کار فنانسنگ میں مسلسل 25 ویں ماہ کمی

0 852

چند سال پہلے پاکستان کی آٹوموٹیو انڈسٹری انتہائی مشکل وقت سے گزر رہی تھی۔ گاڑیوں کی سیلز اور آٹو فانسنگ سیکٹر شدید مندی کا شکار تھے۔ حالانکہ گاڑیوں کی سیلز میں کچھ بہتری دیکھنے کو ملی ہے لیکن کار فنانسنگ اس میں یہ تاحال مندی کا سامنا ہے۔ دو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، اور فنانسنگ سیکٹر ہر ماہ کم ہوتی چلی جا رہی ہے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، جولائی 2024 میں پاکستان میں کار فنانسنگ میں سالانہ (Year-on-Year) بنیادوں پر 20.06 فیصد کی نمایاں کمی دیکھنے کو ملی۔

کار فناسنگ میں کمی کی وجوہات

اس کمی کی بنیادی وجہ مختلف عوامل کا مجموعہ ہے، جن میں گاڑیوں کی قیمتوں میں بے حد اضافہ، بلند شرح سود، قرضوں سے متعلق سخت قوانین، اور گاڑیوں کی درآمدات اور پرزہ جات پر بڑھتے ہوئے ٹیکس شامل ہیں۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے اعداد و شمار نے یہ ظاہر کیا کہ جولائی 2023 میں گاڑیوں کی فنانسنگ 285.19 ارب روپے سے کم ہو کر جولائی 2024 میں 228 ارب روپے پر آ گئی۔ یہ کمی صارفین کو نئی گاڑی خریدنے میں درپیش مشکلات کی نشاندہی کرتی ہے۔

ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور شرح سود نے بہت سے لوگوں کے لیے طویل مدتی فنانسنگ پلانز کو حاصل کرنا مشکل بنا دیا ہے۔

حالانکہ ماہانہ بنیادوں پر گاڑیوں کی فنانسنگ میں کمی نسبتاً کم رہی، لیکن مجموعی رجحان اب بھی کمی کی طرف گامزن ہے۔ سٹیٹ بینک کے اعداد و شمار نے یہ بھی ظاہر کیا کہ گھروں کی تعمیر کے لیے صارفین کی فنانسنگ میں بھی کمی آئی ہے۔

آٹوموبائل مارکیٹ پر اثرات

بڑھتی ہوئی قیمتوں کا اثر خاص طور پر آٹوموبائل مارکیٹ میں واضح ہے۔ یہاں تک کہ سب سے سستی گاڑیاں بھی اب بہت سے صارفین کی پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہیں۔

مثال کے طور پر، سوزوکی آلٹو، جو کبھی سب سے سستا آپشن سمجھا جاتا تھا، اب اس کا ٹاپ ویرینٹ تقریبا 30 لاکھ روپے سے زیادہ کا ہے۔ اس نمایاں قیمت میں اضافے نے ممکنہ خریداروں کے لیے نئی گاڑی خریدنے کے فیصلے کو مشکل بنا دیا ہے۔

نتیجتاً، پاکستان میں کار فنانسنگ میں کمی ملک کو درپیش وسیع تر اقتصادی چیلنجز کی عکاسی کرتی ہے۔ بڑھتی ہوئی قیمتوں، زیادہ شرح سود، اور سخت قوانین کے مجموعے نے صارفین کے لیے نئی گاڑیاں خریدنا مشکل بنا دیا ہے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.