گاڑیوں کے مالکان کو اسمارٹ رجسٹریشن کارڈز کی جلد از جلد فراہمی ممکن بنانے کے لیے بالآخر حکومت پنجاب متحرک ہو گئی ہے۔ اسمارٹ رجسٹریشن کارڈز کا معاملہ کئی مہینوں سے لٹکا ہوا ہے۔ اس تاخیر کی بڑی وجہ ان کارڈز کی سپلائی میں آنے والی کمی ہے۔ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کی ہدایات کے مطابق اس عمل کو تیز کرنے کے لیے کارڈز بنانے کا ذمہ دار ادارہ بیرونِ ملک سے سامان حاصل کر چکا ہے۔ درآمد کیا گیا مٹیریل اتنا ہے کہ 20 لاکھ اسمارٹ رجسٹریشن کارڈز بنانے کے لیے کافی ہے۔
اس وقت تقریباً 7,00,000 اسمارٹ رجسٹریشن کارڈز بنائے جانے ہیں۔ تمام پینڈنگ آرڈرز سے نمٹنے کے لیے کارڈز بنانے والی کمپنی کو اضافی اوقات میں کام کرنے اور اگلے پانچ ہفتوں میں آرڈرز کی تکمیل کا حکم دیا گیا ہے۔ تقریباً 1,70,000 کارڈز اگلے چند دنوں میں ارسال کردیے جائیں گے۔ تاخیر نے شہریوں اور کار ڈیلروں دونوں کو مشکل صورت حال سے دوچار کردیا ہے۔ ایکسائز ڈپارٹمنٹ بھی مالی مسائل سے دوچار ہے۔ کارڈ پرنٹنگ کمپنی کو بھی تمام آرڈرز کے لیے ادائیگی نہیں کی گئی۔ مکمل ادائیگی کے لیے ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے چند قوانین کو تبدیل کرنا ہوگا۔
اسمارٹ رجسٹریشن کارڈز کے اجراء کا عمل دسمبر 2018ء میں شروع کیا گیا تھا۔ تب سے اب تک صرف 8,80,000 ایسے اسمارٹ کارڈز عوام کو جاری ہو پائے ہیں۔ کارڈ پرنٹنگ کمپنی کو ادائیگی میں تاخیر نے کارڈز کے لیے خام مال کے حصول میں بھی تاخیر کی ہے۔ مزید یہ کہ کارڈ پرنٹنگ کمپنی افرادی قوت اور تکنیکی مسائل کی وجہ سے کم گنجائش پر کام کر رہی ہے۔ کچھ کارڈز تو پچھلے کئی ہفتوں سے لیمی نیشن کا انتظار کر رہے ہیں۔ زیادہ تر اسمارٹ کارڈز لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد کے ہیں۔ انتظار کا یہ دورانیہ کار ڈیلروں کے کاروبار کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔
کارڈ بنانے والے کمپنی NFC فیچر رکھنے والے خالی کارڈز چین سے اور خصوصی لیمی نیشن مٹیریل امریکا سے درآمد کر رہی ہے۔ لیمی نیشن بہت اہم عمل ہے کیونکہ یہ کارڈ کے ہولوگرافک رنگوں اور حکومت کے لوگوں کی حفاظت کرتا ہے۔
مزید معلومات اور اس جیسی دیگر خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیں۔ اس حوالے سے اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کریں۔