پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ
وزیراعظم عمران خان نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم آفس نے یہ فیصلہ قومی مفاد اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے کیا ہے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کو ریلیف فراہم کرنا حکومت کی ترجیح ہے اور یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر ہونے والی مہنگائی کا دباؤ ان تک نہیں پہنچایا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں کا بوجھ حکومت برداشت کرے گی۔
اوگرا کی تجویز
گزشتہ ہفتے ذرائع اور میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ حکومت پیٹرول کی قیمت میں 7 سے 10 روپے تک اضافے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پیٹرول کی قیمت میں 6.5 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے اضافے کے امکانات ہیں اور یہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی منظوری سے مشروط کیا گیا تھا۔
حکومت اس وقت پیٹرول پر 5.62 روپے پیٹرول لیوی (PL) اور ڈیزل پر 5.14 روپے وصول کر رہی ہے، جو کہ بہت کم ہے۔ مزید برآں، حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس میں کمی کر دی ہے۔ تاہم پیٹرول کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی ایک بڑی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتیں ہیں۔
پیٹرول کی موجودہ قیمتیں
حکومت کی جانب سے 16 اکتوبر کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پیٹرول کی قیمت میں 10.49 روپے کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد پیٹرول کی قیمت 137.79 فی لیٹر ہو گئی۔
ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت میں 12.44 روپے کا اضافے کے بعد ہائی سپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 134.48 روپے فی لیٹر ہو گئی۔
کیروسین آئل کی قیمت میں 10.95 روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جس کے بعد کیروسین آئل کی نئی قیمت 99.31روپے سے بڑھ کر 110.26 روپے ہو گئی۔
لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 8.84 روپے کا اضافے کے بعد لائٹ ڈیزل کی قیمت 99.51 سے بڑھ کر 108.35 روپے ہو گئی ہے۔
عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمت اب بھی نسبتاً زیادہ ہے، اور اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ قیمتیں برقرار رہیں گی یا اگلے 15 دنوں میں کم کی جائیں گی۔ پاکستان ہر پندرہ دن کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا جائزہ لیتا ہے۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ حکومت کا یہ اچھا فیصلہ ہے؟ نیچے دئیے کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔