سوزوکی آلٹو 2010ء – بجٹ کار ریویو

0 1,192

PakWheels.com ایک اور بجٹ کار کے جائزے کے ساتھ حاضر ہے اور اس مرتبہ ہم نے فیس لفٹ کے بعد متعارف کروائی گئی 2010ء سوزوکی آلٹو VXR پہلی جنریشن کا انتخاب کیا ہے۔ پاکستان ایک اُبھرتی ہوئی مڈل کلاس کا ملک ہے کہ جو ایک مخصوص قیمت یا بجٹ کے اندر گاڑی خریدنا چاہتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ PakWheels.com نے بجٹ کاروں کا جائزہ لینے کا سلسلہ شروع کیا ہے تاکہ عوام کو اپنے بجٹ کے مطابق گاڑی خریدنے یا تلاش کرنے میں مدد حاصل ہو۔

پاک سوزوکی نے پہلی جنریشن کی آلٹو 2000ء میں پاکستان میں متعارف کروائی تھی اور 12 سال کے طویل عرصے کے بعد 2012ء میں اسے معطل کردیا گیا تھا۔ ان 12 سالوں میں کمپنی نے صرف ایک مرتبہ فیس لفٹ پیش کیا ، جو 2008ء میں آیا۔ اس کے بعد گاڑی مقامی صارفین میں ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوئی اور سوزوکی کلٹس، ڈائی ہاٹسو کورے اور ہیونڈائی سینٹرو کا جم کر مقابلہ کیا۔

اس گاڑی، جس کے فیس لفٹ کے بعد والے ورژن کا ہم جائزہ لے رہے ہیں، کے فیس لفٹ سے پہلے اور بعد والے ورژن میں واحد فرق ٹیل لائٹس کی شکل اور کرسٹل ہیڈلائٹس کا تھا، جو فیس لفٹ ورژن میں پیش کی گئیں۔ پہلے گاڑی دو مختلف ویریئنٹس؛ VX اور VXR (پٹرول) میں متعارف کروائی گئی، ان دو ویریئنٹس میں اہم فرق یہ تھا کہ ایک ایئر کنڈیشنر اور اسی رنگ کے بمپرز کی حامل تھی جبکہ دوسری میں یہ دونوں خصوصیات نہیں تھیں۔ دونوں ویریئنٹس کا ساؤنڈ سسٹم بھی مختلف تھا۔ واضح رہے کہ کمپنی نے پاکستان میں اپنے صارفین کے لیے VX اور VXRدونوں کے CNG ویریئنٹس متعارف کروائے۔

آگے بڑھنے سے پہلے یہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ کمپنی نے یہ گاڑی آخر بند کیوں کی۔ 2012ء میں حکومت نے پالیسی متعارف کروائی کہ نان-EFI انجن کی گاڑیوں کا خاتمہ کیا جائے گا، کمپنی نے مہران اور کلٹس EFI انجن کے ساتھ متعارف کروا دیں اور انہیں ختم ہونے سے بچا لیا، جبکہ آلٹو کا خاتمہ کردیا۔ ڈائی ہاٹسو کورے بھی اسی وجہ سے ختم ہوگئی تھی۔

ایکسٹیریئر

جہاں تک اس کار کے ایکسٹیریئر کی بات ہے، اپنے وقت کے حساب سے یہ مقامی آٹو سیکٹر کی اسٹائلش ترین گاڑیوں میں سے ایک تھی۔ مندرجہ بالا گاڑی جس کا ہم نے جائزہ لیا فیس لفٹ کے بعد والا ورژن تھا، اس لیے اس میں کرسٹل ہیڈلائٹس، گاڑی کے رنگ کے بمپرز تھے جو اپنے زمانے میں ایک انوکھی چیز تھی۔ مزید یہ کہ سامنے کے حصے میں کروم لائننگ والی سنگل گرِل تھی۔ اگر ہم آج کی گاڑیوں کا اسٹائل دیکھیں تو یہ ان کے مقابلے میں سادہ لگے گی اور بہت زیادہ اسٹائلش نہیں کہلائے گی۔ گاڑی کی سائیڈ پروفائل بھی سادہ ہے؛ یہاں کوئی کاٹ دار انداز نہیں ہے۔

اکانمی سیکٹر کار کی ظاہری شکل و صورت کے بارے میں ویسے بھی بحث نہیں کرنی چاہیے؛ ایسی گاڑی کی بنیادی توجہ ری سیل، ایندھن کی کھپت اور فاضل پرزوں کی دستیابی پر ہونی چاہیے۔ اگر ہم آلٹو 2010ء کا تقابل سینٹر سیکنڈ جنریشن کے ساتھ کریں تو ہیونڈائی سینٹرو پیچھے وائپر کے ساتھ آتی تھی جبکہ آلٹو میں یہ موجود نہیں تھا۔ اس لیے سینٹرو کو آلٹو پر برتری حاصل تھی۔ پیچھے والا وائپر بارش کے دوران پانی کو ہٹانے میں مدد دیتا ہے اور ڈرائیور کو واضح منظر فراہم کرتا ہے۔ گاڑی کے سائیڈ مررز بھی سوزوکی مہران جیسے ہی ہیں۔

گاڑی کی پیمائش کی بات کریں تو آلٹو 3395 mm لمبی، 1475 mm چوڑی اور 1455 mm اونچی ہے۔ علاوہ گاڑی کا ویل بیس 2360 mm کا ہے۔

مزید دیکھیں تو گاڑی کا پچھلا حصہ زیادہ جدید ہے، اگر ہم اس کا تقابل 660cc کی امپورٹڈ جاپانی کاروں سے کریں تو یہ پرانے زمانے کا یا بیکار نہیں لگتا۔ کیونکہ یہ فیس لفٹ کے بعد کا ورژن ہے اس لیے اس میں کرسٹل ٹیل لائٹس ہیں۔ یہ گاڑی کمپنی سے فٹ کیے گئے اسٹیل رِمز اور 12 انچ کے جنرل ٹائرز کے ساتھ آتی ہے۔ البتہ جس کا میں نے جائزہ لیا وہ الائے ویلز کی حامل تھی۔

انٹیریئر

ایک ہی نظر میں کوئی بھی باآسانی دیکھ سکتا ہے کہ اس گاڑی کا انٹیریئر نفیس یا اسٹائلش نہیں ہے۔ یہ ایک اکانمی کار ہے، اس لیے اس کار میں اس قسم کی خاصیتیں ویسے بھی نہیں ہوتیں۔ لیکن اگر ہم اپنے زمانے میں دیکھیں جب یہ گاڑی متعارف کی گئی تھی تو واقعی اس گاڑی کی تعریف کی گئی تھی، انٹیریئر کی بلٹ کوالٹی دیگر سوزوکی کاروں کے مقابلے میں زبردست تھی۔ ڈیش بورڈ کا معیار سوزوکی مہران سے کہیں اچھا تھا۔ کار میں چار اے سی وینٹس ہیں۔ البتہ مہران صرف دو کے ساتھ آتی تھی۔ دروازوں میں استعمال ہونے والا مٹیریل بھی بہترین ہے۔

اگر اسپیڈومیٹر دیکھیں تو گاڑی میں کوئی ایسی خاص اضافی چیز نہیں ہے، یہ سادہ ہے اور پرانے انداز کا ہے۔ اسپیڈومیٹر کے گرد فیول گیج اور ٹمپریچر گیج بھی ہیں۔ اس کار میں ایک دلچسپ چیز یہ ہے کہ اوڈومیٹر ڈجیٹل ہے، 2000ء میں کرولا، سوِک، سینٹرو تک میں یہ نہیں تھا؛ سب میں اینالوگ اوڈومیٹر ہوتے تھے تھے، اس لیے یہ اپنے زمانے میں ایک نئی چیز تھی۔

VX میں آڈیو سسٹم پہلے سے انسٹال ہوا نہیں آتا تھا، البتہ VXR ویرینٹ کیسٹ پلیئر کے ساتھ آتا تھا، جس گاڑی کا میں نے جائزہ لیا اس میں آفٹر مارکیٹ CD پلیئر انسٹال تھا۔ اے سی وینٹس کے عین نیچے کپ ہولڈرز کی جگہ تھی، جو جس زمانے میں یہ لانچ ہوئی تھی تب کے لحاظ سے ایک انوکھی چیز تھی۔ روایتی طور پر ساؤنڈ سسٹم گاڑی کے دروازوں میں آتا تھا، لیکن آلٹو میں کمپنی نے مین ڈیش بورڈ میں ساؤنڈ سسٹم لگایا تھا۔

جس جگہ لیور لگایا گیا وہ جگہ بہترین ہے، نوبس اور تمام دیگر چیزیں آپ کی دسترس میں ہے کیونکہ گاڑی کا سائز چھوٹا ہے۔ گاڑی کا جائزہ لینے کے دوران جو ایک چیز میں نے محسوس کی وہ یہ کہ نشستوں کی گنجائش پر سمجھوتہ کیا گیا ہے؛ یہ کورے اور سینٹرو کے مقابلے میں نسبتاً کم گنجائش کی حامل ہے۔ باہر سے لگتا ہے کہ گاڑی میں کافی جگہ ہوگی، لیکن یہ اس میں تو کورے سے بھی کم گنجائش ہے۔ اگلے حصے میں ٹانگیں پھیلانے کی گنجائش پیچھے کے مقابلے میں نسبتاً بہتر ہے، اور ہیڈروم نہ بہت اچھا ہے اور نہ بہت کم۔ کورے کے مقابلے میں بوٹ اسپیس کافی کشادہ ہے۔ بہرحال، کچھ پانے کے لیے کچھ کھونا تو پڑتا ہے۔ میری رائے میں چار افراد اس گاڑی میں بیٹھ سکتے ہیں۔ ایک چھوٹا بچہ بھی پیچھے بیٹھ سکتا ہے اگر آپ شہر کے اندر سفر کر رہے ہوں، لیکن طویل فاصلے کے لیے پانچ افراد کے ساتھ سفر کرنا ممکن نہیں۔

کارکردگی اور آرام:

گاڑی کی ڈرائیونگ بہت ہموار ہے؛ یہ ڈرائیو کرنے کے لیے بہت آرام دہ گاڑی ہے۔ اپنے سسپنشن کی وجہ سے یہ خریداروں میں بہت مقبول تھی۔ دیگر کاروں کے مقابلے میں اس کا سسپنشن بہت تھا۔ آلٹو 1000cc انجن سے لیس تھی جو 5-اسپیڈ مینوئل ٹرانسمیشن رکھتا ہے اور 54 bhp@4600 rpm اور 2700 rpm پر 84 Nm ٹارک پیدا کرتا ہے۔

گاڑی کا رسپانس اچھا ہے؛ آپ کو ڈرائیونگ کے دوران کوئی تھکن محسوس نہیں ہوگی۔ ایک مرتبہ پھر میں زور دوں گاکہ سسپنشن اور گراؤنڈ کلیئرنس دونوں بہترین ہیں۔ ہم نے کورے رکھنے والے متعدد افراد سے بات کی اور سب متفق تھے کہ اس گاڑی کی سسپنشن، گراؤنڈ کلیئرنس اور انجن کارکردگی بہت اچھی ہے، یہ کبھی بھی کم طاقت رکھنے والی گاڑی نہیں لگتی۔ ایکسلریٹر دبائیں اور یہ آپ کو بہترین رسپانس دے گی۔ اگر کورے اور سینٹرو سے تقابل کریں تو آؤٹ پٹ اور رسپانس دونوں زیادہ بہتر ہیں۔ اس گاڑی کا انجن بہت طاقتور ہونے کی وجوہات میں سے ایک یہ ہے کہ یہ وہی انجن استعمال کرتی ہے جو سوزوکی پوٹوہار جیپ میں تھا۔ لیکن اس گاڑی کی خامی یہ ہے کہ یہ ایک کاربوریٹر پر مبنی انجن رکھنے والی کار ہے اس لیے فیول اکانمی اتنی اچھی نہیں ہے۔

آلٹو کا اے سی بھی مہران کے مقابلے میں نسبتاً بہتر ہے اور گاڑی میں پیچھے بیٹھے افراد کو گرمی نہیں لگے گی۔

فاضل پرزوں کی دستیابی اور مرمّت :

اس گاڑی کی ری سیل ویلیو کم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس کے تمام اسپیئر پارٹس یعنی فاضل پرزے درآمد شدہ ہیں، اس لیے سادہ الفاظ میں کہیں تو پرزوں کی قیمتیں کہیں زیادہ ہیں اور گاڑی کی مرمت دیگر مقابل کاروں کے مقابلے میں تھوڑی سی مہنگی ہے۔ تمام پرزے امپورٹڈ ہونے کے باوجود باآسانی دستیاب ہیں۔ جب اکانمی سیکٹر کار کا انتخاب ہو تو کوئی بھی فرد اچھے فیول ایوریج اور پرزوں کی کم قیمت دستیابی کو دیکھتا ہے، اس معاملے میں یہ کار ذرا پیچھے ہے، پھر بھی یہ ایک اچھا انتخاب ہے۔

مائلیج:

ہمارے نتائج کے مطابق اس گاڑی کی فیول اکانمی شہر میں 9 سے 10 کلومیٹر فی لیٹر ہے، اور ہائی وے پر یہ 11 سے 12 کلومیٹر فی لیٹر دیتی ہے۔

نتیجہ:

مجموعی طور پر گاڑی اچھی ہے؛ سسپنشن، ہینڈلنگ، کمفرٹ اسی کیٹیگری کی دیگر گاڑیوں کے مقابلے میں زبردست ہے، باوجود اس کے یہ چند بنیادی عناصر سے محروم ہے کہ جو دیگر گاڑیوں میں موجود ہیں۔ جب لوگ کوئی بجٹ کار خریدنے کے بارے میں سوچتے ہیں تو پہلی چیز جو ان کے ذہن میں آتی ہے وہ فیول اکانمی یعنی ایندھن کی بچت اور مرمّت کی لاگت ہے، یہ دونوں عوامل ہیں جن سے یہ گاڑی محروم ہے اور اسی نے دیگر گاڑیوں کے مقابلے میں اس کی ری سیل کو نقصان پہنچایا۔ البتہ CNG ویرینٹس آنے کے بعد اس گاڑی کا مائلیج بہتر ہوا اور اس کے بعد سے یہ مسئلہ نہیں رہا۔ لیکن آج اگرہم اس کا مقابلہ سینٹرو یا کورے سے کریں اور اس امر کو بھی دیکھیں کہ CNG مہنگی ہے، تو دیگر کاریں باآسانی آلٹو پر برتری لے جاتی ہے، پھر بھی یہ اکانمی سیکٹر کی کاروں میں ایک اچھا انتخاب ہے۔

آپ PakWheels.com پر 4سے 6 لاکھ روپے کے اندر سینکڑوں آلٹو خرید سکتے ہیں۔

پاک ویلز سوزوکی آلٹو وڈیو ریویو دیکھیں:

پھر ملیں گے، تب تک کے لیے آتے رہیے پاک ویلز پر۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.