حکومت نے رات گئے عوام پر پٹرول بم گرا دیا
حکومت نے رات گئے وہی حکمت عملی اپنائی جو پیٹرول کی قیمتوں پر گزشتہ نظر ثانی کے وقت اپنائی گئی تھی، یعنی آدھی رات پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا۔ جس کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ایک بار پھر ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہیں۔
حالیہ اضافے کے بعد پیٹرول کی قیمت بڑھ کر 233.89 روپے فی لیٹر ہو چکی ہے۔ اسی طرح ڈیزل کی نئی قیمت 263.31 روپے، کیروسین آئل (مٹی کا تیل) 211.89 روپے جبکہ لائٹ ڈیزل 207.47 روپے ہے۔
وزیر وفاقی وزیر مفتاح اسمعیل نے پریس کانفرننس کے دوران کہا کہ عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمتیں 120 روپے فی بیرل ہیں اور ہمیں اس وقت 24 روپے فی لیٹر نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ انھوں نے گزشتہ حکومت کو واردِ الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ہمیں عمران خان کے کیے ہوئے معاہدوں کو جاری رکھنا پڑ رہا ہے۔
فیول سبسڈیز ختم کر دی گئیں
پیٹرول کی قیمتوں میں گزشتہ اضافے کے بعد حکومت کینجانب سے دی جانے والی سبسڈیزمکمل طور پر ختم ہوگئی ہیں۔ اس کے علاوہ پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی بھی صفر ہیں۔
ملکی معیشت کی تباہ حالی کے پیشِ نظر حکومت کو آئی ایم ایف سے قرضہ حاصل کرنا ہے جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر عوام کو دی جانے والی سبسڈیز کو مکمل طور پر ختم کیا جائے۔
رپورٹس کے مطابق آنے والے دنوں میں پیٹرول کی قیمتیں 300 روپے تک جائیں گی۔ جس سے مہنگائی میں پسائی عوام کیلئے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔
آپ کو کیا لگتا ہے کہ کیا حکومت ان معاشی مشکلات کو کنٹرول کرنے میں کامیاب رہے گی یا یونہی عوام پر پیٹرول بم گرانے کا سلسلہ جاری رہے گا؟ کمنٹس سیکشن میں اپنی رائے کا اظہار کریں۔