حکومت پٹرولیم درآمد پر سالانہ 43 ارب روپے کی بچت کا منصوبہ بنانے لگی

0 1,905

پٹرولیم مصنوعات کی درآمد قومی خزانے پر ایک بھاری بوجھ ہے اور ہر سال ٹیکس دینے والے عوام کو مہنگی پڑ رہی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت ہر سال 273 ملین ڈالرز (43 ارب روپے) کی بچت کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں گھٹانے یا اس بچت کے ذریعے توانائی شعبے میں نئے اور پیداواری منصوبے شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ خیال پٹرولیم ڈویژن کے اعلیٰ عہدیداروں نے وزیر اعظم کو کچھ دن پہلے پیش کیا تھا تاکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرکے عوام کو ریلیف دیا جائے۔ 

پٹرولیم مصنوعات کی قیمت کے دو بنیادی حصے ہوتے ہیں: معیار اور سپلائر پریمیم۔ بچت کو یقینی بنانے کے لیے سپلائر پریمیم میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ عہدیداروں کے مطابق سپلائر پریمیم میں کچھ تبدیلی کرکے 3 ڈالرز فی بیرل کم کیے جا سکتے ہیں۔ 25,000 سے 30,000 ٹن کی گنجائش رکھنے والے چھوٹےجہاز استعمال کرنے کے بجائے ہم ایک ساتھ 60,000 ٹن کی گنجائش رکھنے والے بڑے بحری جہاز استعمال کر سکتے ہیں۔ عموماً سپلائر پریمیم حادثاتی چارجز، سپلائر مارجن، انشورنس اور فریٹ پر مشتمل ہوتا ہے۔ 

حکومتوں کے مابین طویل المیعاد رابطے سے تیل کی درآمد پر مزید 1 سے 2 ڈالرز فی بیرل کم کیے جا سکتے ہیں۔ سپلائر پریمیم میں ضروری ردوبدل کرکے حکومت 136.5 ملین سالانہ بچا سکتی ہے۔ یہ اس ڈیٹا کی بنیاد پر کہا جا رہا ہے کہ پاکستان اسٹیٹ آئل (PSO) سالانہ تقریباً 45.5 ملین بیرل پٹرول درآمد کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت کے مابین رابطے اور تاخیر سے ادائیگی کے آپشن کا استعمال کرکے ہم سالانہ 274 ملین ڈالرز تک کی بچت کر سکتے ہیں۔ PSO پر قرضوں کا بوجھ بھی تاخیر سے ادائیگی کی سہولت حاصل کرکے اسے کم کیا جا سکتا ہے۔ PSO پہلے ہی اس منصوبے کے امکانات پر غور کرنا شروع کر چکا ہے۔ 

پاکستان کے پاس متحدہ عرب امارات اور عمان جیسے خلیجی ممالک کے ساتھ سرکاری پٹرولیم معاہدے کرنے کا موقع ہے۔ البتہ پاکستان عمان کے ساتھ مناسب ترین سودا کر سکتا ہے، خاص طور پر پاکستان کے محل وقوع کی وجہ سے۔ PSO پاکستان میں تیل کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے، جو پچھلے سال کے دوران تقریباً 27 سودے کر چکا ہے۔ PSO پٹرولیم مصنوعات کے حصول میں کئی بے ضابطگیوں اور خامیوں کی نشاندہی کر چکا ہے اور بچت کے لیے انہیں ٹھیک کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ چند مجوزہ تجاویز یہ ہیں:

  • انشورنس، کرایوں اور لاگت کے معاملے میں بہتری لانا 
  • کم از کم 1 سے 3 سال کے طویل مدت کے معاہدے کرنا 
  • PSO کے اشتہاروں کے اخراجات کم کرنا 
  • تیل کی درآمد کے لیے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (PNSC) کو استعمال کیا جائے گا اور ادائیگی روپوں میں کی جائے گی

حکومتوں کے مابین رابطے PSO کو دیوالیہ ہونے سے بچائیں گے، اور ہمارے توانائی شعبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی بھی کریں گے۔ اس پیمانے کے طویل میعاد کے معاہدوں میں قیمتیں کم کرنے پر بات چیت کی جا سکتی ہے۔ 

مزید معلوماتی مواد کے لیے آتے رہیے اور اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.