وفاقی حکومت نے ملک بھر میں 609 غیر قانونی پٹرول پمپس کو سِیل کر دیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے کسٹمز ڈپارٹمنٹ نے یہ اینٹی-اسمگلنگ آپریشن گزشتہ جمعے کو کیا۔ پاکستان کسٹمز نے غیر قانونی پٹرول پمپوں سے 45 لاکھ لیٹر پٹرول اور ڈیزل تحویل میں لیا اور 16 جنوری 2022ء تک انہیں سِیل کر دیا۔
ایوانِ وزیر اعظم (PMO) نے پٹرول پمپ مالکان کو اگلے 7 دنوں میں درست دستاویزات پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو کسٹمز ایکٹ کے تحت اپنے پٹرول پمپس اور دیگر املاک کھو بیٹھیں گے۔
Under the directions of Prime Minister @ImranKhanPTI, 609 petrol pumps have been sealed and about 4.5 million litres of petrol & diesel have been seized in the campaign against oil smugglers in the country. pic.twitter.com/IAG1btAr8Z
— Prime Minister's Office, Pakistan (@PakPMO) January 15, 2021
تیل کی اسمگلنگ کے خلاف وزیر اعظم عمران خان کی مہم
اِس مہینے کے آغاز پر وزیر اعظم عمران خان نے ایک اینٹی-اسمگلنگ مہم شروع کی تھی۔ PMO کے منظور شدہ ایکشن پلان کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان کسٹمز نے ایک انکوائری کمیشن ترتیب دیا، جس نے تین صوبوں میں اسمگل شدہ ایرانی پٹرول کی فروخت کی تصدیق کی۔
انکوائری کمیشن نے ملک بھر میں 2,347 غیر قانونی پٹرول پمپوں کی نشاندہی کی۔ ان میں سے 1,565 پنجاب میں؛ 436 خیبر پختونخوا میں اور 346 سندھ میں ہیں۔ اس لیے پاکستان کسٹمز نے 15 جنوری کو قدم اٹھاتے ہوئے 609 پٹرول پمپس کو سال بھر کے لیے سِیل کر دیا۔
PMO کہتا ہے کہ یہ اینٹی-اسمگلنگ مہم پاکستان میں پٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ کے غیر قانونی کاروبار کو ختم کرنے کے لیے جاری رہے گی۔ اور امید ہے کہ وفاقی حکومت کے اقدامات ان اسمگلرز کی جانب سے ٹیکس سے بچنے کی کوششوں کو ناکام بنا دے گی۔ لیکن غیر قانونی مقامات کو سِیل کرنا ہی کافی نہیں۔ حکومت کو پاک-ایران سرحد پر بھی سخت اقدامات اٹھانا ہوں گے تاکہ تیل کی اسمگلنگ کے مسئلے کو جڑ سے ختم کیا جا سکے۔
پاکستان میں آئل اسمگلنگ کے حوالے سے وزیر اعظم کی مہم کے بارے میں آپ کے خیالات کیا ہیں؟ آپ کے خیال میں اس کے خلاف کس طرح کے اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں؟
آٹو انڈسٹری کی مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے پاک ویلز بلاگ پر آتے رہیں۔