
کار مینوفیکچررز کا حکومت سے ٹیکس میں کمی کا مطالبہ
پاکستان کی آٹوموٹو انڈسٹری حکومت کی جانب سے ٹیکس میں کمی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب سیکٹر ملک میں COVID-19 کے وبائی حالات میں اپنی پیداوار دوبارہ شروع کرنے اور سیلز بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچررز (PAAPAM) کے سابق چیئرمین مشہور علی خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زوال کا آغاز پچھلے سال جولائی میں ہوا جب حکومت نے اعلان کیا کہ نان-فائلرز اپنے شناختی کارڈ پر صرف ایک گاڑی رجسٹر کروا سکتے ہیں۔ اس کے بعد سیکٹر پر 7.5 فیصد تک فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) اور 7 سے 11 فیصد تک ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی لگا دی گئی۔”
اس کے علاوہ ستمبر اور اکتوبر 2019 کے دوران امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہت کمی آئی، جس نے آٹوموبائل سیکٹر کو بری طرح متاثر کیا۔ سابق چیئرمین نے کہا کہ انڈسٹری کو امید تھی کہ 2020 ایک اچھا سال ہوگا، اور جنوری اور فروری میں کچھ اچھے اشارے بھی ملے۔ “لیکن پچھلے سال کے انہی مہینوں کے مقابلے میں اعداد و شمار پھر بھی کم ہی تھے۔” خان نے کہا کہ سیکٹر کی تمام امیدیں نئے ماڈلز پر تھیں، لیکن کروناوائرس کی وباء کی وجہ سے اپریل میں ایک کار تک فروخت نہیں ہوئی۔
خان نے افسوس کا اظہار کیا کہ موجودہ مالی سال میں انڈسٹری نے صرف 89,984 گاڑیاں بنائیں جبکہ پچھلے سال 1,96,415 گاڑیاں بنائی گئی تھیں۔ “کچھ سال پہلے سالانہ 2,50,000 کاریں بن رہی تھیں اور ہمارا ہدف 5,00,000 کاریں سالانہ تھا۔” مینوفیکچرنگ میں آنے والی اتنی بڑی کمی نے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
سابق چیئرمین نے کہا کہ بجائے آگے کی جانب بڑھنے کے انڈسٹری زوال کا شکار ہے۔ خان نے کہا کہ “اب ہم امید رکھتے ہیں کہ حکومت ٹیکس پر کمی کے ذریعے کچھ رعایت دے گی۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت سیکٹر کاروں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس دے رہا ہے اور اگر حکومت اسے گھٹاتے ہوئے ایک عدد میں لے آئے یعنی 10 فیصد سے کم کر دے تو یہ مینوفیکچررز کے لیے بہت بڑی مدد ہوگی۔ “اگر ٹیکس ریٹ موجودہ سطح پر رہے تو آٹوموبائل انڈسٹری کو مزید نقصان کا سامنا ہوگا اور سیکٹر سے حکومت کو ملنے والا ریونیو بھی متاثر ہوگا۔
خان کے مطابق آٹوموبائل انڈسٹری قومی خزانے میں 30 ارب روپے دیتی ہے اور ملک کی کل مقامی پیداوار (GDP) میں 2.8 فیصد کا حصہ ڈالتی ہے۔
نئے ٹیکس لگنے اور مارکیٹ میں ٹھہراؤ آ جانے کی وجہ سے پاکستان میں گاڑیاں بہت مہنگی ہو چکی ہیں۔ اس مطالبے کا مقصد صارفین کے لیے قیمتوں کو کم کرنا ہے۔ یہ قیمتیں مختلف طریقوں سے کم کی جا سکتی ہیں جن میں حکومت کی جانب سے GST اور FED میں رعایت دینا شامل ہے۔