فاصِل فیول رکھتی گاڑیوں کا مستقبل۔

0 189
اس حقیقت سے کوئی انکاری نہیں کہ ہم روز مرہ استعمال کی گاڑیوں پرفاصل فیول ختم کرتے جارہے ہیں۔صرف یہی نہیں،انٹرنل کمبوشن انجنوں میں سے نکلتا دھواں بھی ہماری آب و ہوا کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے۔
مختلف مینو فیکچررز پہلے ہی الیکٹرک اور ہائیبرڈ گاڑیوں پر کام کر رہے ہیں جو کہ خاصی مقبولیت حاصل کر رہی ہیں۔کیا اس کا یہ مطلب ہے، کہ ہم فاصل فیول کو اپنی سوچ سے بھی پہلے ختم کر دیں گے؟جی، ایک سٹین فورڈ اکانو مسٹ ٹونی سیبا کا یہی کہنا ہے۔وہ اس بات پر پورا یقین رکھتے ہیں کہ آٹھ سالوں میں ہم پیٹرول کی کمی کا سامنا کریں گے اور اس سے دنیا بھر کی بہت سی آئل کمپنیاں چالیس سے پچاس فیصد سے زیادہ تک کا نقصان اٹھائیں گی۔ان کی تحقیق جس کا نام ”ری تھنکنگ ٹرانسپورٹیشن 2020سے2030“ہے اور یہ بتاتی ہے کہ کیسے الیکٹرک گاڑیاں پیٹرول اور ڈیزل کی دنیا بھر میں قلتِ کے بعددنیا کو اپنے حصار میں لیں گیں۔جی ہاں،آپ نے بالکل درست سنا،سیبا کادعوہ ہے کہ 2025 تک لوگوں کو پیٹرول اور ڈیزل اور ایسے مکینک جو کمبوشن انجن کا علم رکھتے ہوں کو ڈھونڈنے میں کافی دشواری کا سامنا ہو گا،جو کہ لوگوں کو الیکٹرک گاڑیاں خریدنے میں جہت دے گی۔
انہوں نے اپنے دعوے کو تقویت دیتے ہوئے مزید کہا کہ الیکٹرک گاڑیاں فاصل فیول کے مقابلے حد درجہ بہتر ہیں۔ان کی دیکھ بھال کا خرچ بھی دس گنا کم ہے،بہترین مائلج ہے جوکہ ایک ملین میل سے زیادہ تک جاتی ہے،جو کہ عام پیٹرول یا ڈیزل گاڑی کے تین ہزار کلو میٹر سے کہیں زیادہ ہے۔
سیبا کا کہنا تھا کہ،”ہم ٹرانسپورٹ کی تاریخ میں ایک سب سے تیز ترین،گہری ترین اور سب سے زیادہ تعطیل والی بلندی کو چھونے والے ہیں۔انٹرنل کمبوشن انجن والی سواریاں بڑھتے خرچے والے شیطانی چکر میں داخل ہو جائیں گی۔یہ خرچ اس طرف رخ لے گا کہ،2025تک،تمام نئی سواریاں الیکٹرک ہوں گی،تمام نئی بسیں،تمام نئی کاریں،تمام نئے ٹریکٹر،تمام نئی ویگنیں،ہر وہ چیز جو پہیے پر سفر کرتی ہے وہ دنیا بھر میں الیکٹرک ہو گی۔“
اگر یہ سب آپ کی یقین دہانی کے لئے کافی نہیں ہے تو، ٹیسلا کی الیکٹرک گاڑیوں پر ہی نظر ڈالتے ہیں۔اپنے ٹیسلا کے ماڈل ایس سے انہوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ الیکٹرک گاڑیاں بھی تیز ترین،حد درجہ محفوظ اوردیکھ بھال میں کم خرچ ہو سکتی ہیں۔اس کمپنی کے پیچھے جو ذہین دماغ ہے وہ مشہور امریکن کاروباری اور انٹر پرینور جانے مانے ایلن مسک کا ہے۔مسک کا کہنا ہے کہ،”اگر آپ قدرتی گیس ماڈرن جرنل الیکٹرک ٹربائین میں جلاتے ہیں تو آپ ساٹھ فیصد زیادہ بہتر کارکردگی پاتے ہیں۔اور اگر آپ یہی فیول انٹرنل کمبوشن انجن والی گاڑی میں ڈالتے ہیں تو،آپ بیس فیصد کارکردگی پائیں گے۔“
ایلن نے اس بات کو مزید آسان اور عام فہم بنا دیا ہے کہ الیکٹرک کار میں فیول کا جلنا انٹرنل کمبوشن انجن میں فیول کے جلنے سے کئی درجے کارگر ہے۔اس زیادہ بہتر کارکردگی کو آب و ہوا کے لئے آلودگی سے کم متاثرکرنے کا نام بھی دیا جا سکتا ہے۔ جو کہ آٹو موبائل انڈسٹری کی جہت میں ایک اہم اور مثبت امر ہو گا۔
اب،ہم اصل پہلو کی طرف آتے ہیں کہ دنیا فیول کی قلت سے دوچار ہے۔کیا آ پکویشانی کا شکارہونا چاہئیے؟
ایک لفظ میں کہیں تو،نہیں۔جیسا کہ سیم نیل کا قول ہے کہ،”زندگی ہمیشہ راستہ ڈھونڈ لیتی ہے“ہر چیز جو وجود رکھتی ہے اختتام بھی رکھتی ہے۔یہ فاصل فیولزڈائناسارز اور دوسری زندگی رکھتی مخلوقات جو کبھی اس دنیا میں وجود رکھتی تھیں ان کے آرگینک ڈیپازٹ کا نتیجہ تھے۔تو ہمیں آج نہیں تو کل ان کی قلت کا سامنا کرنا ہی ہے۔ کئی تحقیقات نے یہ انکشاف کیا ہے کہ ہم زمین پر موجود زیادہ ترفا صل فیول استعمال کر چکے ہیں اور ایک دہائی سے ہم کسی قابلِ ذکر ڈپازٹ کو ڈھونڈنے میں بھی ناکام رہے ہیں۔یہ خودبخود ہی سیبا کے بیان کو تقویت دیتی ہے کہ مستقبل میں ہم فیول سٹیشنزکی کمی کا سامنا کرنے والے ہیں۔شاید اس پر آٹھ سال سے زیادہ وقت لگ جائے مگر یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ ہمارے پاس کم وقت بچا ہے۔بالکل کول پاورڈ انجنوں کی طرح،فاصل فیول پاورڈ انجنوں کو گاڑیوں میں لگے الیکٹرک موٹرز سے تبدیل کیا جائے گا اور دوسری تبدیلی بھی جس کی ڈرائیونگ میں ضرورت پیش آتی ہے۔آٹو موبائل انڈسٹری کا ایک نیا دور آنے کو ہے جو کہ نہ صرف آب و ہوا کے لئے بہتر ہے بلکہ لوگوں کے لئے بھی بہت اچھا ہے۔آٹو موبائلز بشمول آڈی،مرسیڈیز،ٹویوٹااور وولکس ویگن نے پہلے سے ہی ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیو ں پر کام شروع کر دیا ہے تا کہ پیٹرول اور ڈیزل کا استعمال کم سے کم ہو۔آج بھی،ایک الیکٹرک یاہائبرڈ گاڑی خریدنا ایک بہت ہے موثر کام ہو گا کیونکہ مستقبل قریب میں پیٹرول مہنگا اور نایاب ہو گا۔
Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.