مابین بنیادی فرق یہ ہے کہ اندرونی combustion انجن میں سلنڈر کس طرح لگے ہوئے ہیں۔ اِن لائن انجن میں سلنڈرز ایک سیدھی قطار میں لگے ہوتے ہیں جبکہ وی انجن میں سلنڈرز دو قطاروں میں اور ایک مخصوص زاویے پر انگریزی حرف V کی صورت میں لگے ہوتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ان انجنوں کو وی انجن کہا جاتا ہے۔
وی انجن کا سب سے بڑا فائدہ ہے اس کا چھوٹا ہونا۔ اِن لائن انجن رکھنے والی گاڑیوں میں بڑے انجن کی وجہ سے hood ہوتے ہیں، لیکن وی انجن اتنے ہی سلنڈرز کے ساتھ اِن لائن کے مقابلے میں تقریباً آدھے سائز کے ہوتے ہیں، جن سے hood کو کافی چھوٹا کرنے کی سہولت مل جاتی ہے۔ وی انجن اِن لائن کے مقابلے میں چوڑے ضرور ہوتے ہیں لیکن اتنے نہیں کہ گاڑی کی چوڑائی بڑھانی پڑ جائے۔ یوں بڑے وی انجن بنائے جا سکتے ہیں اور انہیں اتنی ہی گنجائش پر اِن لائن کے مقابلے میں کہیں زیادہ بڑا اور طاقتور بنایا جا سکتا ہے۔
وی 8 یا وی 12 کے مقابلے میں گاڑیوں میں اِن لائن انجن لگانا اتنا قابلِ عمل نہیں رہا۔ کاروں میں اِن لائن انجنوں کے استعمال کا رحجان تیزی سے کم ہو رہا ہے اور ان کی جگہ چھوٹے اور ہلکے وی انجن لے رہے ہیں اور یہ گاڑیاں بنانے والوں کو چھوٹی جگہ کے اندر زیادہ طاقتوَر انجن پیش کرنے کی سہولت دیتے ہیں۔
آئیے اب کچھ مشہور وی انجنوں کے بارے میں بات کریں۔ سب سے زیادہ استعمال ہونے والے وی انجن ہیں وی6، وی 8 اور وی 12 انجن۔
وی6:
اگر crankshaft پر تین، تین سلنڈرز کی دو قطاریں 60 اور 90 درجے کے زاویے پر لگی ہوں تو چھ سلنڈرز کی بدولت ایسے وِی انجن کو V6 انجن کہتے ہیں۔ یہ سب سے چھوٹے انجنوں میں شمار ہوتا ہے جو اِن لائن 4 سلنڈر انجن سے بھی چھوٹا ہوتا ہے۔ اس کا چھوٹا سائز ممکن بناتا ہے کہ اسے ٹرانس وَرس انجن فرنٹ وِیل ڈرائیو لے آؤٹ میں استعمال کیا جائے۔ وی 6 انجن درمیانے سائز کی کاروں میں عام ہے کیونکہ اِن لائن 4 سلنڈر انجن کے مقابلے میں اسے بنانے پر زیادہ لاگت نہیں آتی ہے اور زیادہ رواں بھی ہوتا ہے۔ 90 درجے کی وی 6 کنفیگوریشن وی8 ڈیزائن کے لیے بنائے گئے انجن کمپارٹمنٹ میں بھی فٹ ہو جائے گی یوں وی 8 ایک اور زیادہ سستا متبادل مل سکتا ہے۔ یہ عموماً 2.0L اور 4.3L کی displacement میں آتے ہیں۔
وی 8:
ایک وی8 انجن میں آٹھ سلنڈرز ہوتے ہیں جو چار، چار کے دو سیٹ میں اسی crankshaft پر لگتے ہیں۔ تمام 8 پسٹن مل کر ایک مشترکہ crankshaft کو چلاتے ہیں۔ زیادہ تر banks ایک دوسرے سے 90 درجے کے زاویے پر لگائے جاتے ہیں لیکن 45، 60 اور 72 درجے کی دیگر configurations بھی ہوتی ہیں۔ وی8 میں بنیادی طور پر دو متوازی اِن لائن-فور انجن ہوتے ہیں جو ایک ہی crankshaft استعمال کرتے ہیں۔ 90 درجے کے وی8 انجن میں تھرتھراہٹ کو کم کرنے کے لیے بیلنس شافٹ لگائی جاتی ہیں، جس کا نتیجہ ایک پیچیدہ crankshaft کی صورت میں نکلتا ہے۔ 72 درجے کے وی8 انجن جدید ریسنگ کاروں میں استعمال ہوتے ہیں۔ 45 درجے کے انجن ڈیزل گاڑیوں میں لگائے جاتے تھے لیکن اب جدید 4-ویل ڈرائیو ریسنگ کاروں میں استعمال ہو رہے ہیں۔ 60 درجے کے انجن ٹرانس وَرس فرنٹ-وِیل ڈرائیو configuration میں ڈیزائن کیے گئے تھے اور اب جگہ کے مؤثر استعمال کے لیے کہیں چھوٹے ہیں۔ وی8 انجن عموماً 3.0L سے 8.0L کی displacement میں آتے ہیں۔
وی 12:
12 سلنڈر رکھنے والا وی انجن عموماً ایک دوسرے سے 60 درجے کے زاویے پر چھ سلنڈر کے دو banks میں crankcase پر لگایا جاتا ہے، جس میں تمام 12 پسٹن مشترکہ طور پر crankshaft چلاتی ہیں، اس لیے اسے وی12 انجن کہتے ہیں۔ ایک 60 درجے کا وی12 انجن وی8 کے مقابلے میں چوڑا کم اور لمبا زیادہ ہوتا ہے۔ یہ انجن ابتدائی نوعیت کی لگژری گاڑیوں، کشتیوں اور ہوائی جہازوں میں مقبول ہیں۔ یہ انجن لمبی اور بھاری بھرکم گاڑیوں میں اچھی طرح فٹ ہو جاتے ہیں جیسا کہ ریل انجن اور ٹرکوں میں۔ وی12 انجن جدید لگژری گاڑیوں میں ٹرکوں میں شاید ہی ملتا ہے لیکن اسے بحری جہازوں، ریل انجنوں، فوجی گاڑیوں، کروز بحری جہازوں اور آبدوزوں میں استعمال کیا جاتا ہے کہ جنہیں بہت زیادہ طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ اپنی طاقت، ہموار انداز میں کام کرنے، زیادہ ایندھن استعمال، بھاری لاگت اور پیچیدہ ہونے کی وجہ سے صرف مہنگی اسپورٹس اور لگژری کاروں میں ہی استعمال ہوتے ہیں۔ وی 12 انجن ایک بہترین بنیادی و ثانوی توازن رکھتے ہیں، چاہے وی زاویہ کوئی بھی ہو اور یہی وجہ ہے کہ اسے کسی بیلنس شافٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اس حوالے سے اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔