صوبائی بجٹ برائے مالی سال 2016-17 پر بحث کے دوران اراکین اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام اراکین اسمبلی کی کم از کم ایک گاڑی کو ٹیکس سے استثنی دیا جائے۔ اس سے قبل اراکین اسمبلی کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کی خواہش بھی ظاہر کی جاچکی ہے۔ پنجاب اسمبلی کے رکن وحید گل نے بتایا کہ اکثر اراکین نئی گاڑی خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے لہٰذا حکوت کو چاہیے کہ ان اراکین کی گاڑیوں کو ٹیکس سے مستثنی قرار دیا جائے۔
یاد رہے کہ صوبائی وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا نے گزشتہ ہفتے بجٹ سفارشات پیش کرتے ہوئے درآمد شدہ گاڑیوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کی تجویز پیش کی تھی۔ فی الحال یہ ٹیکس صرف پنجاب تک ہی محدود ہوگا اور اس کے تحت مختلف طرز کی گاڑیوں پر 25 ہزار سے 3 لاکھ روپے تک ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ اس ٹیکس کا مقصد صوبائی محصولات میں اضافہ اور بیرون ملک سے گاڑیاں منگوانے کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔
پنجاب میں گاڑیوں پر مجوزہ فکسڈ ٹیکس کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
زمرہ | مجوزہ ٹیکس |
---|---|
1000cc تا 1300cc | 25,000 روپے |
1301cc تا 1500cc | 70,000 روپے |
1501cc تا 2000cc | 1,50,000 روپے |
2001cc تا 2500cc | 2,00,000 روپے |
2501cc اور زائد | 3,00,000 روپے |
یہ بھی پڑھیں: حکومت ہر گاڑی کی ایک تھائی قیمت بطور ٹیکس وصول کرتی ہے
ایک طرف پنجاب اسمبلی کے اراکین کی گاڑیوں کو ٹیکس سے مستثنی قرار دیئے جانے کا مطالبہ منظور کرلیا جاتا ہے اور دوسری طرف درآمد شدہ گاڑیوں پر فکسڈ ٹیکس کی سفارش بھی منظور کرلی جاتی تو اس کا براہ راست فائدہ اراکین اسمبلی اور سیاستدانوں کو ہوگا جبکہ محصولات کا تمام تر بوجھ ہمیشہ کی طرح عام عوام کو برداشت کرنا پڑے گا۔