بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنے اور دہشت گردی اور چوری کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے حکام نے وفاقی دارالحکومت میں ریڈیو فریکوئنسی آئیڈنٹی فکیشن (RFID) وہیکل رجسٹریشن پلیٹیں متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے سیف سٹی پروجیکٹ اور فیڈرل ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے مابین ریڈیو فریکوئنسی پروجیکٹ پر حتمی فیصلہ کرنے کے لیے متعدد اجلاس ہوئے۔ منصوبے کی حتمی منظوری کے لیے سمری وزارت داخلہ کو ارسال کی گئی تھی۔ دونوں محکموں نے متعدد اجلاسوں میں پایا کہ یکساں رجسٹریشن پلیٹیں متعارف کروانا اس عمل کی متعدد پیچیدگیوں کی وجہ سے تقریباً ناممکن ہے۔ اس سے پہلے وزارت نے ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر یکساں نمبر پلیٹوں کے مسئلے کے لیے متبادل حل پر کام بھی کیا تھا۔ یہ معاملہ آئین میں 18 ویں ترمیم کے بعد سامنے آیا جس نے کسی بھی صوبائی ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے کام میں مداخلت کا حق وفاقی دارالحکومت سے لے لیا تھا۔ اسے وفاقی دارالحکومت کے ماتحت لانے کے لیے مزید تبدیلیوں کی بھی ضرورت ہے۔
دوسری جانب صوبائی ایکسائز ڈپارٹمنٹس پہلے ہی متعدد پلیٹ مینوفیکچررز کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کر چکے ہیں۔ متعلقہ محکمہ اس معاہدے کو منسوخ بھی نہیں کر سکتا جو تمام ایکسائز ڈیٹا کو سینٹرلائز کرنے کے لیے متبادل حل کا رخ کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں چھوڑتا۔ متعدد اجلاسوں کے بعد وفاقی دارالحکومت کے ایکسائز ڈپارٹمنٹ نے ریڈیو فریکوئنسی آئیڈنٹی فکیشن پر مبنی RFID رجسٹریشن نمبر پلیٹیں متعارف کروانے کی تجویز دی، جو بین الاقوامی معیارات پر پورا اترتی ہیں۔ ان نمبر پلیٹوں کا انتخاب ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو گاڑیوں کے مالکان، رجسٹریشن، ٹوکن ٹیکس وغیرہ کی تفصیلات کا تمام ریکارڈ رکھنے کی اجازت دے گا۔ مزید برآں، تمام رجسٹریشن نمبرز کے ڈیٹابیس کو سینٹرلائز کرنے کے لیے متعدد اقدامات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔ یہ عمل تمام صوبائی ایکسائز ڈپارٹمنٹس کو سینٹرلائزڈ سسٹم پر موجود ڈیٹا تک رسائی کی سہولت فراہم کرے گا۔ یہ جدید ڈیٹابیس سسٹم پہلے ہی دنیا بھر میں استعمال ہو رہا ہے۔
یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے ایکسائز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ رجسٹریشن نمبر پلیٹیں سیف سٹی پروجیکٹ کے لگائے گئے CCTVs کی جانب سے پڑھی جا سکتی ہیں۔ اسی طرح پنجاب کی رجسٹریشن نمبر پلیٹیں اس طرح ڈیزائن کی گئی ہیں کہ وہ شہر بھر میں نصب CCTV کیمروں کی جانب سے پڑھی جا سکتی ہیں۔ جہاں تک ان RFID نمبر پلیٹوں کی تنصیب کا تعلق ہے، اس کے لیے اگلی وِنڈ اسکرین استعمال کی جائے گی۔ RFID کو نکالنے سے پولیس اور سیف سٹی کنٹرول روم کو جعلی یا ڈُپلی کیٹ نمبر پلیٹوں کی حامل مشتبہ گاڑیوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ یہ ٹیکنالوجی متعلقہ اداروں کو چوری شدہ گاڑیوں کی درست ترین لوکیشن جاننے میں بھی مدد دے گی۔ اس منصوبے کے ذریعے ریونیو کلیکشن میں اضافہ بھی متوقع ہے۔
اپنی تجاویز نیچے تبصروں میں پیش کیجیے اور پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری کے بارے میں مزید جاننے کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔