ٹویوٹا، ہنڈا اور سوزوکی پروڈکشن میں مزید کمی کیلئے تیار
دنیا میں بہت سے کار ساز ادارے کورونا کی وجہ سے شدید بحران کا شکار ہیں۔ آٹو انڈسٹری کے بڑے نام اپنی گاڑیوں کی پیداوار میں کمی کر رہے ہیں۔ ہم نے امریکہ، برطانیہ، ملائیشیا، چین اور دیگر ممالک کی کمپنیوں کے بارے میں سنا ہے کہ وہ اپنی فیکٹریاں بند کر رہے ہیں اور پیداوار روک رہے ہیں۔ اب طاعون نے جاپان کو شدید متاثر یا مارا ہے جو کہ گاڑیوں کی صنعت کا مرکز ہے۔
آٹھ جاپانی کار ساز ادارے مالی سال 2021 میں اپنی پیداوار میں کم از کم 1.3 ملین یونٹس کی کمی کر رہے ہیں۔ کمپنیوں نے مالی سال 2020 میں 23.35 ملین گاڑیاں تیار کیں۔ یعنی 1.3 ملین یونٹس کی کٹوتی ان کی سالانہ پیداوار کے 5 فیصد کے برابر ہوگی۔
عالمی سیمی کنڈکٹر چپ کی کمی اور جنوب مشرقی ایشیا میں عالمی وبا کورونا کی وجہ سے آٹو مینو فیکچررز یہ سخت فیصلہ کر رہے ہیں۔
کمپنی کے لحاظ سے پیداوار میں کمی
گاڑیوں کی پروڈکشن میں کمی کرنے والی آٹھ جاپانی کمپنیوں میں سے چار بڑی کمپنیاں یہ ہیں:
ٹویوٹا
ٹویوٹا موٹر کارپوریشن اس سال کے وسط سے مشکل حالات سے گزر رہی ہے۔ کمپنی نے ماہ اگست سے پیداوار میں بڑی کمی کی ہے جس سے اس کا سالانہ پیداواری منصوبہ 9.3 ملین سے کم ہو کر تقریباً 9 ملین تک آ گیا ہے۔
ٹویوٹا نے نومبر میں اپنی عالمی پیداوار میں 100000 سے 150000 یونٹس کی کمی کا اعلان کیا ہے۔
ہنڈا
ٹویوٹا کی طرح ہنڈا نے بھی اگست سے پیداوار میں کمی کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی مالی سال 21 میں اپنی عالمی فروخت میں 150000 سے 4.85 ملین یونٹس یا شاید اس سے بھی زیادہ کمی کی توقع کر رہی ہے۔
سوزوکی
جاپانی کار ساز کمپنی سوزوکی کی بات کی جائے تو یہ کمپنی گاڑیوں کی پیداوار میں 350000 یونٹس کی کمی کر کی توقع کر رہی ہے جو آٹھ کمپنیوں میں سب سے زیادہ کمی تصور کی جائے گی۔
نیسان
رواں سال جولائی میں نیسان نے مالی سال 2021 میں اپنی گاڑیوں کی پیداوار میں 250000 یونٹس کی کمی کی توقع ظاہر کی ہے۔ اب، کمپنی اکتوبر اور نومبر میں اپنی پیداوار کو مزید 30 فیصد کم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
پاکستانی آٹو انڈسٹری کے حالات بھی مخلتلف نہیں ہیں۔ مقامی کمپنیاں بھی جاری سیمی کنڈکٹر چپس کی کمی سے متاثر ہو رہی ہیں۔ امید ہے کہ دنیا بھر کی تمام آٹو انڈسٹریز کے لیے چیزیں جلد بہتر ہوں گی۔