حکومت بجٹ 23-2022 آج پیش کرے گی
آج وفاقی حکومت مالیاتی بجٹ 2022-23 پیش کرنے جا رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس شام 4 بجے شروع ہوگا جس کے بعد وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بجٹ پیش کریں گے۔ ملک کے دیگر صنعتوں کی طرح یہ بجٹ آٹو انڈسٹری کے لیے بہت اہم ہے۔ روپے کی قدر میں کمی، پیٹرول کی ریکارڈ قیمتیں، مہنگا خام مال اور ناقابل برداشت فریٹ چارجز کے تناظر میں یہ بجٹ بہت اہم ہونے والا ہے۔
مقامی طور پر تیار شدہ کاروں پر موجودہ ٹیکس
بجٹ 22-2021 میں مقامی طور پر تیار شدہ کاروں کے لیے ٹیکس میں بڑی کمی (850 سی سی تک کی کاروں پر 0 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی) کا اعلان کرنے کے بعد حکومت نے جنوری 2022 میں ایک منی بجٹ میں ان تمام اقدامات کے خاتمے کا اعلان کیا۔ دستاویز کے مطابق مقامی طور پر تیار شدہ درج ذیل کاروں پر موجودہ FEDsیہ ہیں:
- 0 سے 1300 سی سی گاڑیوں پر 5 فیصد۔ خیال رہے کہ 0 سے 1000 سی سی گاڑیوں پر FED 0 فیصد تھی۔
- 1301 سے 2000 سی سی گاڑیوں پر ایف ای ڈی 5 فیصد ہے۔ اس سے قبل 1000 سے 2000 سی سی گاڑیوں پر FED 5 فیصد تھی۔ تاہم، حکومت نے انجن کے سائز کے زمرے میں تبدیلی کی۔
- 2000 سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر FED 10 فیصد ہے جو اس سے قبل 5 فیصد تھی۔
دریں اثنا، تمام کاروں پر سیلز ٹیکس پر نظر ثانی کر کے 17 فیصد کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے یہ اقدامات تیزی سے بڑھتے ہوئے امپورٹ بِل کو کنٹرول کرنے کیلئے کیے ہیں۔
درآمد شدہ کاروں پر موجودہ FED
اگرچہ فی الحال کاروں کی درآمد پر پابندی ہے۔ سابقہ حکومت نے گزشتہ منی بجٹ میں CKDکی طرح حکومت نے درآمد شدہ/CBU کاروں پر FED میں اضافہ کیا۔ دستاویز کے مطابق درآمد شدہ کاروں پر عائد ایف ای ڈی کی شرحیں درج ذیل تھیں۔
- 1000 سی سی تک کاروں میں کوئی تبدیلی نہیں، یعنی ان گاڑیوں پر ایف ای ڈی 5 فیصد رہے گی۔
- 1001 سی سی سے 1799 سی سی کاروں پر ڈیوٹی گزشتہ 5 فیصد کے مقابلے میں 10 فیصد کر دی گئی۔
- 1800 سی سی سے 3000 سی سی کاروں پر نئی ڈیوٹی 25 فیصد کے مقابلے 30 فیصد ہو گئی۔
- آخر میں، 3000 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پر ڈیوٹی 30 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کر دی گئی۔
CBUs پر ریگولیٹری ڈیوٹی
CBUs پر ریگولیٹری ڈیوٹی (RD) میں بھی اضافہ کیا گیا:
- 850 سے 1800 سی سی انجن والی کاروں پر ڈیوٹی 15 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دی گئی۔
- 1500 سے 1800 سی سی تمام CBU ہائبرڈز پر ریگولیٹری ڈیوٹی 15 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دی گئی ہے۔
- 50kWhسے زیادہ کے بیٹری پیک والی الیکٹرک کار پر ڈیوٹی 10فیصد کر دی گئی ہے۔ تاہم کمرشل ٹرک اور بسیں اس میں شامل نہیں ہیں۔
موجودہ حکومت کے آٹو انڈسٹری سے متعلقہ اقدامات
روپے کی قدر میں کمی، مہنگائی اور بڑھتے امپورٹ بِل کی وجہ سے موجودہ حکومت نے کاروں اور آٹو انڈسٹری سے متعلق بھی کچھ بڑے اقدامات اٹھائے ہیں۔ حکومت نے 33 کیٹیگریز میں 800 کے قریب اشیاء کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ استعمال شدہ اور نئی کاریں بھی ممنوعہ اشیاء میں شامل ہیں۔
حکومت نے SRO598 کے تحت تمام استعمال شدہ اور نئی CBU (امپورٹڈ) کاروں کی درآمد پر پابندی لگا دی ہے۔ صرف کمرشل گاڑیوں کی درآمد کی اجازت ہوگی۔ مزید لگژری یا مسافر گاڑیاں اب امپورٹ نہیں کی جا سکیں گی۔
یہ پابندی 19 مئی 2022 کے بعد ڈیلیوری کے اوقات کے ساتھ پہلے سے بک کرائی گئی کاروں پر بھی اثر انداز ہوگی۔
آج کے بجٹ میں کیا متوقع ہے؟
دریں اثنا، حکومت کاروں کی مقامی تیاری کے لیے CKD کٹس کی درآمد پر ڈیوٹی بڑھانے پر بھی غور کر رہی تھی۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حکام نے 1000 سی سی یا 1300 سی سی کاروں پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو موجودہ 70 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کرنے کی تجویز دی تھی۔
امید ہے کہ آج کا بجٹ CKD کٹس پر مجوزہ ریگولیٹری ڈیوٹی کے بارے میں واضح تصویر پیش کرے گا۔ لہٰذا، ایسا لگتا ہے کہ عوام اور آٹو انڈسٹری دونوں کے لیے مزید مشکل وقت آنے والا ہے۔
دریں اثنا، خبریں ہیں کہ حکومت درآمد شدہ کاروں پر ایف ای ڈی 2.5 فیصد کر دے گی۔ خبر کے مطابق یہ ڈیوٹی سپورٹس کاروں، آف روڈ گاڑیوں، گولف کارز، بائکس، سنو موبائلز، سپورٹ وہیکلز اور منی وینز کی درآمد پر عائد کی جائے گی۔
آج کے بجٹ سے آپ کی کیا توقعات ہیں؟ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔