الیکٹرک وہیکل پالیسی کو مؤخر کیا جائے، مقامی آٹومینوفیکچررز کا مطالبہ

0 3,127

الیکٹرک وہیکل (EV) پالیسی کا کافی عرصے سے جائزہ لیا جارہا ہے اور اب مقامی آٹو انڈسٹری کے تمام اسٹیک ہولڈرز اتفاقِ رائے کرنا چاہ رہے ہیں۔ کرونا وائرس کی عالمی وباء سے بگڑتی ہوئی صورتِ حال کا نتیجہ اب آٹو سیکٹر کی بدترین کارکردگی کی شکل میں نکل رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے COVID-19 کےپھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کا نتیجہ آٹو مینوفیکچررز کی فروخت میں مزید کمی کی صورت میں نکلا ہے۔ 

ڈیلرز بند ہیں اور نئی بکنگ بھی لامحدود عرصے کے لیے رُکی ہوئی ہے۔ اس مشکل صورتِ حال میں مقامی آٹو مینوفیکچررز حکومت سے کہہ رہے ہیں کہ EV پالیسی کو ایک سال کے لیے معطل کر دیا جائے۔ یہ مطالبہ اس غیر یقینی کیفیت کی وجہ سے کیا جا رہا ہے کہ جو آٹو انڈسٹری کو درپیش ہے۔ ایک نئی پالیسی کے نفاذ کی کوشش تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے مفید نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ رواں سال EVs کی طلب بھی زیادہ نہیں ہو سکتی کیونکہ معیشت پہلے ہی کساد بازاری کے قریب ہے۔ 

پاک سوزوکی اور ہونڈا اٹلس جیسے اہم جاپانی ادارے انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) سے کہہ چکے ہیں کہ نئی الیکٹرک اینڈ ہائبرڈ پالیسی کے نفاذ کو مؤخر کرے۔ یہ پالیسی اصل میں ‏2020ء-2025ء‎ کے عرصے کے لیے بنائی گئی تھی۔ دونوں جاپانی اداروں نے EDB سے اپنے مطالبات علیحدہ علیحدہ کیے ہیں۔ یہ مقامی ادارے ہائبرڈ اور الیکٹرک دونوں گاڑیوں کے لیے یکساں پالیسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کیونکہ الیکٹرک اور ہائبرڈ ٹیکنالوجی ذرا نئی ہے اور اس کے لیے بڑی سرمایہ کاری بھی چاہیے۔ رعایتی پالیسیاں مقامی آٹو سیکٹر میں نئی ٹیکنالوجی کے نفاذ کو آسان بنائیں گی۔ 

کامیاب EV پالیسی کے ذریعے حکومت اپنے ریونیو میں اضافہ، آٹو سیکٹر کی ٹیکنیکل ترقی اور روزگار کے مزید مواقع بھی پا سکتی ہے۔ SUVs، کاروں اور کمرشل گاڑیوں کے لیے نرخ نامے بھی زیر غور ہیں۔ آٹو انڈسٹری ڈیولپمنٹ کمیٹی ان نرخوں پر غور کر رہی ہے۔ سوزوکی اور ہونڈا جیسے بڑے آٹومیکرز بھی چاہتے ہیں کہ یہ نرخ ہائبرڈ اور الیکٹرک کاروں دونوں کے لیے یکساں ہوں۔ پاکستان اس وقت ہائبرڈ کاریں نہیں بنا رہا، اور اگر یہ مقامی طور پر تیار ہوں تو صارفین کے لیے مفید ہوگا۔ 

اس سے پہلے EV پالیسی مرتب کرنے پر وزارتِ موسمیاتی تبدیلی اور انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن ڈویژن کے مابین کشیدگی تھی۔ رولز آف بزنس کے تحت اب یہ اختیار وفاقی کابینہ کی جانب سے انڈسٹریز ڈویژن کو دے دیا گیا ہے۔ کیونکہ یہ انڈسٹریز ڈویژن کے کردار سے مطابقت رکھتا ہے۔ EV پالیسی کے نفاذ میں تاخیر آٹو سیکٹر کو معاشی سُست روی اور طلب میں آنے والی کمی سے نکلنے میں مدد دے گی۔ آٹو سیکٹر پاکستان میں کروناوائرس کے آنے سے بھی پہلے سے کئی وجوہات کی بناء پر مشکلات سے دوچار ہے، جیسا کہ ٹیکس کی بلند شرح، روپے کی قدر میں کمی اور طلب میں تیزی سے آنے والی گراوٹ۔

EV پالیسی کے حوالے سے گزشتہ پیشرفت کے بارے میں یہاں پڑھیں 

EV پالیسی کے بارے میں معلومات کے لیے آتے رہیے اور اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.