آن منی کلچر کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے حکام کو مسئلے کی جڑ تک پہنچنا ہوگا اور ان کو ایسا ہی کرنا ہوگا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے چار رکنی وفد نے منگل کو لکی موٹر کارپوریشن (LMC) اور انڈس موٹر کمپنی (IMC) کا دورہ کیا تاکہ آن منی کلچر کے پیچھے ذیل میں دئیے گئے دو عوامل پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
- گاڑیوں کی بڑھتی قیمتیں
- گاڑیوں کی ڈیلیوریز میں تاخیر
پاکستان میں نہ صرف گاڑیوں کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں بلکہ کمپنیز کیجانب سے ڈیلیورزی میں بھی تاخیر کی جا رہی ہیں۔ جس سے ڈیلرز اور پرائیویٹ سیلرز کو فائدہ ہوتا ہے جو فوری کار ڈیلیوری کے بدلے بھاری رقم وصول کرتے ہیں اور اس طرح پاکستان میں آن منی کلچر عروج پر پہنچ چکا ہے۔
چنانچہ، قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے ارکان نے انڈس موٹر کمپنی (IMC) اور لکی موٹر کارپوریشن (LMC) کے سی ای او سے گاڑیوں کی بڑھتی قیمتیں کی وجہ دریافت کی اور پوچھا منی کلچر سے لڑنے کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے۔
انڈس موٹر کمپنی کا موقف
سی ای او انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) علی اصغر جمالی کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے ارکان نے ٹویوٹا کار کی قیمتوں پر سوال نہیں اٹھایا بلکہ انہوں نے کمیٹی کو علاقائی قیمت کا موازنہ دکھایا جس میں پاکستانی ساختہ ٹویوٹا کرولا اب بھی سب سے سستی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گاڑیوں کی قیمتوں میں 35 سے 40 فیصد حکومتی ٹیکس ہوتا ہے۔
کمیٹی نے علی اصغر جمالی سے سوال کیا کہ آن منی کو کیسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈیلرز کی جانب سے صارفین کے نام پر کاروں کی رجسٹریشن کو ٹھیک کیا جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے۔
لکی موٹرز کارپوریشن کا موقف
سی ای او لکی موٹر آصف رضوی نے کمیٹی کو بتایا کہ روپے کی قدر میں کمی، مال برداری کے بڑھتے ہوئے نرخوں اور خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے گاڑیوں کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ عالمی سیمی کنڈکٹر چپ بحران ایک اور عنصر ہے جس نے کار کی قیمتوں اور کاروں کی ترسیل کو متاثر کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ لکی موٹرز نے گزشتہ دو سالوں سے ایک ماڈل کے سوا اپنی کسی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا۔
آصف رضوی نے کہا کہ آٹو انڈسٹری کو کاروں کی لوکلائزیشن کو فروغ دینے اور کاروں کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے مراعات اور مستقبل کی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔
کمیٹی کے ارکان نے کمپنیوں کے معیار اور مینوفیکچرنگ کے عمل کا نوٹس لیا اور کہا کہ وہ اپنی سفارشات حکومت کو بھیجیں گے۔