سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک بھر میں غیر رجسٹرڈ موٹرسائیکل چنگ چی رکشوں پر بابندی عائد کر دی ہے۔بدھ کی سنوائی میں،سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ متعلقہ گورمنٹ کے اداروں کی جانب سے ایسے رکشوں کی منضوری کے لئے کوئی نیا طریقہ ہونا چاہیے۔جسٹس گلزار احمد کادوافراد پر مشتمل پاکستان پریمئر کورٹ کے بینچ کی نمائندگی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صرف منظور شدہ چنگ چی رکشوں کو ہی نقل و حرکت کی اجازت ہو گی۔
ملک کی غیرمیعاری اور بری پبلک ٹرانسپورٹ پر تنقید کرتے ہوئے جسٹس گلزار احمد نے مزید کہا کہ”1950ء کی بسیں آج بھی کرچی میں کام کر رہی ہیں،اور شور مچاتے ہوئے چنگ چی رکشے پاکستان بھر میں دوڑتے پھر رہے ہیں۔یہ رکشے انتہائی خطرناک ہیں اور اکثروبیشتر خطرناک موڑ کاٹتے ہوئے الٹ جاتے ہیں“۔
انہوں نے مزید اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ گورنمنٹ نے بہت سی پبلک ٹرانسپورٹیشنز جیسا کہ میٹرو بس، گرین بس اور اورنج لائن متعارف کروائیں مگر کسی نے چنگ چی رکشہ کے نظام پر نظر ثانی نہیں کی۔تو اس اقدام سے، متعلقہ اداروں سے اس بڑھتے مسئلے پر عمل درآمد کی امید کی جا سکتی ہے۔