کیا 2016 کے بعد ٹویوٹا کرولا XLi کی تیاری بند کردی جائے گی؟
اب سے کوئی 2 سال قبل پاک ویلز ڈاٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں پاکستان کی مقبول ترین سیڈان ٹویوٹا کرولا سے متعلق چند دلچسپ پیشن گوئیاں کی گئی تھیں۔ یہ پیشن گوئیاں بے بنیاد نہیں تھیں بلکہ گاڑیوں کے شعبے سے وابستہ افراد میں گردش کرنے والی خبروں کے مطابق ہی انہیں پیش کیا گیا تھا۔ ٹویوٹا کرولا کے مستقبل سے متعلق پیشن گوئی کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ سال 2016 تک اس سیڈان میں کیا کچھ چھوٹی بڑی تبدیلیاں کی جائیں گی اور پھر سال 2018 میں ٹویوٹا یارس اور وایوس کی آمد ممکن ہوسکے گی۔
جس وقت یہ تمام باتیں لکھی گئیں اس وقت ٹویوٹا کرولا (Toyota Corolla) کا نیا ماڈل پیش کیا جاچکا تھا۔ اس خوبصورت ماڈل کا چرچا اور مانگ دونوں ہی میں وقت کے ساتھ اضافی ہوا اور یوں وہ مقامی مارکیٹ کی مقبول ترین گاڑی بننے میں کامیاب ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹویوٹا کرولا میں امموبلائزر سمیت متعدد خصوصیات شامل
پھر رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران انڈس موٹرز کمپنی کی جانب سے ٹویوٹا کرولا میں نئی خصوصیات شامل کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اس بار ٹویوٹا نے خود کار سائیڈ مررز، ایئر بیگز، اسٹیئرنگ کے دونوں جانب بٹنز اور امموبلائزر بھی شامل کیا تاہم ساتھ ہی مختلف ماڈلز کی قیمت میں 20 سے 60 ہزار روپے تک کا اضافہ بھی کردیا۔ مذکورہ تمام خصوصیات ٹویوٹا کرولا GLi اور اس سے بہتر ماڈل میں شامل کی گئی تھیں جبکہ کرولا کا سستا ترین ماڈل XLi ان چیزوں سے آج بھی محروم ہی ہے۔ اسی نکتے نے اب سے 2 سال قبل کی جانے والی پیش گوئی کی طرف میری توجہ کروائی کہ بیشتر باتیں درست ثابت ہونے کے باوجود XLi کا دور ختم ہوجانے سے متعلق پیش گوئی بھی سچ ہونے والی ہے یا نہیں؟
نئی ٹویوٹا کرولا آسان ماہانہ اقساط پر حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
اگر ٹویوٹا انڈس موٹرز پاکستان میں ٹویوٹا کرولا XLi کی تیاری بند کرنے کا ارادہ کرچکی ہے تو رواں ماہ کے آغاز میں سندھ ہائی کورٹ کے روبرو نئی آٹو پالیسی پر اعتراض اٹھائے جانے کو اس حوالے سے پہلا قدم سمجھا جاسکتا ہے۔ یہی بات اب سے پہلے کی جانے والی پیشن گوئی میں کی گئی ہے کہ سال 2018 میں کرولا XLi کی تیاری بند ہوچکی ہوگی جبکہ GLi 1500cc انجن والے زمرے میں شامل کروا لیا جائے گا۔ لیکن پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ 1300cc گاڑیوں کے زمرے میں کیا ہوگا؟ کیا ٹویوٹا دیگر اداروں کے لیے وہ میدان خالی چھوڑ دے گی کہ جس پر اس نے مضبوط گرفت قائم رکھی ہے؟ اس کا جواب ہمیں ٹویوٹا یارس اور ٹویوٹا وایوس کے طور پر دیا جاسکتا ہے۔
ٹویوٹا یارس (Yaris) کے متعلق جو لوگ نہیں جانتے انہیں بتاتے چلیں کہ یہ مقبول درآمد شدہ یچ بیک ٹویوٹ وٹز (Vitz) اور سیڈان ٹویوٹا بیلٹا (Belta) ہی کا دوسرا نام ہے۔ ایک ہی گاڑی کے دو مختلف نام رکھنے کا مقصد جاپانی مارکیٹ اور بیرون ممالک میں تفریق ظاہر کرنا ہے۔ ٹویوٹا یارس میں 1300cc انجن کے ساتھ مینوئل یا پھر آٹومیٹک ٹرانسمیشن منسلک کیا جاتا ہے۔ اس کی قیمت بھی پاکستان میں دستیاب سوزوکی سوِفٹ ہی ہے آس پاس ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ ٹویوٹا یارس ہی کا سیڈان انداز یعنی ٹویوٹا بیلٹا بھی ٹویوٹا کرولا XLi کی جگہ لے سکتی ہے کیوں کہ اس کی قیمت بھی کرولا XLi کے مساوی رکھی جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹویوٹا وِٹز – پہلی سے تیسری جنریشن تک کی مکمل معلومات
ٹویوٹا انڈس موٹرز ایک طویل عرصے سے پاکستان میں گاڑیاں تیار اور فروخت کر رہی ہے جن میں کئی ایک کا شمار سب سے زیادہ مقبول اور فروخت ہونے والی گاڑیوں میں بھی شامل ہیں۔ ٹویوٹا کرولا کے ماڈلز میں چند ماہ قبل کیے جانے والے اضافے سے بھی ٹویوٹا پر صارفین کا اعتماد بڑھا ہے جس کا اندازہ کرولا کی فروخت میں اضافے سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔ تاہم میرے لیے یہ بات زیادہ حیران کن نہیں ہوگی کہ اگر ٹویوٹا انڈ موٹرز اپنی مقبول ترین گاڑی کو پاکستان سے الوداع کہنے کی تیاری کر رہا ہے۔ لیکن ایسا کب ہوگا؟ اس اہم سوال کا جواب صرف وقت ہی دے سکتا ہے۔