سیلز ٹیکس میں اضافہ آٹو انڈسٹری کو تباہ کر سکتا ہے: پاما

0 2,271

اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے 40 لاکھ روپے سے اوپر  لیکن 1400 سی سی سے کم انجن کپیسٹی والی تمام کاروں پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو 18 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے کی تجویز کی منظوری کو مقامی صنعت کیلئے ایک ہلاکت خیز اقدام سمجھا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں پہلے سے ہی کمزور کار سیکٹر میں مزید عدم استحکام آئے گا۔

پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کی جانب سے مقامی طور پر تیار کی جانے والی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں اضافے کے حالیہ فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ اس اقدام کو “کسی مردہ کو مزید مارنے کا مترادف سمجھا گیا ہے۔ پاما کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پہلے سے جدوجہد کر رہی آٹو انڈسٹری کو مزید اپاہج کر دے گا اور پاکستانی معیشت کو بھی نقصان پہنچائے گا۔

خدشات

قیمتوں میں اضافہ: سیلز ٹیکس میں 25 فیصد اضافہ 1400 سی سی سے کم لیکن 40 لاکھ سے زائد قیمت والی گاڑیوں پر اوپر  لاگو ہوتا ہے جو کہ مارکیٹ کے ایک اہم حصے پر اثر انداز ہو گا اور لامحالہ قیمتوں میں اضافے کا باعث بھی بنے گا۔

مانگ میں کمی: پاما کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت میں کمی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ ٹیکس میں اضافے سے قیمتوں میں اضافے سے طلب میں مزید کمی آئے گی۔ جس سے ممکنہ طور پر آمدنی میں بھی کمی ہو گی۔

سرمایہ کاروں کا اعتماد: پاما نے خبردار کیا ہے کہ اس فیصلے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد ختم ہو گا اور پاکستانی آٹو انڈسٹری میں مزید سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہو گی۔

ایسوسی ایشن نے وزیر خزانہ سے سیلز ٹیکس میں اضافہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے آمدنی پیدا کرنے کے لیے متبادل اقدامات کرنے کی تجویز کی جیسا کہ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا یا مخصوص لگژری کاروں کے پارٹس پر ٹیکس لگانا وغیرہ۔

پاما کے خدشات پالیسی کے ممکنہ منفی نتائج کے بارے میں درست ہیں۔ اس کھے علاوہ مینوفیکچررز، صارفین اور قومی معیشت سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز پر ٹیکس میں اضافے کے اثرات پر غور کرنا بہت ضروری ہے۔ حکومت کو متبادل آمدنی پیدا کرنے والے اقدامات کا بغور جائزہ لینا چاہیے جو آٹو انڈسٹری کو کم سے کم نقصان پہنچائیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.