کفایت شعاری – حکومتی ارکان کیلئے گاڑیاں خریدنے پر پابندی
ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور سرکاری اخراجات پر قابو پانے کیلئے حکمران جماعت نے کفایت شعاری سے متعلقہ اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے گاڑیوں اور پیٹرول سے متعلق دو شرائط عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ:
- اب سرکاری ارکان کیلئے گاڑیوں کی خریداری پر پابندی ہے یعنی حکام اور محکموں کے لیے کوئی نئی گاڑی نہیں خریدیں گے۔
- سرکاری افسران اور کابینہ کے ارکان کے پیٹرول کوٹہ میں 40 فیصد کمی کر دی گئی ہے۔
حکومت نے یہ شرائط پیٹرول کی ریکارڈ بلند قیمتوں کے باعث شدید عوامی دباؤ کے بعد عائد کی ہیں۔ گزشتہ قیمتوں میں اضافے کے بعد عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومتی اہلکاروں اور سیاستدانوں کے لیے پیٹرول کوٹہ اور سواری سے متعلق سہولیات میں کمی کی جائے۔ اس دباؤ کے بعد صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔
صوبوں کی فیول کوٹہ میں کٹوتی
گزشتہ ہفتے، پنجاب، سندھ، اور خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومتوں نے سرکاری اہلکاروں کے فیول کوٹے میں کٹوتی کی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے سرکاری ملازمین کا پیٹرولیم الاؤنس ختم کردیا۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی صوبائی وزراء، سرکاری افسران اور خود کے لیے فیول کوٹے میں 40 فیصد کمی کی منظوری دی۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ فیول سے متعلقہ اخراجات میں اضافے کا سارا بوجھ قومی خزانے پر نہیں ڈالنا چاہیے کیونکہ خزانے پر بوجھ ڈالنے کا مطلب عوام پر بوجھ ڈالنا ہے۔
اس کے بعد کے پی کے نے بھی اپنے اعلیٰ عہدیداروں کے فیول کوٹہ میں کمی کا فیصلہ کیا۔ کے پی کے چیف سیکرٹری کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختنوخواہ محمود خان نے صوبے کے وزراء اور سرکاری افسران کے ایندھن کے کوٹہ میں 35 فیصد کمی کی منظوری دے دی ہے۔
ہمیں امید ہے کہ ان اعلانات کو عملی طور پر بھی نافذ کیا جائے گا۔ جس سے عوام اور قومی خزانے پر بوجھ کم ہو گا۔
صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے ان اقدامات کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ کافی ہیں یا مزید ایسے اقدامات کی ضرورت ہے؟ براہ کرم کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔