پاکستان نے سال 2025ء تک ماحول دوست بننے کے لیے 64 فیصد کا ہدف مقرر کر رکھا ہے اور پٹرولیم ڈویژن پر وزیر اعظم کے خصوصی مشیر ندیم بابر کے خیال میں یہ حقیقی و قابلِ رسائی ہدف ہے۔ حکومت پاکستان ہائبرڈ پلانٹس متعارف کروانے کے لیے مختلف طریقے اختیار کر رہی ہے، جس میں ہوائی اور شمسی توانائی شامل ہوں گے۔ حکومت جس سمت میں منصوبہ بندی کر رہی ہے اس کے اثرات آٹوموٹو سیکٹر پر بھی پڑیں گے۔ پٹرولیم ڈویژن پر وزیر اعظم عمران خان کے خصوصی مشیر ندیم بابر نے کہا کہ موجودہ حکومت پاکستان میں توانائی کے منظرنامے میں انقلاب برپاکر چکی ہے۔
ماحول دوست توانائی کا مطلب ہے ایسی توانائی جو قابلِ تجدید ہو اور اسے ذخیرہ کیا جا سکے اس میں بایوماس، ہائیڈل، سولر اور وِنڈ انرجی شامل ہیں۔ ہدف پاکستان میں توانائی کے بحران کو حل کرنا ہے، جو بہت عرصے سے موجود ہے۔ اس منصوبے کے تحت حکومت پاکستان کی گیس انڈسٹری کو بھی پھر سے مضبوط کرنے اور ماحول دوست قابلِ تجدید توانائی کی موجودگی میں اضافے کا ہدف بھی رکھتی ہے۔ گیس کے ذخائر کی تلاش اور پیداوار میں اضافہ بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ گیس ڈیزل اور پٹرول کے مقابلے میں جلانے کے لیے ایک نسبتاً صاف ایندھن ہے۔ حکومت قواعد و ضوابط کو بھی محدود کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
حکومت ماحول دوست توانائی کو پٹرول اور ڈیزل جیسے کاربن ایندھن کے متبادل کے طور پر لانے کا ہدف بھی رکھتی ہے۔ وفاقی کابینہ کی جانب سے پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروانے کی حالیہ منظوری کو اس بڑے ہدف کو حصول کا اضافی حصہ سمجھا جا سکتا ہے۔ الیکٹرک وہیکل (EV) پالیسی پاکستان میں روزگار اور کاروبار کے نئے مواقع کھولے گی اور آلودگی کے خاتمے میں مدد دے گی۔ حکومت بند ہو جانے والے فیول اسٹیشنوں کو الیکٹرک چارجنگ اسٹیشنوں میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ EV پالیسی ملک سے آلودگی کے خاتمے میں بھی مدد دے گی۔ بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں کے فاضل پرزوں پر 25 فیصد کی موجودہ ڈیوٹی کے بجائے صرف 1 فیصد ڈیوٹی لی جائے گی۔
البتہ آٹو سیکٹر اس پیشرفت پر خوش نہیں ہے۔ اس نے اس بنیاد پر EV پالیسی کی مخالفت کی ہے کہ حکومت نے آٹو سیکٹر کے اہم اسٹیک ہولڈرز کو مشاورت میں شامل نہیں کیا۔ مزید یہ کہ آٹو پالیسی 2016-21ء کے تحت نئے آنے والے ادارے بھی نئی EV پالیسی کے تحت حکومت کے مستقبل کے ارادوں پر پریشان ہیں۔
EV پالیسی کے تحت 1,00,000 کاریں اور دو اور تین پہیوں والی 5,00,000 گاڑیاں الیکٹرک پر منتقل کی جائیں گی۔ الیکٹرک کار مینوفیکچرنگ پلانٹس کو سہولت دینے کے لیے خصوصی اکنامک زونز کی منظوری دی گئی ہے یہ پلانٹس ٹیکس رعایتوں اور دیگر فوائد کا لطف اٹھائیں گے تاکہ الیکٹرک کار کی پیداواری لاگت کو ہو سکے۔
مستقبل میں کے حوالے سے اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے اور ایسے مزید معلوماتی مواد اور خبروں کے لیے پاک ویلز کے ساتھ رہیے۔