نشاط ہنڈائی کا پاکستان میں آٹھ سو یا ہزار سی سی گاڑی متعارف کروانے پر غور۔

1 501
نشاط ہنڈائی کا پاکستان میں آٹھ سو یا ہزار سی سی گاڑی متعارف کروانے پر غور۔
ماضی میں فروری 2017کو،نشاط گروپ نے ’جو کہ پاکستان کے بڑے ناموں میں سے ایک ہے‘ پاکستان کی بڑھتی آٹو موٹِو انڈسٹری میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کورین مینو فیکچرر ہنڈا ئی کے ساتھ مل کر ہایبرڈ گاڑیاں بنانے کے عظم کا اظہا ر کیا تھا۔اس سے یہ بات تو واضح ہے کہ،یہ عمل اور اس جیسے کئی ترقیاتی کا م نئی آٹو موٹِو پالیسی کی وجہ سے ہی ہو رہے ہیں،جس نے نا صرف گرین فیلڈ منصوبوں کے لئے منافع بخش مواقع فراہم کئے ہیں بلکہ مجموعی طور پر بھی مارکیٹ کی ترقی کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔وقت تیزی سے بدل رہا ہے،پہلے سے جانے مانے آٹو مینوفیکچررز نے بھی نا صرف اپنے پراڈکٹ لائن اپ پر نظر ثانی کی ہے بلکہ نئے انویسٹمنٹ پلانز کا اعلان بھی کیا ہے۔یہ ایک حقیقت ہے جس کا اندازہ چھ مہینوں میں چھ نئی گاڑیوں کے متعارف کروائے جانے سے ہوتا ہے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ جب میں اس موضوع پر ریسرچ کر رہا تھاتوکمپنی کے ایک اہم عہدیدار کی جانب سے جاری کردہ بیان میری نظر سے گزرا،ایک انٹرویو کے دوران،ہنڈائی نشاط موٹرز لمیٹڈ کے سی ایف او  نوریز عبداللہ کا کہنا تھا کہ،کمپنی نے آٹو موٹِو مارکیٹ کی دوڈ میں 2012کو ہی داخل ہو جانا تھا لیکن اس وقت آٹوپالیسی زیادہ بہتر نہیں تھی۔جیسا کہ پہلے بھی ذکر آیا ہے کہ یہ گروپ پاکستان میں ہائیبرڈ گاڑیاں متعارف کروانے میں دلچسپی رکھتا ہے،لیکن اس کا انفراسٹرکچر لگانا مالی طور پر کافی مہنگا ہے،چنانچہ موجودہ صورتحال میں،دونوں اتحادیوں (نشاط گروپ اور ہنڈائی موٹرز)کو اس نتیجے پر پہنچنا ہے کہ مزید آگے کیسے بڑھا جائے۔مارکٹ کے تجزیہ کاروں کے مطابق ہنڈائی نشاط موٹرز لمیٹڈ کے آنے والے اقدامات کچھ یوں ہوں گے:
٭    کمپنی ان حقائق پرغور کرے گی کہ ملک میں کون سی گاڑی متعارف کروائی جائے۔
٭    کمپنی اپنا کام منتخب کردہ امپورٹِڈ گاڑیو ں کے تعارف سے شروع کرے گی اور ان پر عوام کے ردِعمل کا معائنہ کرے گی۔
٭    پاکستان میں ہائبرڈ ٹیکنالوجی لائے گی، آفٹر سیلز سروس اور لوکلائزیشن نیٹ روک بنائے گی۔
 یہ بات بتانا بھی نہائت اہم ہے کہ نشاط گروپ فیصل آباد کے قریب ایک اسمبلی پلانٹ لگانے پر ایک سو بیس ملین ڈالر کی انویسٹمنٹ کرے گا۔اس کے باوجودبھی،جیسا کہ پہلے بھی ذکر کیا گیا ہے کہ گاڑی کا انتخاب ابھی تک نہیں ہوا۔نوریز عبداللہ کی گفتگو کے مطابق دو قسم کی صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے:
٭    آٹھ سو سی سی گاڑی کا تعارف
                      یا
٭    ایک ہزار سی سی گاڑی کا تعارف
عبداللہ نے یہ بھی ذکر کیااس بات کا فیصلہ کرنے کہ لئے کہ کون سی گاڑی متعارف کروائی جائے کمپنی پہلے ہی مختلف قسم کے دورے کر چکی ہے،لیکن اعدادو شمار کے لحاظ سے دونوں گاڑیاں ایک دوسری سے خاصی مختلف ہیں۔انہوں نے کہا کہ جہاں آٹھ سو سی سی گاڑی مِڈل کلاس لوگوں کے لئے پرکشش ہے اور کمپنی کو کم پرافٹ دیتی ہے وہیں ایک ہزار سی سی گاڑی کا معاملہ اس سے بالکل الٹ ہے۔
مزید یہ رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ کمپنی دو گاڑیاں متعارف کروانے پر بھی غور کر رہی ہے،لو اینڈ ماڈل اور ہائی اینڈ ماڈل،جن میں شایدایک ہنڈائی آئی کانِک اور دوسری سپورٹس یو ٹیلٹی گاڑی ہو گی۔
ہنڈائی کی پاکستان میں حیران کن واپسی،ملک میں آٹو موبائلز کی کمی اور مانگ کو پورا کے لئے نئے سرمایا کاروں کو لانے کی حکومتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔اور اگر کمپنی کی بات کی جائے تو،ہنڈائی موٹر کمپنی کِیا موٹرز کے ساتھ مشترکہ طور پر 2004تک پاکستان میں گاڑیاں بناتی رہی ہے مگر اپنے مقامی پارٹنر دیوان فاروق موٹرز لمیٹڈ سے علیحدگی کے بعدیہ ختم ہو گیا۔جو بھی ہے، انڈسٹری ماہرین یہ پیشین گوئی کر رہے ہیں کہ کہ پاکستان میں ہنڈائی کا دوبارہ آنا ایک مثبت قدم ثابت ہو گا،اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا مقامی پارٹنر (نشاط گروپ)بینکنگ اور انشورنس میں بھی کافی ماہر ہے جو کہ آٹو انڈسٹری کے لئے بھی کارآمد ہے اس کے علاوہ گاڑیوں کی ڈیمانڈ بھی پراڈکشن سے زیادہ ہے۔ تینوں مقامی مینوفیکچررز کو آنے والے چند مہینوں میں کچھ رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ:
٭   اورنج ٹیکسی سکیم ایک اچھا دور دیکھ چکی ہے۔
٭   بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لئے ہنڈا اٹلس اور ٹویوٹا آئی ایم سی دونوں ہی اپنی پروڈکشن میں اضافہ کریں گی۔
قارئین،صرف کم پروڈکشن کپیسٹی ہی مسئلہ نہیں ہے،سرمایا کاری میں تاخیر، لمبا بکنگ ٹائم اور پریمیم کی بڑھتی ہوئی قیمت پہلے ہی آٹو موٹِو مارکیٹ کو بہت پیچھے لے جا چکی ہے جس کمی کو آج کل امپورٹڈ جے ڈی ایم کارز کی بدولت پورا کیا جا رہا ہے۔ایسے وقت پر ایک نئے آٹو مینو فیکچرر کا آنا لوکل خریداروں کے لئے ایک بہت بڑی خوشخبری کی مانند ہے
Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.