سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل نے بتایا ہے کہ IPP فرنس آئل کا سب سے زیادہ کوٹا وصول کرنے کے باوجود آڈٹ رپورٹیں مرتب نہیں کر رہیں۔
ذرائع سے حاصل ہونے والی خبروں کے مطابق سردار فتح محمد حسینی نے کہا ہے کہ ڈیزل اور پیٹرول کی غیر قانونی درآمد میں ملوث اداروں میں پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) بھی شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ایس او پیٹرول پمپس پر اضافی منافع کے لیے ہائی اسپیڈ ڈیزل میں مٹی کا تیل بھی ملایا جارہا ہے۔
سیکریٹری ارشد مرزا نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت غیر قانونی ملاوٹ کی روم تھام کے لیے کیمیکل مارکر متعارف کروا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملاوٹ کا یہ عمل بلا روک ٹوک جاری ہے اس غیر قانونی کام میں بہت سی بااثر شخصیات بھی ملوث ہیں۔
یہ بھ پڑھیں: بہترین کارکردگی کا حامل شیل وی- پاور فیول پاکستان میں متعارف