بجٹ 2023-24 کے بعد آٹوموبائل انڈسٹری میں گاڑیوں کی قیمتوں کے لحاظ سے ایک تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے جس کا براہ راست اثر 1300 سی سی اور اس سے اوپر کی امپورٹد ایشین کاروں کی قیمتوں پر پڑ سکتا ہے۔ بجٹ میں بیان کردہ نئی پالیسی کے تحت کاروں کے لیے کسٹم ڈیوٹی کی شرح میں تبدیلی کی گئی ہے۔ جس کے مطابق اب گاڑیوں پر عائد کسٹم ڈیوٹی ان کے ویرینٹ کے مطابق رکھی جائے گی۔ یعنی کہ مختلف کار ماڈلز کی قیمتوں میں اب اضافہ ہو سکتا ہے۔
اس سے قبل 1800 سی سی تک کی امپورٹڈ ایشین کاروں کے مختلف ماڈلز پر کسٹم ڈیوٹی روایتی طور پر یکساں رہی ہے۔ تاہم، مالی سال 2023-24 کے بجٹ کے اقدامات نے ایک الگ پالیسی متعارف کروائی ہے۔ نئی پالیسی کے تحت، کسٹم ڈیوٹی ان گاڑیوں کے ویرینٹ یا ٹرم لیول کی بنیاد پر مختلف ہوگی۔ اس تبدیلی کا مقصد ہر ماڈل کے فیچرز اور خصوصیات کو مدنظر رکھتے ہوئے، ٹیکس لگانے کے لیے ایک زیادہ نفیس نقطہ نظر پیدا کرنا ہے۔
نئی پالیسی کے اثرات
نئی پالیسی کے براہ راست نتیجے کے طور پر صارفین ان کاروں کی قیمتوں میں اضافے کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ ویرینٹ یا ٹرم لیول کے مطابق کسٹم ڈیوٹی کی شرحوں کا فرق ہر کار ماڈل کے لیے مختلف قیمتوں کا باعث بنے گا۔ عام طور پر، زیادہ جدید خصوصیات اور اضافہ کے ساتھ اعلی درجے کے مختلف ویرینٹس زیادہ کسٹم ڈیوٹی سے مشروط ہوں گے جس کے نتیجے ان کی قیمتوں میں بیس ماڈلز کے مقابلے میں قیمتوں میں زیادہ اضافہ ہوگا۔
اگرچہ یہ تبدیلی ممکنہ خریداروں کو پریشان کر سکتی ہے لیکن اس کے پیچھے کی وجہ کو سمجھنا ضروری ہے۔ مختلف ویرینٹس کے لیے مخصوص کسٹم ڈیوٹی کو لاگو کرکے حکومت کا مقصد ٹیکس کے ایک بہتر نظام کو یقینی بنانا چاہتی ہے جو گاڑیوں کی مختلف ویرینٹس کے ساتھ منسلک اور ہم آہنگ ہو۔ اس اقدام کا مقصد ریونیو کو بہتر کرنا اور گھریلو آٹوموبائل انڈسٹری کو مضبوط بنانا ہے۔
مزید برآں صنعتی ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت ان درآمد شدہ کاروں پر 7 فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی (ACD) لگانے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جس سے قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔ اگلے دو دنوں میں چیزیں واضح ہو جائیں گی اور ہمیں اس ساری صورتحال کے بارے میں یقینی طور پر معلوم ہو جائے گا۔