حکومت نے بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سُپرٹیکس عائد کر دیا

0 656

سالانہ بجٹ 2022-23 ابھی زیر بحث ہے کیونکہ حکومت ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ آج صبح، وزیر اعظم شہباز شریف نے بجٹ پر تبادلہ خیال کے لئے اقتصادی ٹیم کے ساتھ اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد حکومت کی جانب سے بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس یا غربت مٹاؤ ٹیکس لگانے کے فیصلے کا اعلان کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل کا کہنا تھا کہ 150 ملین روپے سے زیادہ کمانے والی صنعتوں پر 1 فیصد ٹیکس، 200 ملین روپے سے زیادہ کمانے والی صنعتوں پر 2 فیصد ٹیکس، 250 ملین روپے سے زیادہ کمانے والی صنعتوں پر 4 فیصد ٹیکس جبکہ 300 ملین روپے سے زائد کمانے والوں پر 4 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

حکومت کی جانب سے جن صنعتوں پر ٹیکس لگائے گئے ہیں ان میں میں سیمنٹ، سٹیل، چینی، تیل اور گیس، ایل این جی ٹرمینل، کھاد، ٹیکسٹائل، بینک، آٹوموبائل، تمباکو، مشروبات، کیمیکل وغیرہ جیسی صنعتیں شامل ہیں۔

آٹوموبائل انڈسٹری پر اثرات

سُپر ٹیکس کے باعث پاکستان میں تمام آٹو کمپنیوں کو نئے عائد کردہ سپر ٹیکس ادا کرنا ہوں گے۔ مختلف کمپنیوں کے لیے ان کی سالانہ آمدنی کے مطابق ٹیکس کا فیصد مختلف ہوگا، لیکن تمام کمپنیز ادا کریں گی۔ اس ٹیکس کے بعد کمپنیز کا منافع کی شرح بھی کم ہو جائے گی۔

اس کے علاوہ کمپنیوں کو بھی اپنی پیداوار میں کمی کرنا پڑے گی کیونکہ حکومت درآمدی بل کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔ یہ کمپنیاں CKD کار کٹس خریدنے پر جتنا کم خرچ کریں گی، حکومت کے لیے ڈالر کی بڑھتی ہوئی شرح سے معیشت کو بچانا اتنا ہی آسان ہوگا۔

آٹو کمپنیاں گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کرکے ٹیکس کا بوجھ صارفین پر ڈال سکتی ہیں۔ جیسے جیسے گاڑیوں کی قیمتیں بڑھیں گی، مانگ کم ہوتی چلی جائے گی۔ جس کے با عث گاڑیوں کی فروخت میں کمی دیکھنے کو ملے گی۔

حکومت کا مقصد معیشت کو سست کرنا ہے۔ کم منافع، کم پیداوار، اور کم فروخت کے ساتھ آٹوموبائل کی صنعت سست ہو جائے گی. اسی طرح دیگر بڑی صنعتوں کا بھی یہی حال ہوگا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اس ٹیکس سے عوام کو ریلیف ملے گا، ملک میں غربت میں کمی آئے گی اور تباہ حال معیشت کو بحال کیا جائے گا۔ کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں؟ بڑی صنعتوں پر سپر ٹیکس لگانے کے حکومتی فیصلے پر آپ کا کیا موقف ہے؟

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.