اوبر نے اپنے سوزوکی کلٹس کے کچھ ڈرائیورز کو گو سے ڈاؤن گریڈ کرتے ہوئے مِنی کیٹیگری میں ڈال دیا ہے۔ ان ڈرائیورز کا دعویٰ ہے کہ اس اچانک فیصلے سے ان کا منافع بہت محدود ہو گیا ہے۔
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ رائیڈ ہیلنگ ایپ اوبر میں پانچ کیٹیگریز ہیں: اوبر X، اوبر گو، اوبر مِنی، اوبر آٹو، اوبر موٹو۔ آخری دو بالترتیب رکشہ اور بائیک سروسز ہیں۔ ملک بھر سے اوبر ڈرائیورز سے اس سلسلے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
اوبر ڈرائیورز کو گزشتہ ہفتے ایک میسج کے ذریعے بتایا گیا تھا کہ تمام 2017ء یا اس سے اوپر کے ماڈل رکھنے والوں کے علاوہ سوزوکی کلٹس کے تمام ڈرائیورز کو اوبر مِنی کیٹیگری میں منتقل کردیا گیا ہے۔ میسج میں اس کی وجہ بیان نہیں کی گئی۔ واضح رہے کہ نئی کلٹس، 2017ء یا اس سے آگے کے ماڈلز، کے ڈرائیورز کو ڈاؤن گریڈ نہیں کیا گیا۔
اپنی ویب سائٹ پر اوبر نے سوزوکی مہران، ڈائی ہاٹسو کورے اور سوزوکی آلٹو کو مِنی کیٹیگری میں ڈال رکھا ہے۔ اوبر مِنی کے لیے بنیادی شرط “رائیڈرز کے لیے سستا سفر” ہے جبکہ گاڑی 2001ء ماڈل یا اس سے اوپر کی ہو۔
دوسری جانب سوزوکی سوئفٹ، سوزوکی ویگن آر، سوزوکی کلٹس اور سوزوکی ایوری کے نئے ماڈلز اوبر گو کیٹیگری میں موجود ہیں۔ رائیڈ ہیلنگ ویب سائٹ کے مطابق اوبر گو “سستی اور آرام دہ سواری کا امتزاج” ہے۔ ایئر کنڈیشننگ جیسے فیچرز اس آپشن میں ہیں۔
اوبر ڈرائیورز کی شکایت ہے کہ زیادہ افراد اوبر گو سروس استعمال کرنا چاہتے ہیں اور اس ڈاؤن گریڈ سے انہیں مالی طور پر نقصان پہنچ رہا ہے۔
ان خدشات پر جواب دیتے ہوئے اوبر ترجمان نے پرائیوٹ میڈیا کو بتایا کہ کمپنی نے یہ فیصلہ صارفین کے فیڈبیک کی بنیاد پر دیا ہے۔ کمپنی کا ہدف اوبر مِنی کیٹیگری کو بڑا بنانا ہے۔ “چند اقسام کی گاڑیوں کو سواروں کی اہمیت کی بنیاد پر ]اوبر[ مِنی میں منتقل کیا گیا ہے،” ترجمان نے کہا۔
کمپنی میں مبینہ طور پر ہزاروں ڈرائیورز اور گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔
گزشتہ ماہ اوبر نے حریف کمپنی کریم کو 3.1 ارب ڈالرز میں خرید لیا تھا۔
“ہم ایک معاہدے تک پہنچ چکے ہیں کہ جس میں اوبر کریم کو 3.1 ارب ڈالرز میں خریدے گا۔ کریم اوبر کی ملکیت میں آنے والاماتحت ادارہ بن جائے گا، جو اپنے برانڈ اور سروسز کے ساتھ آزادانہ طور پر کام کرے گا۔ کریم اپنا نام، ایپ، برانڈنگ اور وہ سب کچھ برقرار رکھے گا جسے آپ پسند کرتے ہیں – ہم آپ کی خدمت کے لیے حاضر ہیں۔” کریم نے ایک بیان میں کہا۔