بجٹ 23-2022 – گاڑیوں پر ایڈوانس ٹیکس میں اضافہ کیا جائے گا
حکومت نے آج مالیاتی بجٹ 2022-23 پیش کیا۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے قومی اسمبلی میں تفصیلات بتائیں۔ حکومت نے آٹو انڈسٹری کے لیے درج ذیل اقدامات اور پالیسیوں کا اعلان کیا۔
گاڑیوں پر ایڈوانس ٹیکس
اپنی تقریر کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ صاحب استعطاعت طبقے پر ٹیکس کا بوجھ منتقل کرنے کے لیے حکومت نے 1600 سی سی انجن سے اوپر کی گاڑیوں پر ایڈوانس ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تقریری دستاویز کے مطابق الیکٹرک وہیکلز (ای وی) پر ایڈوانس ٹیکس گاڑی کی کل قیمت کا 2 فیصد تک بڑھا دیا جائے گا۔
آخر میں نان فائلرز کے لیے ٹیکس موجودہ 100 فیصد سے بڑھا کر 200 فیصد کر دیا جائے گا۔ تاہم مارکیٹ کے ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان میں نان فائلر صارفین کی تعداد بہت کم ہے اور اس کا زیادہ اثر نہیں ہوگا۔
ایڈوانس ٹیکس کیا ہے؟
ایڈوانس ٹیکس جسے وِد ہولڈنگ ٹیکس بھی کہا جاتا ہے، گاڑی کی خریداری کے وقت کاٹا جاتا ہے اور یہ امپورٹڈ گاڑیوں کی بجائے صرف مقامی طور پر تیار شدہ گاڑیوں پر لاگو ہوتا ہے۔ مزید برآں، آپ اپنے ٹیکس گوشواروں کو قسطوں میں بھی ایڈجسٹ کر سکتے ہیں۔
1600 سی سی سے اوپر کی کاروں پر موجودہ ایڈوانس ٹیکس
پاکستان میں 1600 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پر موجودہ ایڈوانس ٹیکس یہ ہے:
خیال رہے کہ حکومت نے صرف درج ذیل ٹیکس تجویز کیے ہیں۔ قانون ساز قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اس پر بحث کی جائے گی اور پھر نیا بجٹ منظور کیا جائے گا۔ مجوزہ ایڈوانس ٹیکس کا اثر ہنڈا، ٹویوٹا (ماسوائے گرینڈی)، چنگان اور سوزوکی کی کاروں پر پڑے گا۔ جبکہ ہیونڈائی کاریں سب سے زیادہ متاثر ہوں گی کیونکہ ایلانٹرام، ٹوسان اور سوناٹا سب 1600 سی سی سے اوپر ہیں۔
سی بی یو کی درآمدات پر پابندی
گزشتہ ماہ حکومت نے مکمل طور پر تعمیر شدہ یونٹ (CBU) کاروں کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔ پابندی SRO598 کے تحت جاری کی گئی۔ صرف کمرشل گاڑیوں کی درآمد کی اجازت ہوگی۔ مزید لگژری یا مسافر گاڑیاں درآمد نہیں کی جائیں گی۔
اس بجٹ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا اس کا اثر عام لوگوں پر پڑے گا؟ براہ کرم کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔