حکومت پنجاب نے کریم اور اوبر پر پابندی لگادی

1 211

حکومت پنجاب کے ماتحت صوبائی ٹرانسپورٹ کے ادارے نے جدید ٹیکسی سروس کریم، اوبر اور دیگر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ اس ضمن میں لاہور کی شہری پولیس کے سربراہ کی جانب سے ایک اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے جس میں ان اداروں کو فی الفور کام روک دینے کی ہدایات کی گئی ہیں۔

پنجاب میں کریم، اوبر اور دیگر نجی اداروں پر لگائی جانے والی حالیہ پابندی نے چند اہم سوال کھڑے کردیئے ہیں۔ اول یہ کیا اس پابندی کا اطلاق صرف لاہور میں ہوگا یا پھر پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی یہ پابندی لگائی جائے گی؟ دوسرا سول یہ ہے کہ آیا کہ حکومت ان اداروں کے تحت گاڑیاں چلانے والے ڈرائیور صاحبان کے خلاف کس طرح کاروائی کرے گی؟ چونکہ ان اداروں کے تحت چلنے والی گاڑیاں بغیر کسی مخصوص رنگ کا علامت کے چلائی جاتی ہیں اس لیے انہیں دیگر گاڑیوں سے ممتاز کرنا قدرے مشکل کام ہوسکتا ہے۔

ذیل میں موجود اعلامیہ میں لکھا گیا ہے کہ اوبر، کریم اور A-ٹیکسی کے تحت چلنے والی گاڑیوں کی ملکیت ان اداروں کے پاس نہیں لہذا ان گاڑیوں کا کاروباری استعمال نہیں کا جاسکتا۔ اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہورہی ہے بلکہ عوام کی حفاظت اور صوبائی حکومت کے مفادات کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ علاوہ ازیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مذکورہ ادارے فٹنس سرٹیفکیٹ اور روٹ پرمٹ کے خلاف گاڑیاں چلا رہے ہیں لہٰذا حکومت نے ان غیر قانونی سروس پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ متعلقہ افسران کو کریم، اوبر اور A-ٹیکسی جیسی سروسز کے خلاف فوری کاروائی کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

1

یاد رہے کہ پاکستان میں اسمارٹ فون کے ذریعے ٹیکسی بُک کروانے کی سہولت فراہم کرنے والے ادارے گزشتہ ایک سال سے کام کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں یہ بات غور طلب ہے کہ اگر یہ ادارے غیر قانونی کام کر رہے ہیں تو پھر ان کے خلاف کاروائی کے لیے اتنے طویل عرصے تک کیوں انتظار کیا جاتا رہا؟ نیز یہ کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان سروسز کے تحت چلنے والی گاڑیوں کے خلاف کس طرح کاروائی کرسکیں گے؟ آیا وہ ہر گاڑی کو روک کر ڈرائیور کا نمبر چیک کر پائیں گے؟ یہ وہ سوال ہیں کہ جن کا جواب آنا باقی ہے۔ حکومت کو اس تمام تر صورتحال کی وضاحت کے لیے جلد اور تیز اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.