جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان کی مسلح افواج نے ملک بھر میں شورش کا مقابلہ کرنے کے لیے ردالفساد کے نام سے ایک ہمہ گیر آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ آئی ایس پی آر (انٹر سروسز پبلک ریلیشنز) کے مطابق پنجاب رینجرز، پاک فوج اور پولیس نے مل کر موٹروے M1, M2, M3 اور تمام بڑی شاہراہوں پر اس آپریشن کے تناظر میں چیک پوسٹس قائم کی ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ان چیک پوائنٹس کا مقصد سیکیورٹی مانیٹرنگ میں اضافہ کرنا ہے۔
مختلف زرائع اور رپورٹس کے مطابق، اس آپریشن کے آغاز سے اب تک 235 سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پاکستان، خاص طور پر لاہور میں حالیہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ کے بعد اس آپریشن میں تیزی آئی۔ مزید یہ کہ 15 مشتبہ افراد کو قانون نافز کرنے والے اداروں نے راولپنڈی سے ایک کومبنگ آپریشن میں گرفتار کیا جبکہ 215 سے زائد افراد کو لاہور، قصور، پنڈی بھٹیاں، وہاڑی، کنڈیاں، ڈیرہ غازی خان اور لیہ کے علاقوں سے گرفتار کیا گیا۔ ملک بھر میں اس کریک ڈاون کے دوران بھاری مقدار میں اسلحہ، منشیات اور گولہ بارود قبضہ میں لیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ قانون نافز کرنے والے اداروں کو سخت ہدایات کی گئی ہیں کہ وہ سڑکوں پر قانون کا نفاز یقینی بنائیں۔