سالانہ بجٹ – 850 سی سی تک کی تمام گاڑیوں پر FED ختم کردی گئی
سالانہ بجٹ 2021-22 میں حکومت نےمقامی طور پر بنائی جانے والی 850 سی سی تک کی تمام گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کردی ہے۔ اس سے قبل FED 2.5 فیصد تھی۔
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان کاروں پر سیلز ٹیکس بھی 17 فیصد سے کم کرکے 12.5 فیصد کردیا گیا ہے یعنی کہ سیلز ٹیکس میں 4.5 فیصد تک کی کمی کی گئی ہے۔ جس کے بعد سوزوکی آلٹو ، پرنس پرل اور یونائیٹڈ براوو کی قیمتوں میں 1،13،000 روپے تک کمی ہوگی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کو سپورٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم ٹیکس میں بہت سی چھوٹ دے رہے ہیں۔
آٹو پالیسی
آپ کو بتاتے چلیں کہ رواں سال 9 جون کو وزیراعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نئی آٹو پالیسی کی منظوری دیں گے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ نئی پالیسی کے تین اہم اہداف ہیں:
1- گاڑیوں کی قیمت کم کی جاسکے تا کہ مڈل کلاس بھی خرید سکے۔
-2- گاڑیوں کی زیادہ سے زیادہ پیداوار /اسمبلی لوکل ہو
3- گاڑیوں کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہو۔
اگر ان اہداف کو پورا کر لیا جاتا ہے تو یہ موجودہ حکومت کیلئے بڑی کامیابی تصور کی جائے گی۔ گاڑیوں کی بڑھتی قیمتیں مقامی صارفین کے لئے ایک سنجیدہ مسئلہ ہے جس کی وجہ سے گاڑیاں ان کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق ، حکومت اس معاملے پر کام کر رہی ہے تاکہ عام خریدار آسانی سے گاڑی خرید سکے۔
تمام اسٹیک ہولڈرز کے لئے نئی آٹو پالیسی
اس سے قبل وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کہہ چکے ہیں کہ نئی آٹو پالیسی سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو فائدہ ہوگا۔ اس کے علاوہ انہوں نے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار کے ساتھ پالیسی کا جائزہ لیا۔
وزیر نے اس سے متعلق مجوزہ پالیسی پر جامع پریزنٹیشن پیش کی جو کہ پیداواری صلاحیت، محصول کی وصولی، طلب اور رسد کے فرق کے حل، آٹو پارٹس کی لوکلائزیشن اور برآمدی سرپلس پیدا کرنے کے امکانات پر اثر انداز ہوگی۔
اس کے علاوہ دونوں وزرا نے لوکل آٹو انڈسٹری میں نئے کار مینوفیکچررز کےکردار پر بھی بات کی۔ پالیسی کا جائزہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے زور دور دیتے ہوئے کہا تینوں سٹیک ہولڈرز بشمول کسٹمرز، مینوفیکچررز اور حکومت اس پالیسی سے مستفید ہونے چاہئیں۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ پاکستان کی پہلی آٹو موٹیو ڈیلوپمنٹ پالیسی (2016-2021) رواں سال کے اواخر میں ختم ہوجائے گی۔ نئی آٹو پالیسی کے بارے میں حکومت نے کار سازوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے متعدد ملاقاتیں کی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق حکومت خاص طور پر پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں اور ان کے داخلے پر توجہ دے رہی ہے۔
یہ واقعی ایک بڑی خبر ہے۔ آپ اس بارے کیا سوچتے ہیں اور آںے والی نئی پالیسی سے آپ کیا امید رکھتے ہیں؟ نیچے دئیے گئے کمنٹس سیکشن میں ہمیں ضرور آگاہ کیجیئے۔
۔