حکومت کی جانب سے یکم جولائی 2018ء سے نان-فائلرز پر کوئی بھی گاڑی خریدنے یا درآمد پر پابندی کے بعد مقامی صنعت میں چند گاڑیوں کی فراہمی کا وقت دو تہائی تک گھٹ گیا ہے۔ نان-فائلرز کو روکنے کا قدم ان کو متحرک ٹیکس فائلرز بننے کے لیے حوصلہ دینا اور موجودہ فائلرز کو سہولت دینا بھی ہے۔
ڈلیوری ٹائم کی کمی کی بنیادی وجہ ہے کہ گاڑیاں خریدنے والے کئی افراد نان-فائلر کلاس سے تعلق رکھتے ہیں اور گاڑیاں بنانے والوں کی جانب سے جولائی 2018ء سے نان-فائلرز کی بکنگ روک دینے کے بعد گاڑیوں کے حصول کا وقت گھٹ گیا ہے۔ البتہ آٹو انڈسٹری کو خطرہ ہے کہ نئی گاڑیاں بک کروانے کی شرح میں بھی مسلسل کمی ہوگی اور اگر حکومت نے نان-فائلرز کو گاڑیاں خریدنے کی اجازت نہیں دی تو ان کی فروخت میں کمی آ جائے گی۔
اسی پر CEO ٹویوٹا انڈس موٹرز جناب علی اصغر جمالی نے بھی زور دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا 60 فیصد خریدار نان-فائلر ہے اور اگر انہیں گاڑی خریدنے سے روکا گیا تو فروخت میں تیزی سے کمی آئے گی۔
ویگن آر کے ڈلیوری ٹائم میں ایک مہینہ تک کمی آ چکی ہے، پہلے ویگن آر حاصل کرنے کے لیے پانچ مہینے انتظار کرنا پڑتا تھا، لیکن اب ET کے مطابق یہ وقت چار مہینے رہ گیا ہے۔ البتہ دوسری جانب پاک سوزوکی کی مصنوعات جیسا کہ کلٹس، بولان اور راوی اب بھی 90 دن کے دورانیے میں صارفین کو فراہم کی جا رہی ہیں۔
ویگن آر ڈلیور کرنے کے وقت میں کمی کی ایک اور وجہ حکومت کی جانب سے گاڑیوں کی درآمد دوبارہ کھولنے کا فیصلہ ہے، جسے حکومت نے اپنے تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے روک دیا تھا، اس قدم نے ویگن آر کی طلب میں اضافہ کیا یہاں تک کہ ادارے کو اس کی بکنگز روکنا پڑیں۔
پاک سوزوکی کے علاوہ مقامی ٹویوٹا ڈیلرز نے بھی کہا کہ نان-فائلز کو گاڑیاں خریدنے سے روکنے کی وجہ سے ڈلیوری ٹائم تیزی سے کم ہوا ہے۔ ٹویوٹا ریوو اور فورچیونر کا ڈلیوری ٹائم ایک مہینہ تک گر چکا ہے، جو پہلے چار سے پانچ ماہ تک میں صارفین کو فراہم کی جاتی تھیں۔
چند تجزیہ کاروں کا نظریہ ہے کہ نان-فائلرز کا معاملہ گاڑیاں بنانے والے مقامی اداروں کی فروخت کو نیچے لائے گا۔ اس بارے میں آپ کی رائے کیا ہے، ہمیں نیچے تبصروں میں ضرور آگاہ کیجیے۔