بالکل نئی سوزوکی سیاز نے منظم انداز میں مقامی آٹو انڈسٹری کی حالت بہتر کی ہے۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ یہ اینٹری لیول سیڈان مارکیٹ میں کئی سال بعد آنے والی پہلی گاڑی ہے۔ میرا یقین کریں جب میں یہ بات کرتا ہوں کہ پاک سوزوکی کے سوزوکی سیاز لانے پر بہت زیادہ لوگوں نے تنقید کی لیکن حقیقت پھر بھی یہی ہے کہ کپمنی کو ایسا رسپانس مل رہا ہے جیسے کل صبح نہیں ہونی۔ میں اس بات کی وضاحت کرتا ہوں، اب تک سوزوکی وتارا فروخت ہو چکی ہے اور اب اگر کمپنی کوئی بھی آرڈر وصول کرتی ہے تو وہ جون یا جولائی میں پہنچایا جائے گا اور مجھے یہ بھی بتایا گیا کہ سوزوکی سیاز نے بھی ایسا رسپانس کامیابی سے حاصل کیا جس سے کئی لوگوں کی بھونئیں چڑھ جائیں گی۔ مبینہ طور پر یہ پاکستان میں ہونڈا بی آر وی کے لانچ میں تیزی کی بھی ایک وجہ ہے۔ جبکہ کچھ زرائع کا یہ ماننا ہے کہ مارچ 2017 کے آخر تک ہونڈا بی آر وی لانچ کر دے گا۔ اس ساری صورتحال کا خلاصہ یہ ہے کہ سوزوکی سیاز کی آمد سے بہت سی مثبت تبدیلیاں آئی ہیں، نئی گاڑی کے آنے اور اسے پاکستان میں اسیمبل کرنے کی دونوں صورتوں میں۔
مگر ہمیشہ کی طرح کوئی بھی چیز ہمیشہ چمکدار اور تازہ نہیں رہتی۔ حقیقت میں چیزیں مختلف ہیں اور جب پاکستان کی بات کی جائے تو بہت سی وجوہات کی وجہ سے یہاں چیزیں بہت جلدی منفی دھارے میں منتقل ہو جاتی ہیں۔ بہرحال ہم جانتے ہیں کہ پاک سوزوکی سیاز کو تھائی لینڈ سے درآمد کر رہا ہے مگر صارف کے استعمال کے لیے مصنوعات اعلی درجے کی سہولیات کے ساتھ پیش کی جانی چاہیں۔ لہزا اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے سوزوکی سیاز کی ان تمام خصوصیات کی فہرست مرتب کی ہے جن سے پاکستان کی سوزوکی سیاز محروم ہے۔
بیرونی ساخت:
الائے وہیل
سن روف
ٹرن سگنل کے ساتھ آٹو فولڈ مرر
الیکٹرک ٹرنک اوپنگ
گاڑیوں کے شوقین افراد میں ایک عام رجحان ہے کہ وہ نئی گاڑی خریدنے کے بعد سیدھے اس کے الائے رمز اور ٹائر تبدیل کروانے جاتے ہیں۔ اگرچہ پاک سوزوکی تمام سیاز گاڑیوں میں برج سٹون کے ٹائر دے رہی ہے مگر حقیقت پھر بھی یہی ہے کہ کمپنی کی طرف سے الائے رمز نہیں دیے گئے۔ پھر ایک ناقابل تردید حقیقت یہ ہے کہ اس کے پتلے ٹائر(185/65R15) اس متناسب گاڑی پر بدنما نظر آتے ہیں جنہیں فوری تبدیلی کی ضرورت ہو گی۔ سیاز مینوئل اور آٹو میٹک ٹرانسمیشن میں مہیا کی گئی ہے اور حیرت انگیز طور پر کمپنی نے اس میں سن روف کی آپشن نہیں مہیا کی۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ سیاز آٹو فولڈ مرر کے بغیر دی گئی ہے(واقعی)۔ ایک ایسی گاڑٰی جس کی قیمت 1.7 سے 1.83 ملین تک ہو جو اس کے ویرینٹ پر منحصر ہے اس کے لیے میرا ماننا ہے کہ اس میں آٹو فولڈ مرر کی خصوصیت سٹینڈرڈ طور پر ہونی چاہیے۔ بہرحال ایک اور خصوصیت ’الیکٹرک ٹرنک اوپنگ‘ کی ہے جسے بین الاقوامی ایڈیشن میں شامل کیا گیا ہے۔ بنیادی طور پر یہ خصوصیت آپ کو گاڑی کا ٹرنک ایک بٹن سے کھولنے اور بند کرنے کی سہولت مہیا کرتی ہے۔ یہ بات واضع ہے کہ کیونکہ یہ گاڑی بنیادی طور پر ایک مکمل درآمد کردہ ہے اور کمپنی نے پیسے بچانے اور شرح منافع برقرار رکھنے کے لیے یہ فیچرز کم کیے ہیں اور جب اس گاڑی کی مقامی سطح پر پروڈکشن شروع ہو جائے گی تو امید ہے کہ اوپر بتائے جانے والے فیچرز سوزوکی سیاز میں شامل کر دیے جائیں گے۔
اندرونی ساخت:
آٹومیٹک کلائیمیٹ کنٹرول
آٹو ڈمنگ مرر
پش سٹارٹ
انفوٹینمنٹ سسٹم
بلیو ٹوتھ کونیکٹیوٹی
ٹچ سمارٹ ڈسپلے
سیٹلائٹ نیویگیشن
وائس کمانڈز
موبائل اپلی کیشن کے زریعے ریموٹ کنٹرول
پارکنگ میں سہولت کیلیے(پچھلا کیمرہ + پارکنگ سینسرز)
ملٹی فنکشن سٹیرنگ وہیل (آڈیو اور کال کنٹرول دونوں)
چلیے اب نئی سوزوکی سیاز کے کیبن کی کچھ لگثری خصوصیات کی بات کرتے ہیں جنہیں اس میں شامل نہیں کیا گیا۔ اولین بات جس کا زکر کرنا ضروری ہے وہ آٹو میٹک کلائیمیٹ کنٹرول ہے۔ جس کے بارے میں میں تو یہ کہوں گا کہ جدید دور کی بنیادی ضرورت ہے جسے سٹینڈرڈ خصوصیت کے طور پر شامل کیا جانا چاہیے۔ اگلی باری آتی ہے انفوٹینمینٹ سسٹم اور آٹو ڈمنگ مرر منتخب کرنے کے لیے آپشن کا نہ ہونا۔ اب میری اصلاح کیجیے اگر میں غلط ہوں کہ ایک ممکنہ خریدار کے طور پر میں گاڑی میں کمپنی کی طرف سے انسٹال کردہ نیویگیشن سسٹم چاہوں گا تا کہ میں مشکل اور مہنگے آفٹر مارکیٹ پارٹس کی آپشن سے بچ سکوں۔ انفوٹینمینٹ سسٹم کے ساتھ میں ایک ممکنہ خریدار کے طور پر اس چیز کو ترجیح دوں گا کہ میری گاڑی میں ملٹی فنکشن سٹیرنگ وہیل ہو جس کی مدد سے میں انفوٹینمینٹ سسٹم اور موبائل کال دونوں کو سنبھال سکوں جس سے مجھے دھیان سے ڈرائیونگ کرنے میں مدد ملے گی۔ اس سے پہلے کہ میں بھول جائوں، پاکستان میں رات کہ وقت ہائی بیم پر گاڑی چلانے کی زہنی بیماری ہے تو اس چمک اور عارضی اندھے پن کو ختم کرنے کے لیے پاک سوزوکی کو سیاز کے دونوں ماڈلز میں آٹو ڈمنگ مرر سٹینڈرڈ فیچر کے طور پر دینے چاہیے تھے۔ آخری لیکن انتہائی اہم پش سٹارٹ بٹن فیچر ہے جو کہ چابی کے بغیر گاڑی چلانے کے تصور کو فروغ دیتا ہے اور بین الاقوامی ماڈل میں سٹینڈرڈ فیچر ہے۔
اعزازی زکر:
پچھلے اے سی وینٹ
سوزوکی سیاز ڈیزل ایس ایچ وی ایس
گیئر شفٹ انڈیکیٹر
بریک انرجی ری جنریشن
ٹارق اسسٹنٹ
جی خواتین و حضرات ہم اب ایک ایسے پوائنٹ پر آچکے ہیں جہاں ہر چیز افسردہ سوچ کے گرد گھومتی ہے۔ کیسے؟ یہ تمام فیچرز خصوصی طور پر سیاز کے انڈین ایڈیشن میں شامل ہیں اور چونکہ ہم انڈیا سے کار درآمد نہیں کر سکتے جس سے میں یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہوں کہ پاک سوزوکی کو پاکستان میں اپنا ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنانے کی ضرورت ہے تا کہ پاکستانی صارفین کی خاص ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔ مثال کے طور پر پچھلے اے سی وینٹ اور سیاز ڈیزل ایس ایچ وی ایس دونوں انڈین لوگوں کی پہنچ میں ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ماروتی سوزوکی نے آہستہ آہستہ اپنا پورٹ فولیو ایک قوی اور انتہائی موثر ڈیزل انجن کے طور پر بنا لیا ہے۔ میرا یہ ماننا ہے کہ ان کوششوں کا مطالعہ کیاجانا چاہیے اور پاکستان میں بھی انہیں لاگو کرنا چاہیے مگر ہمارے ملک میں ڈیزل گاڑیوں کی بدترین حالت ایک حقیقت ہے۔ آسان الفاظ میں ماروتی سوزوکی سیاز کو ہلکی سی ہائبرڈ ٹیکنالوجی اے کے اے ایس ایچ وی ایس کے ساتھ پیش کر رہا ہے۔ جس میں آئڈل سٹارٹ سٹاپ فنکشن کے ساتھ ری جنریٹو بریکنگ، ٹارق اسسٹنٹ، اور گئیر شفٹ انڈیکیٹر جیسی تمام خصوصیات شامل ہیں۔ دلچسپ بات ہے نا۔ صحیح کہا؟ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ میرا زاتی خیال ہے کہ پاکستان میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فیسلٹی کے قیام کا یہ بالکل صحیح وقت ہے جس کا مقصد صرف آٹو موبائل انڈسٹری پر ریسرچ کرنا اور اسے لاگو کرنا ہو گا۔ اس سے نہ صرف خطے کے لیے مخصوص مصنوعات بنیں گی بلکہ محققین کو نئی راہیں دریافت کرنے میں بھی مدد ملے گی۔