کراچی کے شہریوں کے لیے خوشخبری یہ ہے کہ گرین لائن بس پراجیکٹ دوبارہ شروع ہو چکا ہے۔ گورنر سندھ عمران اسمعیل نے گزشتہ روز اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ 80 نئی گرین لائن بسیں ایک ہفتے میں کراچی پہنچ جائیں گی۔
اس سے قبل جاری کی گئی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ ان بسوں میں ہائبرڈ ڈیزل ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔ کراچی پہنچنے کے بعد ان بسوں کو ٹیسٹنگ فیز سے گزارا جائے گا اور اگست کے اواخر تک ان بسوں مکمل طور پر آپریشنل کر دیا جائے گا۔
Green line Buses have started moving to the port today. We are back to two vessels carrying 40 buses each. Vessels dock Tianjin Port leaving mid August. Hopefully one week to unload load. Arriving Karachi soon Inshallah. pic.twitter.com/TXPt2nvwKB
— Imran Ismail (@ImranIsmailPTI) August 10, 2021
گرین لائن پراجیکٹ
گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبہ پاکستان کی سابق حکومت نے شروع کیا تھا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے 2016 میں اس پراجیکٹ کا افتتاح کیا۔ بیوروکریٹک اور آپریشنل تاخیر کی وجہ سے یہ منصوبہ چند سالوں کے لیے آگے التوا کا شکار رہا۔ نئی حکومت نے پراجیکٹ سے متعلقہ سارا کنٹرول سنبھال لیا ہے جس کے بعد پراجیکٹ میں کچھ پیش رفت سامنے آئی ہے۔
ایک ہسپانوی کمپنی “گروپسا” اس منصوبے کے لیے اپنی تکنیکی مدد اور دیگر خدمات فراہم کررہی ہے۔ اس پراجیکٹ کے اہم مقاصد یہ ہیں:
- قابل اعتماد ، محفوظ ، سستی ، اعلی معیار اور تیز بی آر ٹی بس سروس فراہم کرنا
- کراچی میں مسافروں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا
- کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام میں بہتری لانا
- لوکل بسوں کے لیے موثر انفراسٹرکچر فراہم کرنا
- سفر کا وقت کم کرنا
گرین لائن کے لیے مجوزہ راستہ سرجانی ٹاؤن سے جامہ کلاتھ مارکیٹ تک پھیلا ہوا ہے جو کل 21 اسٹیشنوں پر محیط ہے۔گرین لائن روڈ کوریڈور ایم اے جناح روڈ کے ساتھ گرومندر کی طرف پھیلا ہوا ہے۔ یہ شمال کی طرف بزنس ریکارڈر روڈ، نواب صدیق علی خان روڈ، شاہراہ شیرشاہ سوری اور شاہراہ عثمان کے ساتھ ساتھ چلتا ہے اور کچھ مشہور مقامات جیسا کہ نمائش، بورڈ آفس اور ناگن چورنگی سے گزرتا ہے۔
یہ بسیں کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کو تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کی زندگی آسان بھی بنائیں گی۔ امید ہے کہ ہم جلد ہی کراچی کی سڑکوں پر یہ بسیں دیکھیں گے۔اگر آپ کراچی شہر میں رہتے ہیں تو گرین لائن بسوں میں سفر کریں اور نیچے دئیے کمنٹس سیکشن میں اپنی رائے کا اظہار کریں۔