ٹریفک حادثات میں تشویشناک حد تک اضافہ؛ ذمہ دار کون؟

0 278

ملک میں ہونے والی اموات کی ایک بڑی توجہ ٹریفک حادثات بھی ہیں۔ عام شاہراہوں پر ناگہانی حادثے کا شکار ہونے والوں کی اکثریت 15 سے 29 سال کی عمر کے افراد کی بتائی جاتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے سال 2014 میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 30,310 افراد (2.69 فیصد) ٹریفک حادثات کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ سالانہ ہر 1 لاکھ افراد میں سے 20 لوگ عام شاہراہوں پر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ سب سے زیادہ ٹریفک حادثات کی شرح رکھنے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان کا 67واں نمبر ہے۔ سال 2013 میں عالمی ادارہ صحت کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2030 تک ٹریفک حادثات کا شمار ہلاکتوں کی وجہ بننے والے 5 سرفہرست وجوہات میں کیا جانے لگے گا۔

Toyota Corolla accident

گزشتہ 10 سالوں کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو علم ہوگا کہ پاکستان بھر میں روزانہ 15 افراد ٹریفک حادثات کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ صوبوں کے اعتبار سے دیکھا جائے ٹریفک حادثات کی سب سے زیادہ واقعات پنجاب میں رونما ہوتے ہیں جس کے بعد سندھ، پھر خیبرپختونخوا کے بعد بلوچستان کا نمبر آتا ہے۔ پاکستانی محکمہ شماریات کی 2014 میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق محکمہ پولیس کو مجموعی طور پر 8,885 ٹریفک حادثات کی شکایات موصول ہوئیں جن میں 4,672 افراد جاں بحق ہوئے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ سال 2004 سے 2013 کے درمیان ملک بھر میں 97,739 حادثات رونما ہوئے اور ان میں 51,416 افراد کی موت واقع ہوئی۔ جان کی بازی ہارجانے والوں میں 29,524 کا تعلق پنجاب، 9,639 کا تعلق سندھ، 9,494 کا تعلق خیبرپختونخوا جبکہ 2,250 کا تعلق بلوچستان سے تھا۔ یہ تو محض وہ اعداد و شمار ہیں کہ محکمہ پولیس کی جانب سے مرتب کیے گئے جبکہ حقیقت میں ایسے واقعات کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے کہ جن کی اطلاع کسی بھی محکمے تک نہیں پہنچ پاتی۔

یہ بھی پڑھیں: دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال – ایک جان لیوا عمل

Car accident in Pakistan

ٹریفک حادثات کی بڑی وجوہات میں غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ، ٹریفک اشاروں کی خلاف ورزی، غیرمعمولی رفتار سے گاڑی چلانا، موٹر سائیکل پر خطرناک کرتب کا مظاہرہ، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال، مخالف سمت میں سفر کرنا اور غلط جگہ گاڑی کھڑی کرنا بھی شامل ہیں۔ البتہ قدرے حیرت انگیز اور افسوسناک امر یہ بھی ہے کہ بڑھتے ہوئے حادثات کے باوجود لوگ گاڑیوں میں حفاظتی سہولیات کو اہمیت نہیں دیتے۔ پاک ویلز آٹو انڈسٹری سروے کے تیسرے ایڈیشن سے معلوم ہوا کہ گاڑی خریدتے ہوئے لوگ حفاظتی سہولیات جیسا کہ سیٹ بیلٹس اور ایئر بیگز کی موجودگی کو ترجیح نہیں دیتے۔ اس کے باوجود اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ حکومت گاڑیاں چلانے والے افراد کی جانب سے قانون پر عملدرآمد ممکن بنانے میں ناکام رہی ہے۔ بہت سے افراد اب بھی بغیر لائسنس گاڑی چلا رہے ہیں اور جن کے پاس لائسنس موجود ہے ان میں سے بیشتر نے اسے غیر قانونی طریقہ استعمال کرتے ہوئے حاصل کیا ہے۔ ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ 80 فیصد ڈرائیور صاحبان قاعدے اور قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گاڑی چلاتے ہیں۔ علاوہ ازیں بیشتر لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر گاڑی چلانے کی تربیت فراہم کی جانی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: دورانِ سفر “تین سیکنڈ کا قاعدہ” بڑے حادثات سے محفوظ رکھ سکتا ہے

Motocycle accident

ان اعداد و شمار کے باوجود مقامی کار ساز ادارے اپنی گاڑیوں میں حفاظتی سہولیات فراہم کرنے میں ذرا بھی دلچسپی نہیں رکھتے۔ دنیا کے دیگر ممالک میں اب ہر چھوٹی بڑی گاڑی ایئر بیگز ABS اور EBD جیسی سہولیات شامل ہوتی ہیں تاہم پاکستان میں انہیں کسی خاطر میں نہیں لایا جارہا۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں تیار کی جانے والی گاڑیوں میں بھی بنیادی حفاظتی سہولیات کی شمولیت لازمی ہونی چاہیے؟ ہمیں اپنی آرا سے ضرور آگاہ کریں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

Join WhatsApp Channel