پاک سوزوکی نے پنجاب گورنمنٹ ٹیکسی سکیم سے فروخت میں کافی اضافہ دیکھا۔راوی اور بولان دونوں ہی ہزاروں کی تعداد میں فروخت ہوئیں،یہ سب گرین ٹیکسی سکیم کی بدولت ہوا۔لیکن مصنوعی فرخت پر فروغ کم ہو گیا،اور سکیم بھی اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔اس پرجیکٹ کے اختتام پر،ہم سب پاک سوزوکی کی نئی گاڑیوں کی پروڈکشن میں کمی کے گواہ ہیں۔انڈسٹری ماہرین نے بھی کئی موقعوں پر پیشین گوئی کی تھی کہ کمپنی کے سیلز فِگر میں بہت بڑی تبدیلی آئے گی۔ 2016میں کمپنی کا تمام پرافیٹ حیران کن حد تک 53فیصد تک نیچے آگیا۔گرتا ہوا پرافیٹ کا سیدھا اثر کم سیلز پر پڑا۔
حا لیہ صورتحال میں، پاک سوزکی نے اپنی گاڑیوں کل پرائس لسٹ پر نظر ثانی کی اور چھ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔ہم پاک وہیلز کمیونٹی ممبرز کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اس سب کو ہمارے ساتھ بانٹا، پاک سوزوکی کی نئی قیمتیں نیچے درج ہیں:
٭ ویگن آر وی۔ایس۔آر: دس لاکھ چوون ہزار روپے۔(پچیس ہزار کے ضافہ کے ساتھ)
٭ ویگن آر وی۔ایس۔ایل: دس لاکھ چورانوے ہزار روپے۔(پچیس ہزار کے ضافہ کے ساتھ)
٭ سیاز ایم۔ٹی: اٹھارہ لاکھ انسٹھ ہزار روپے۔(ایک لاکھ ساٹھ ہزار کے ضافہ کے ساتھ)
٭ سیاز اے۔ٹی: انیس لاکھ ننیانوے ہزار روپے۔(ایک لاکھ ساٹھ ہزار کے ضافہ کے ساتھ)
٭ مہران وی۔ایکس: چھ لاکھ پچپن ہزار روپے۔(پانچ ہزار کے ضافہ کے ساتھ)
٭ مہران وی۔ایکس۔آر: سات لاکھ آٹھ ہزار روپے۔(پانچ ہزار کے ضافہ کے ساتھ)
٭ مہران وی۔ایکس۔سی۔این۔جی: سات لاکھ پچیس ہزار روپے۔(پانچ ہزار کے ضافہ کے ساتھ)
٭ مہران وی۔ایکس۔آر،سی۔این۔جی: سات لاکھ اٹھترہزار روپے۔(پانچ ہزار کے ضافہ کے ساتھ)
٭ راوی وی۔ایکس: چھ لاکھ بہتر ہزار روپے۔(ایک ہزار کے ضافہ کے ساتھ)
٭ بولان وی۔ایکس: سات لاکھ تیس ہزار روپے۔(پانچ ہزار کے ضافہ کے ساتھ)
ان قیمتوں کا اطلاق یکم اپریل 2017سے ہو گا۔
یہ بات واضح نہیں کہ آیا ان نئی قیمتوں کا تعلق گرتے پروفِٹ سے ہے یانئی آٹو پالیسی کی بدولت سپیسفیک ریکوائرمینٹ کے بڑھتے پروڈکشن اخراجات سے ہے، لیکن یہ چیز تو طے ہے کہ: گاڑیوں کی بڑھتی قیمت، پاکستان کے آٹو کسٹمرز کے لئے اچھی خبر نہیں ہے۔