اون مَنی – گاڑیاں فروخت کرنے والوں کی کھلی بدمعاشی

1 519

پاکستان میں نئی گاڑیوں خریدنے کے امیدواروں کی جیبیں خالی کرنے کا ایک طریقہ اون مَنی (Own Money) کہلاتا ہے۔ گاڑیاں فروخت کرنے والے کئی خاص و عام “ڈیلر” اس کھلی بدمعاشی میں شریک ہیں۔ جب ان سے پوچھا جائے کہ بھلا گاڑی کی مقررہ قیمت سے زیادہ وصولی کا کیا جواز ہے؟ تو ان کا یہی کہنا ہوتا ہے کہ دراصل یہ ان کی سرمایہ کاری پر ملنے والے منافع ہے اور چونکہ وہ کسی اور طریقے سے نہیں کما پاتے اس لیے یہی آخری راستہ ہے۔ اس کے علاوہ کئی کار ڈیلرز تو یہ بھی کہتے ہیں دراصل اضافی قیمت “ارجنٹ ڈیلوری” کے طور پر لی جارہی ہے اور یہ تمام رقم گاڑیاں تیار کرنے والے ادارے کو ہی جائے گی۔ تاہم پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹیو پارٹس اینڈ ایکسوسریز مینوفیکچررز (پاپام) کے سابق چیئرمین سید نبیل ہاشمی کے بقول سراسر جھوٹ ہے۔

syed-nabeel-hashmiنبیل ہاشمی نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا پاکستان میں نئی گاڑیاں فروخت کرنے والے “اون منی” کے نام پر ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے اضافی وصول کر رہے ہیں۔ بکنگ کروانے والوں سے وصول کیا جانے والا یہ پیسہ کار ساز ادارے کی جانب سے کار ڈیلر کو دیئے جانے والے منافع سے علیحدہ ہے۔ یاد رہے کہ کئی گاڑیوں مثلاً ٹویوٹا فورچیونر پر اون منی 6 لاکھ روپے تک جا چکی ہے۔

اس بدمعاشی کی ایک اور وجہ بکنگ کروانے والوں کو گاڑیوں کی فراہمی میں غیر معمولی تاخیر ہے۔ اکثر خریداروں کو اپنی گاڑی حاصل کرنے کے لیے کئی کئی ماہ انتظار کرنا پڑتا ہے اور جو اس کوفت سے بچنا چاہتے ہیں، انہی کو کارڈیلر اون منی کا چور دروازہ دکھاتے ہیں اور خریدار سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے بھی اپنی کمائی لٹانے پر راضی ہوجاتا ہے۔

خریداروں سے بات کی جائے تو وہ اس کا ساراہ ملبہ گاڑیاں بنانے والے اداروں پر ڈال دیتے ہیں۔ ان کے بقول اگر ادارے جلد از جلد گاڑٰوں کی فراہمی یقینی بنائیں تو اس چور دروازے کا استعمال خود بخود بند ہوجائے گا۔

دوسری طرح حکومت نے بھی اون منی کی روک تھام کے لیے عملی کوششیں شروع کردیں ہیں۔ اس مقصد کے لیے کیے جانے والے چند سرکاری فیصلے یہ ہیں:

  • گاڑیوں کی ملکیت منتقل کروانے پر ٹیکس کا نفاذ
  • گاڑی کے تمام مالکان کی معلومات کا ریکارڈ
  • ٹیکس نادہندگان سے اضافی ٹیکس کی وصولی

حکومت نے اس غیر قانونی اسکیم کے خلاف اقدامات اٹھانا شروع کردیے ہیں تاہم اب تک یہ حکمت عملی زیادہ موثر ثابت نہیں ہوئی۔ اس کی بنیادی وجہ خریداروں کی بے صبری ہے جو کار ڈیلرز کو اون منی دے کر جلد از جلد گاڑی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا اگر خریداروں کو اس غیر قانونی بدمعاشی سے نجات حاصل کرنی ہے تو انہیں حکومت کے ساتھ مکمل اور بھرپور تعاون کرنا ہوگا۔

Download PakWheels App

موجودہ حکومت کی نافذ کردہ آٹو پالیسی 2016-2021 بھی اون منی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ آٹو پالیسی کے تحت نئے غیر ملکی اداروں کو پاکستان میں کاروبار کی دعوت کا مثبت جواب ملا تو مسابقت اور گاڑیوں کی فراہمی میں تیزی کے باعث کار ڈیلرز کی بدمعاشی ختم کی جاسکتی ہے۔

حکومت کے علاوہ گاڑیاں بنانے والے اداروں نے بھی اس بدمعاشی کے خلاف چند اقدامات اٹھائے ہیں جن میں ایک ہی شناختی کارڈ پر کئی گاڑیوں کی بکنگ پر پابندی بھی شامل ہے۔ گو کہ یہ فیصلہ قابل تعریف ہے مگر کار ساز اداروں کو اس حوالے سے اور بھی بہت کچھ کرنا ہے جن میں گاڑیوں کی بکنگ اور فراہمی کے درمیان وقت کو کم از کم کرنا سب سے زیادہ اہم ہے۔

اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہم سب کو مل کر بہت کچھ کرنا ہوگا۔ حکومت کی جانب سے چند سخت کارروائیاں عمل میں آئی ہیں تاہم اون منی میں ملوث افراد اور اداروں کے خلاف تسلسل اور مزید شدت کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.