آن منی کلچر کو کیسے شکست دی جا سکتی ہے؟

0 292

آن منی کلچر” واحد ایسی چیز ہے جو مقامی آٹو انڈسٹری کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا رہی ہے۔ گاڑیوں کی کم سپلائی، ڈیلیوری میں تاخیر، اضافی آرڈرز لینا اور بکنگ کے بعد دستیابی کی تاریخ اور قیمت میں اضافہ ایسے مسائل ہیں جو اسی کلچر سے جنم لے رہے ہیں۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) کی تحقیق کے مطابق صارفین گاڑی کی قیمتوں سے 35 بلین زیادہ بطور آن منی ادا کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، کار کمپنیز کے پاس 400000 یونٹس بنانے کی گنجائش ہے لیکن وہ ایک سال میں صرف 200000 کی پیداوار کرتے ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ مارکیٹ میں قلت موجود رہے۔  اس دوران صارفین کی بات سننے کیلئے کوئی بھی موجود نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کے پاس اضافی رقم ادا کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ گیم پچھلے 50 سالوں سے “آن” ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اپنی میٹنگز میں یہ مسئلہ اٹھایا لیکن کابینہ اور پارلیمنٹ نے اس میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے کسی بھی حکومت، حتیٰ کہ موجودہ حکومت کے پاس بھی کوئی ضابطہ کار نہیں ہے۔

اس کلچر کو کیسے ختم کیا جائے؟

موجودہ “آن منی” کلچر کو شکست دینے کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں۔

1-  ایڈوانس بکنگ میں کچھ بنیادی اصول ہونے چاہئیں، جیسا کہ؛

  • ڈیلیوری کا وقت ایک ماہ سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
  • بکنگ کے بعد قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں ہونی چاہیے۔

2-  کار کمپنیز کو کم از کم 80 فیصد صلاحیت پر کام کرنا چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اضافی طلب کی مدت چار ہفتوں سے زیادہ نہ رہے۔

3-  کمپنیوں کو گاڑیوں کی بکنگ کے لیے ایڈوانس وصول کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

4-  ڈیلرز کو ایسی گاڑی فروخت کرنے کی اجازت نہیں دینا جو ان کی ڈیلرشپ پر دستیاب نہیں ہے (ڈیلر “آن منی” جمع کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں)

اس رجحان کو روکنے کے لیے جاری ON منی کلچر اور مذکورہ بالا نکات کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.