قوانین کی پیروی نہ کرنے والے راہ گیروں کو بھی جرمانہ کیا جائے گا

0 294

دنیا نیوز نے بتایا ہے کہ لاہور میں زیبرا کراسنگ سے سڑک پار نہ کرنے والے راہ گیروں کو بھی جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

البتہ PSCA کے ایک عہدیدار سے رابطہ کرنے پر PakWheels.com کو معلوم ہوا کہ یہ خبر کوئی سچائی نہیں رکھتی اور اتھارٹیز نے راہ گیروں کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے کا فیصلہ نہیں کیا۔

دنیا بھر میں حکومتیں گاڑیوں کے ساتھ ساتھ پیدل چلنے والوں کے لیے بھی ٹریفک قوانین بناتی ہیں تاکہ کسی بھی مسئلے سے بچا جا سکے اور عوام کی حفاظت کو یقینی بنایا جئے۔ پاکستان میں دیکھا گیا ہے کہ راہ گیر ٹریفک قوانین کی پابندی نہیں کرتے جو گاڑیوں کے ذریعے سفر کرنے والے افراد کے لیے بڑے مسائل کا باعث بنتا ہے۔

zebra-crossing

وہ سڑک پار کرنے کے لیے زیبرا کراسنگ کا استعمال نہیں کرتے بلکہ جہاں سے دل چاہتا ہے سڑک پار کرنے لگتے ہیں جو ٹریفک حادثات کے بڑے اسباب میں سے ایک ہے۔ مقامی میڈیا ادارے کے مطابق پنجاب سیف سٹی اتھارٹیز لاہور میں عوام کو زیبرا کراسنگ سے سڑک پار کرنے پر حوصلہ افزائی کرنے کے عمل سے گزر رہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق CCTV کیمروں کی مدد سے اتھارٹی راہ گیروں پر نظر رکھے گی اور اگر کوئی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسے جرمانہ کیا جائے گا۔

خلاف ورزی کرنے والے کو ٹکٹ کیسے بھیجا جائے گا اس کی تفصیلات ابھی تک ظاہر نہیں کی گئیں؛ منصوبہ ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے۔

ترقی یافتہ ممالک میں عوام سڑک پار کرنے کے لیے زیبرا کراسنگ کا استعمال کرتے ہیں چاہے وہ کتنا ہی دور کیوں نہ ہو۔ یہ بلاشبہ ایک اچھا قدم ہے کہ عوام کو قانون کی پاسداری پر مجبور کیا جائے، لیکن ہمیں معلوم ہے کہ یہاں بیشتر سڑکوں پر تو زیبرا کراسنگ کے نشانات ہی نہیں ہیں، اس لیے پہلے حکام اس پر توجہ دیں۔ مزید برآں، بینرز اور دیگر اشتہارات کرکے لوگوں کو زیبرا کراسنگ کے ذریعے سڑک پار کرنے کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔

راہ گیروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے علاوہ اتھارٹیز گاڑیوں میں ہائی پریشر ہارنز اور ایمرجنسی لائٹس استعمال کرنے والوں کے خلاف بھی قدم اٹھا رہی ہیں۔ پہلی بار خلاف ورزی کرنے والے کو ایک ٹکٹ جاری کیا جائے گا، اور دوسری مرتبہ خلاف ورزی کی صورت میں گاڑی ضبط کرلی جائے گی۔

ہماری طرف سے اتنا ہی، اس بارے میں اپنی رائے ہمیں تبصروں میں پیش کیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.