
ملک میں اسموگ کی شدت کو دیکھتے ہوئے سینیٹ کے نمائندگان نے جمعرات کو قومی اسموگ ایمرجنسی کے اعلان کا فیصلہ کرلیا۔
گزشتہ چند ہفتوں سے فضاء میں اسموگ کی سطح میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور یہ ملک کے مختلف علاقوں میں خطرناک سطح تک جا پہنچی ہے۔ ہوا کا معیار پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں خاص طور پر بہت خراب ہے اور یہ آہستہ آہستہ کراچی کو بھی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ ملک میں فضائی آلودگی اس خطرناک سطح پر پہنچ گئی ہے کہ پارلیمانی کمیٹی قومی ایمرجنسی لگانے پر مجبور ہوئی۔ کمیٹی نے جلد از جلد اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے سینیٹ کے چیئرمین سے کمیٹی کا اجلاس بلانے کی استدعا کی۔ اجلاس اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس کی صدارت پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز (پی پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کی۔
اس موقع پر ماحولیاتی کارکن احمد رافع عالم بھی اپنی ٹیم کے ساتھ موجود تھے جنہوں نے ہوا کے موجودہ گھٹیا معیار اور ملک میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کی سطح کے بارے میں آگاہ کیا۔ ماحولیاتی قوانین کے ماہرین نے اس حوالے سے اسموگ کے مختلف اسباب اور ان کے ممکنہ علاج کے بارے میں بھی بتایا۔ اسموگ ہر سال نومبر اور دسمبر کے مہینوں میں ظاہر ہوتی ہے جو اب تقریباً سال کا پانچواں موسم بن چکا ہے۔ فضائی آلودگی کی سطح سال بھر وہی رہتی ہے، البتہ سال کے ان حصوں میں جب موسم ٹھنڈا ہوتا ہے؛ یہ آلودگی اسموگ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ کمیٹی کو اجلاس کے دوران اسموگ کے متعدد اسباب کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ صنعتوں اور کارخانوں سے ہونے والے کیمیائی اخراج، زیرِ تعمیر منصوبوں سے اٹھنےوالی گرد، گاڑیوں سے نکلنے اور فصلوں کو جلانے سے پیدا ہونے والا دھواں فضائی آلودگی کی شدت بڑھانے اور یوں اسموگ کا باعث بننے میں اہم کردار ہیں۔ اگر مسلسل اسموگ کی صورت حال کا سامنا ہو تو مہلک ترین امراض جیسا کہ پھیپھڑوں کا کینسر اور نظامِ تنفس کے مسائل ہو سکتے ہیں۔ بالخصوص بچے اور دمّے سے متاثرہ بزرگ افراد اسموگ سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ گزشتہ چند ہفتوں میں ایسے مریضوں میں کافی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور اگر صورت حال برقرار رہی ہے ان کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
اس بریفنگ کے جوابم یں کمیٹی ملک میں صنعتوں اور آٹو موبائل شعبے میں ماحولیاتی اصلاحات لانے سے ٹھوس وابستگی کا اظہار کیا۔ توانائی پالیسی کو تبدیل کرنے اور صنعتوں پر نظر رکھنے کے حوالے سے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اس ماحولیاتی بحران سے نمٹنے میں مدد کے لیے متعدد مؤثر پالیسی اقدامات بھی اٹھائے جایں گے۔ مزید یہ کہ کمیٹی نے ملک بھر میں اسموگ کی سطح کی پیمائش کرنے والے میٹرز نصب کرنے کی اہمیت پر زور دیا جو تعمیری منصوبہ بندی کے ساتھ اسموگ کی صورت حال سے نمٹنے میں مدد دیں گے۔
اگر آپ کوئی تجویز دینا چاہتے ہیں تو نیچے تبصروں میں ضرور پیش کیجیے۔