ایلون مسک چیئرمین ٹیسلا کے عہدے سے استعفیٰ دیں گے، 20 ملین جرمانہ بھی عائد
سکیورٹی فراڈ الزامات پر تصفیے کے لیے امریکی سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (SEC) کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد ایلون مسک ٹیسلا کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دیں گے اور انہیں 20 ملین ڈالرز کا جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔ یہ فیصلہ 27 ستمبر 2018ء کو کیا گیا تھا۔
SEC نے عدالت میں پیش کردہ ایک دعوے میں کہا تھا کہ ایلون مسک فیڈرل سکیورٹی قوانین کی اینٹی-فراڈ دفعات پر پورا اترنے میں ناکام رہے۔
تصفیے کے مطابق وہ چیف ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر موجود تو رہیں گے لیکن تین سال تک چیئرمین کا عہدہ نہیں سنبھال سکیں گے۔
یہ معاملہ اگست 2018ء میں شروع ہوا جب مسک نے 420 ڈالر زفی حصص میں ٹیسلا خریدنے کا ٹوئٹ کیا تھا۔ SEC کے مطابق ٹیسلا کو 20 ملین ڈالرز کا جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔ ٹیسلا اب اپنے بورڈ میں دو نئے آزاد ڈائریکٹرز مقرر کرے گا۔
Am considering taking Tesla private at $420. Funding secured.
— Elon Musk (@elonmusk) August 7, 2018
فراڈ کیس پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے مسک نے کہا کہ :
“SEC کی جانب سے غیر منصفانہ قدم نے انہیں بہت مایوس اور ناامید کیا ہے۔ میں ہمیشہ سچائی، شفافیت اور سرمایہ کاروں کے بہترین مفاد میں فیصلہ کرتا ہوں۔ میری زندگی کی سب سے اہم خوبی ہی راست بازی ہے اور حقائق ظاہر کریں گے کہ میں نے اس معاملے میں کبھی سودے بازی نہیں کی۔”
مقامی و بین الاقوامی خبروں کے لیے PakWheels.com پر آتے رہیے۔