اسلام آباد کے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ نے یکم مارچ 2019ء سے وفاقی دارالحکومت کے لیے گاڑیوں کی رجسٹریشن اور منتقلی کی بایومیٹرک تصدیق لازمی کردی ہے۔
نئے متعارف کردہ نظام کے تحت خریدار اور فروخت کرنے والوں کا اپنی گاڑی منتقل کروانے کے لیے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے دفتر آنا ضروری ہوگا۔ اس عمل کو زیادہ محفوظ اور شفاف بنانے کے لیے گاڑی رجسٹرڈ یا ٹرانسفر کروانے کے لیے بایومیٹرک تصدیق بھی لازمی کردی گئی ہے۔ اس سے گاڑی کے اوپن لیٹر پر چلانے کے امکانات بھی ختم ہو جائیں گے۔ واضح رہے کہ اوپن لیٹر کا گاڑی چلانے کا مطلب ہے گاڑی اپنے نام پر کروائے بغیر چلانا۔
ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ اسلام آباد محمد بلال اعظم نے بتایا کہ یہ نیا طریقہ موجودہ نظام کی بہتری کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس سے گاڑیوں کی رجسٹریشن اور منتقلی کا عمل کسی بھی قسم کے فراڈ سے پاک ہو جائے گا۔ نئے طریقے سے گاڑی کی رجسٹریشن میں رکاوٹیں بھی آسان کی جا رہی ہیں، جن میں تمام دستاویزات کو آن لائن جمع کروانا شامل ہے۔ عوام کو سہولت دینے کے لیے ایکسائز دفتر میں ون-وِنڈو آپریشن بھی شروع کیا گیا ہے۔
حکومت اوپن لیٹر پر گاڑی چلانے کو پہلے ہی غیر قانونی قرار دے چکی ہے، حالیہ کچھ عرصے سے استعمال شدہ گاڑیوں کے ہزاروں خریداروں میں یہ حرکت عام تھی۔ بایومیٹرک تصدیق کی آمد کے ساتھ ہی خریدار اور فروخت کنندہ دونوں ایکسائز دفتر میں باقاعدہ موجودگی کے ذریعے اس عمل کو مکمل کرنے کے پابند ہیں۔ حال میں متعدد مواقع پر دیکھا گیا ہے کہ فراڈ کے ذریعے گاڑیوں کی فروخت کی گئی تھی۔ ممکنہ خریدار غیر قانونی سرگرمیوں کا نتیجہ بھگتتا ہے کہ جہاں گاڑی کے جعلی کاغذات بنائے جاتے ہیں۔ فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (FIA) نے چوری شدہ گاڑیوں کی جعلی کاغذات کے ساتھ آن لائن فروخت میں شامل ایک گروہ کو بھی گرفتار کیا تھا۔
چوری شدہ گاڑیوں کی خریداری پر پاکستان میں صارفین کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن بایومیٹرک تصدیق کا عمل متعارف کروایا جانا حقیقی خریداروں کے لیے معاملات آسان بنائے گا۔ یہ فراڈ سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کرے گا کیونکہ ان کے پکڑے جانے کے امکانات زیادہ ہوں گے۔
اس حالیہ پیشرفت پر آپ کیا کہتے ہیں؟ اپنی رائے نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔ مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔