بوش نے ووکس ویگن کو غیر قانونی سافٹویئر کے استعمال سے خبردار کیا تھا
جرمن کار ساز ادارے ووکس ویگن کی جانب سے دانستہ طور پر ڈیزل گاڑیوں میں ایسے سافٹ ویئر کے استعمال کا انکشاف ہوا تھا جس سے مضر صحت گیس کے اخراج کی سطح جانچنے کے نظام کو دھوکا دیا جاسکے۔ اس “ووکس ویگن اسکینڈل” کے حوالے سے جاری تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ سافٹویئر ووکس ویگن کے ہم وطن ادارے ‘بوش’ کی جانب سے فراہم کیا گیا تھا تاہم بوش نے سافٹویئر کے غیر قانونی استعمال سے متعلق ووکس ویگن کو خبردار پہلے ہی خبر کردیا تھا۔

بوش نے 2007 میں ووکس ویگن کو محض تشخیص کے لیے سافٹویئر فراہم کیا تھا۔ ووکس ویگن پرائیوٹ لمیٹڈ کے اندر جانچ کے دوران ایک خط بھی حاصل ہوا جس میں بوش کی جانب سے ووکس ویگن کو سافٹویئر کے غیر قانونی استعمال سے بعض رہنے کا پیغام بھیجا گیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود ووکس ویگن نے 11 ملین ڈیزل گاڑیوں میں یہ سافٹویئر استعمال کیا۔
جرمن اخبار بلڈایم سونٹاگ کی اس تہلکہ خیز خبر ووکس ویگن اور بوش دونوں ہی نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ڈیزل گیٹ اسکینڈل منظر عام پر آیا تو ووکس ویگن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) نے استعفی دے دیا تھا جس کے بعد میتھیاس مولر نے یہ عہدہ سنبھال لیا ہے۔ انہوں نے ووکس ویگن کو مشکلات سے نکالنے اور اپنے سارفین کا اعتماد بحال کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
یاد رہے کہ حال ہی میں سوئٹزرلینڈ کی جانب سے ووکس ویگن کی گاڑیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے اور امریکا کی ماحولیاتی تحفظ کی انجمن نے ادارے پر 18 ارب ڈالر ہرجانہ لگائے جانے کا عندیہ دیا ہے۔