رواں صدی کےآغاز سے قبل افواج پاکستان میں ٹویوٹا گاڑیاں استعمال کی جاتی تھیں۔ لیکن پھر سال 2001-2002 میں ٹویوٹا کی جگہ لینڈ روور نے لے لی۔ پاکستان میں لینڈ روور ڈیفینڈر تیار کرنے والے ادارے سِگما موٹرز نے تقریباً 12 سال (2004 تا 2016) کے دوران 25 ہزار سے زائد گاڑیاں پاک فوج کو فراہم کیں۔ انہیں گندھارا نسان کے کارخانے میں تیار کیا گیا تھا۔ سال 2003-2004 میں پہلی بار پاکستان میں لینڈ روور ڈیفینڈر بنانے کی شروعات ہوئی تھی۔ اس سے قبل 2001-2002 میں یہ گاڑیاں ترکی سے درآمد کر کے فراہم کی جاتی تھیں۔
ابتداء میں فری لینڈر، ڈسکوری اور ڈیفینڈر کو آزمائشی طور پر استعمال کیا جاتا رہا۔ ان میں فری لینڈر اور ڈسکوری عام عملے کے زیر استعمال رہیں تاہم بعد ازاں ان دونوں ہی گاڑیوں کو ترک کرتے ہوئے صرف ڈسکوری کو استعمال میں رکھنے کا فیصلہ ہوا۔
اب تازہ خبر یہ ہے کہ سِگما موٹرز لینڈ روور ڈیفینڈر کی متبادل گاڑی تیار کرنے میں مصروف ہے۔ اس ضمن میں سِگما موٹرز نے فورڈ رینجر TDCi کی آزمائش جاری رکھی ہوئی ہے۔ اسے 2200cc ٹرجوچارجڈ ڈیزل انجن کے ساتھ جانچا جا رہا ہے۔ اس وقت عوامی سطح پر فورڈ رینجر TDCi کے دو ماڈلز برائے فروخت دستیاب ہیں جن میں لگائے جانے والے انجن 118 بریک ہارس پاور اور 148 بریک ہارس پاور فراہم کرنے کی سکت رکھتے ہیں۔ اب تک یہ بات واضح نہیں کہ آیا سِگما موٹرز انہی انجن کے ساتھ پاک افواج کو یہ گاڑیاں فراہم کرے گا یا پھر ان میں مزید طاقتور انجن شامل کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ دیگر ممالک میں فورڈ رینجر 2500cc اور 3000cc انجن کے ساتھ بھی پیش کی جاتی ہے۔
پاک فوج کی جانب سے لینڈ روور ڈیفینڈر کو تبدیل کرنے کی بنیادی وجہ اس کی بناوٹ کو قرار دیا جارہا ہے۔ کار ساز ادارہ اب لینڈ روور کو جدید تکنیک (monocoque chassis) سے تیار کر رہا ہے جبکہ پاک فوج کو قدیم تکنیک (ladder frame) سے بنائی جانے والی گاڑیاں درکار ہیں۔ البتہ پاک افواج یا کار ساز ادارے کی جانب سے اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی۔ ہم کوشش کریں گے کہ جیسے جیسے ہمیں مصدقہ معلومات حاصل ہوں ویسے ویسے ہم انہیں قارئین تک پہنچاتے رہیں گے۔